’ڈم فون‘ کیا ہے جسے نوجوان سکرین ٹائم کم کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Jun 15, 2024

Getty Images

بہت سے نوجوان اپنے سکرین ٹائم کے بارے میں متفکر ہیں اور اب وہ اسے کم کرنے کے لیے سمارٹ فونز چھوڑ کر موبائل فونز کے 'پرانے' ماڈلز کا رُخ کر رہے ہیں۔

بہت سے سمارٹ فونز کی سیٹنگز میں آپ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ آپ روزانہ اوسطاً کتنی دیر اپنے فون کی سکرین کو گھورتے رہتے ہیں، جسے عام اصطلاح میں سکرین ٹائم کہا جاتا ہے۔

آپ کو یہ بات پریشان کر سکتی ہے کہ جس ٹیکنالوجی کو آپ کے لیے کارآمد ہونا چاہیے تھا، وہ آپ کے لیے وقت کے ضیاع اور بے چینی کا باعث بن رہی ہے۔

کینیڈا سے تعلق رکھنے والے 16 سالہ لیوک مارٹن نے بی بی سی کو بتایا: ’آپ سوشل میڈیا فومو (فیئر آف مسنگ آؤٹ یعنی محروم رہنے کے خوف) سے متاثرہ رہتے ہیں۔ انسٹاگرام کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوا۔‘

لیوک اس معاملے میں تنہا نہیں ہیں۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے استعمال سے دماغ کا وہی حصہ روشن ہوتا ہے جو نشہ آور چیز لینے پر متحرک ہوتا ہے۔ اور یہ بات نوجوانوں میں فون کی عادت کے بارے میں تشویش کا باعث ہے۔

برطانیہ میں آف کام کی تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پانچ سے سات سال کی عمر کے تقریباً ایک چوتھائی بچوں کے پاس اب اپنے سمارٹ فونز ہیں۔

کچھ تحقیقات میں سوشل میڈیا کے استعمال اور دماغی صحت پر منفی اثرات کے درمیان روابط دکھائے گئے ہیں، خاص طور پر بچوں میں اسے زیادہ دیکھا گيا ہے۔

Getty Imagesپرانی طرز کے فون پھر سے چلن میںڈم فونز کیا ہیں؟

فون کے استعمال کے بارے میں بیداری پیدا کرنے والے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ سمارٹ فون کے استعمال کے لیے عمر کی ایک حد متعارف کرائی جائے۔ لیوک جیسے لوگ اب اپنے سمارٹ فونز چھوڑ کر آسان ڈیوائسز استعمال کر رہے ہیں جنھیں ’ڈم فون‘ کہا جاتا ہے۔

ان کے نئے فون میں صرف ٹیکسٹ میسیجز کرنے، کالز کرنے، نقشے اور کچھ دوسرے محدود ٹولز ہیں۔

لیوک نے بتایا کہ ’میرے دوست اپنے فونز پر روزانہ چار سے پانچ گھنٹے گزارتے ہیں اور نئے فون ملنے سے پہلے میرا بھی اتنا ہی وقت گزرتا تھا۔‘

’اب میں دن بھر میں 20 منٹ ہی اسے استمعال کرتا ہوں اور یہ اچھی بات ہے کیونکہ میں اسے صرف بوقت ضرورت استعمال کرتا ہوں۔‘

بہت سے نوجوان اور والدین نہ صرف اپنے بچوں کے لیے بلکہ اپنے خاندان کو زیادہ وقت دینے کے لیے ڈم فونز کا رُخ کر رہے ہیں۔

ایک پانچ سالہ بچے کی ماں لیزی بروٹن نے حال ہی میں ایک پرانے طرز کا نوکیا فلپ فون خریدا ہے۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ’مجھے اپنی عادات کو ٹھیک کرنے میں مدد کی ہے اور اب میرے پاس اپنے بیٹے کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی گنجائش ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ جب ان کے بچے کے لیے فون لینے کا وقت آئے گا تو وہ اس کے لیے اسی قسم کا ایک چھوٹا ماڈل دلائیں گی۔

انھوں نے کہا کہ ان کے بچے کا ’سمارٹ فون کے ساتھ زندگی شروع کرنا اچھا خیال نہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم پوری دنیا اس کے حوالے کر دیں اور پھر چھوڑ دیں کہ وہ کیسے اسے دریافت کرتا ہے۔‘

’سمارٹ فون‘ نہیں پہلے والے ’سیدھے سادے‘ فونز ہی ٹھیک ہیں!انڈیا میں انٹرنیٹ کی ترقی کی رفتار کم کیوں ہو رہی ہےکیا آپ اپنے موبائل فون سے دوری برداشت کر سکتے ہیں؟BBCمز لیزی کا کہنا ہے کہ انھیں ڈم فون کے استعمال سے فائدہ ہوا ہےسمارٹ فونز ترک کرنا آسان نہیں

شمالی امریکہ میں ڈمب فونز کی فروخت بڑھ رہی ہے۔ لاس اینجلس میں فون کی دکان ڈمب وائرلیس کے مالکان ڈیزی کریگبام اور ول سٹلٹز کم ٹیکنالوجی والے آلات کے متلاشی صارفین کے کام آتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں: 'ہمارے پاس بہت سارے والدین آتے ہیں جو اپنے بچے کو پہلا فون دلانا چاہتے ہیں اورر وہ یہ نہیں چاہتے کہ ان کے بچے انٹرنیٹ پر بھٹک جائيں۔'

لیکن سمارٹ فون کو ترک کرنا آسان نہیں ہے۔ سٹلٹز نے کہا کہ کچھ سکولوں کے طلبا کو کچھ ایپس رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مز بروٹن نے کہا کہ جب بچے اپنے دوستوں کو مہنگے سمارٹ فونز کے ساتھ دیکھتے ہیں تو ان کو روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'اس کے لیے والدین کی کمیونٹی کو درحقیقت ایسا بننا پڑے گا، لیکن کیا ہم یہ مختلف طریقے سے کر سکتے ہیں؟'

اس کے لیے ایک ایسا آلہ ہے جسے 'ان پلک' کہا جاتا ہے، اس سے آپ سوشل میڈیا جیسی مخصوص ایپس کو فون پر بلاک کر سکتے ہیں۔

سٹلٹز نے کہا کہ 'والدین اس ٹیگ کے ساتھ سمارٹ فونز کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور ان کے استعمال کی نگرانی بھی کر سکتے ہیں۔'

ایسے کئی فونز ہیں جو اب خاص طور پر ایسے صارفین کے لیے تیار کیے گئے ہیں جو بے جا سکرولنگ کی لت سے بچنا چاہتے ہیں۔

کرس کیسپر نے آئی فون کی طرح نظر آنے والے ایک فون بنانے والی کمپنی 'ٹیکلیس' قائم کی جو 'دانستہ طور پر بورنگ' فون بناتی ہے لیکن وہ دیکھنے میں شاندار ہے۔ اس کے تازہ ترین ورژن کو 'وائز فون-2' کا نام دیا گیاہے۔

Getty Imagesکوئی تصویر نہیں، صرف ٹیکسٹ

اس میں کوئی امیج نہیں ہے، صرف الفاظ ہیں۔ دو رنگ اور دو ہی فونٹز ہیں۔ وہ اس فون کو ’بہت پُرسکون اور بہت خاموش‘ کہتے ہیں۔

اس میں کچھ محدود تھرڈ پارٹی ٹولز ضرور ہیں، جیسے اوبر۔

اس میں کوئی سوشل میڈیا نہیں۔

کیسپر نے کہا کہ دراصل ’ہم یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ہمارے لیے اصل میں کیا اچھا ہے؟‘

انھوں نے سب سے پہلے اپنی نوعمر سوتیلی بیٹیوں کو ذہن میں رکھ کر فون تیار کیا اور کہا کہ ان کے فون 25 فیصد بچوں کے لیے فروخت ہوتے ہیں لیکن یہ بالغوں کو بھی فروخت کیا جاتا ہے یعنی ان کے والدین کو۔

انھوں نے کہا کہ 'اگر آپ کے پاس ایسا فون ہے جو بچوں کا فون کہلاتا تو اس کے ساتھ کچھ شرم والی بات منسلک ہے۔ اس لیے ہم نے ایک بہت ہی بالغ قسم کا، نفیس، ایپل جیسا، واقعی بہت اچھا ڈیوائس (فون ہینڈ سیٹ) بنایا ہے۔'

انھوں نے کہا کہ ایپس اور سوشل میڈیا اشتہارات سے اربوں ڈالر کی آمدنی کی وجہ سے بڑی کمپنیاں دوسری طرح کی عادات کی حوصلہ افزائی کرنے سے گریز کرتی ہیں۔

دریں اثنا کینیڈا کے نوجوان لیوک کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دوستوں کی تفریح کے لیے نئے آلے کے ساتھ رہنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

لیوک نے کہا: 'وہ سوچتے ہیں کہ یہ بہت عجیب و غریب ہے لیکن لوگوں کے کچھ کہنے سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اس فون نے میری بہت مدد کی ہے۔ یہ یقینی طور پر مجھے بہت بہتر مقام پر لے آیا ہے۔'

کیا آپ اپنے موبائل فون سے دوری برداشت کر سکتے ہیں؟نوکیا 3310: دنیا کے سب سے مشہور فون کی واپسی’سمارٹ فون‘ نہیں پہلے والے ’سیدھے سادے‘ فونز ہی ٹھیک ہیں!ایپل اور نوکیا ایک دوسرے سے ’تعاون‘ کرنے پر تیار’سڑک پر اموات کی وجہ سمارٹ فونز کا استعمال‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More