’ہیلو فرام ٹیم میلودی‘، جی سیون اجلاس کی ویڈیو انڈین میڈیا کی شہ سرخی

اردو نیوز  |  Jun 16, 2024

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے اٹلی میں منعقدہ جی سیون ملکوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی مگر سفارتی تعلقات پر بحث کے بجائے انڈین میڈیا میں اُن کی اطالوی وزیراعظم کے ساتھ ویڈیو نے شہ سرخیوں میں جگہ بنائی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو اطالوی وزیراعظم جیورجیا میلونی نے سوشل میڈیا پر انڈٰین وزیراعظم کے ساتھ ایک ویڈیو پوسٹ کر کے لکھا کہ ’ہیلو فرام دی میلودی ٹیم۔‘

اس ویڈیو میں اطالوی وزیراعظم انڈیا کے دائیں بازو کے لیڈر کے ساتھ مسکراہٹوں کا تبادلہ بھی کر رہی ہیں۔

دونوں رہنماؤں کی گہری عوامی دوستی گزشتہ سال انڈیا میں جی20 سربراہی اجلاس اور دبئی میں کوپ28  کانفرنس کے دوران بھی دیکھی گئی۔

نریندر مودی نے جورجیا میلونی کی ویڈیو کو ایکس پر ری پوسٹ کرتے ہوئے اطالوی زبان میں روم اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات کی تعریف کی۔

جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر دونوں رہنما بورگو ایگنازیا کے ریزارٹ میں تھے۔ سربراہی اجلاس میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکی رہنماؤں نے شرکت کی۔

نریندر مودی نے لکھا کہ انہوں نے جورجیا میلونی کے ساتھ ’کامرس، توانائی، دفاع، ٹیلی کام اور بہت سے دیگر شعبوں میں‘ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ملاقاتیں کیں۔

انڈیا میں مودی - میلونی کی اس مختصر سی ویڈیو نے اتوار کو سوشل میڈیا پر میمز کے طوفان کو جنم دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں کی مزید کئی ویڈیوز تیار کی گئیں جن میں وہ محبت بھرے نغمے گنگنا رہے ہیں۔

اسی طرح دیگر کئی ویڈیوز کو بھی ایڈیٹ کر کے مزاح تخلیق کیا گیا ہے جن میں اطالوی وزیراعظم کسی دوسرے عالمی رہنما کے ساتھ نظر آتی ہیں تو نریندر مودی کو اُداسی کے گیت گاتے دکھایا گیا۔

تاہم سوشل میڈیا کی ان میمز پر انڈین اخبارات نے تنقید بھی کی اور لکھا کہ اطالوی وزیراعظم کو بھی مرد اُسی طرح ایک خاص نظر سے دیکھ رہے ہیں جو عالمی طور پر قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ ابھرنے والی خواتین کو دیکھا جاتا ہے اور اُن کے کام کو نہیں جانچا جاتا۔

ٹائمز آف انڈیا نے اپنے اداریے میں لکھا کہ کسی بھی خاتون کو اس طرح کی توہین آمیز فریمنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اخبار کے مطابق میلونی کی اس ویڈیو پر تبصروں سے یہی دکھائی دیتا ہے کہ پرانی مساجنی یا عورت دشمن رویہ بہت مشکل سے ختم ہوگا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More