چیئرمین پی سی بی کی تعریف، ’رضوان کو محسن نقوی کی محنت کی گواہی کے لیے لانچ کر دیا گیا‘

اردو نیوز  |  Jul 03, 2024

ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی خراب کارگردگی کے بعد اوپننگ بیٹر اور وکٹ کیپر محمد رضوان نے کہا ہے کہ ’تنقید کا سامنا جو نہیں کر سکتے، وہ کامیاب نہیں ہو سکتے، لوگ جو بھی کہیں ہمیں اس کی پروا نہیں ہے، ہمیں ہر وقت تنقید کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں عالمی یوم سپورٹس جرنلسٹ کے موقعے پر میڈیا سے گفتگو میں محمد رضوان کا ٹیم کی سرجری کے متعلق کہنا تھا کہ ’آپریشن ہوتے رہتے ہیں، انسان بیمار ہوتا ہے تو آپریشن ہوتا ہے۔ ٹیم کی سرجری ضروری ہے۔‘

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے محمد رضوان کا مزید کہنا تھا کہ ’ٹیم کے ہارنے کی بہت سی وجوہات ہیں، ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کی وجہ بہت سی کمزوریاں ہوتی ہیں، جب ٹیم ہارتی ہے تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ بیٹنگ اور بولنگ مضبوط تھی، تنقید کا سامنا جو نہیں کر سکتے، وہ کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ہم پر لوگوں کی تنقید جائز ہے، ہم قوم کی امیدوں پر پورا نہیں اتر سکے۔ شکست کے بعد ہم تنقید کے مستحق ہیں۔‘

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی تعریف کرتے ہوئے کھلاڑی نے کہا کہ ’چیئرمین پی سی بی ہارڈ ورکر ہیں، میں نے ذاتی طور پر دیکھا ہے کہ وہ رات امریکہ ہوتے ہیں تو صبح لاہور میں ہوں گے۔ صبح لاہور ہیں تو رات ملتان ہوں گے۔ چیئرمین محنتی ہیں، کام کرتے ہیں۔ امید ہے جو بھی سرجری ہوگی وہ پاکستان ٹیم کے حق میں بہتر ثابت ہو گی۔‘

اس بیان کے بعد محمد رضوان تنقید کی زد میں ہیں۔ سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوٹر) پر صارفین کی جانب سے اس معاملے پر مختلف آرا کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

عبید بھٹی نامی صارف نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’محمد رضوان کو محسن نقوی کی محنت کی گواہی کے لیے لانچ کر دیا گیا؟‘

زین نامی صارف نے اپنی رائے کا اظہار کچھ یوں کیا ’افسوس ہوا دیکھ کر لیکن رضوان کی عزت میں کمی نہیں آئی، بس کم عقلی پر افسوس ہوا۔‘

کاشف پاکستانی نامی صارف نے محمد رضوان کے بیان کو بے حسی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’بے حسی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More