جنوبی اضلاع اور ہزارہ ریجن کے لیے الگ الگ سیکریٹیریٹ کا اعلان، عوامی مسائل کم ہوں گے؟

اردو نیوز  |  Jul 06, 2024

خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے عوام کی آسانی کے لیے جنوبی اضلاع اور ہزارہ ریجن کے لیے الگ الگ سیکریٹیریٹ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں سنہ 2013 سے تحریک انصاف کی حکومت ہے اور ان 11 سالوں میں صوبے میں اصلاحات کے نام پر مختلف تجربات کیے گئے۔ کبھی تعلیمی ایمرجنسی لگائی گئی تو کبھی شعبہ صحت میں تبدیلی کے لیے اصلاحات لائے گئے مگر ان تجربات کے کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ سکے۔

آٹھ فروری کے بعد صوبے میں تیسری بار تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے اقتدار سنبھالتے ہی عوامی مسائل کے حل کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا۔

29 جون کو وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ اختیارات کی منتقلی کا وژن عمران خان کا ہے جس پر عمل کرتے ہوئے عوام کو سہولت فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ الگ سیکریٹیریٹ کے قیام سے جنوبی اضلاع اور ہزارہ دونوں ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔

الگ سیکریٹیریٹ کا قیام کیسے ممکن ہو گا؟

صحافی محمد فہیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ اختیارات کی منتقلی کی کوشش سابق وزیراعلٰی پرویز خٹک کے دور میں ہوئی مگر وہ عملی جامہ نہ پہنا سکے تاہم علی امین گنڈا پور نے بیوکریسی کو اعتماد میں لے کر یہ فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ الگ سیکریٹیریٹ کا قیام خوش آئند ہے کیونکہ اس اقدام سے ریجن کو خودمختار بنایا جائے گا۔

’ٹانک کا ملازم پشاور میں ملازمت کرنا چاہتا ہے اور وہ اپنے آبائی علاقے میں نہیں جانا چاہتا ہے اسی طرح دور دراز کے علاقوں کے سرکاری ملازمین پشاور کو ترجیح دیتے ہیں۔ اب الگ سیکریٹیریٹ کے قیام سے متعلقہ ڈومیسائل کے حامل ملازمین کو اپنے ریجن میں تبادلہ کیا جائے گا جبکہ سیکریٹری کا اختیار ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو منتقل ہوجائے گا۔‘

گزشتہ 11 سال سے خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر الگ سیکریٹیریٹ ایک ورچوئل یا ڈیجیٹل طریقے سے فعال ہو گا مگر مجھے لگتا ہے آگے جا کر ملازمین کو بھرتی کیا جائے گا۔ مالی مشکلات کے پیش نظر فی الحال الگ عمارت بنا کر سیکریٹیریٹ کا قیام مشکل لگ رہا ہے مگر کچھ سالوں کے بعد باقاعدہ سیٹ اپ بنایا جائے گا۔

صوبائی حکومت کا موقف

خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات ڈاکٹر بیرسٹر سیف کے مطابق وزیراعلٰی نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے الگ سیکریٹیریٹ کی منظوری دی کیونکہ جنوبی اضلاع کے دور دراز کے سائلین کو پشاور آنا پڑتا ہے۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ الگ سیکریٹیریٹ کا تجربہ کارآمد ہو گا جس کے ذریعے ریجن میں جاری منصوبوں کی نگرانی اور عوامی مسائل کو براہ راست وزیراعلٰی تک پہنچایا جائے گا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ اس سے خزانے پر بوجھ نہیں پڑے گا کیونکہ موجودہ وسائل کو استعمال میں لایا جائے گا۔

اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ صوبہ پہلے ہی مالی بحران کا شکار ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

اپوزیشن کی تنقید

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلٰی کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الگ سیکریٹیریٹ کے نام پر من پسند افراد بھرتی کیے جائیں گے جبکہ فنڈز کے نام پر عوام کا پیسہ حکمرانوں کے جیب میں چلا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ پہلے ہی مالی بحران کا شکار ہے اور ایسی صورتحال میں الگ الگ سیکریٹیریٹ بنانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

اپوزیشن نے مزید کہا کہ اس اقدام سے دیگر ریجن کے شہری بھی الگ سیکریٹیریٹ کی ڈیمانڈ کریں گے اور پھر حکومت کو ان کی بات بھی ماننی پڑے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More