بنگلہ دیش میں متوقع عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے شہریوں سے پُرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام اس موقعے کو ملکی تعمیر کے لیے بروئے کار لائیں۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش واپسی سے ایک دن قبل محمد یونس نے اپنے بیان میں کہا کہ ’میں نہایت دلسوزی سے ہر ایک سے کہتا ہوں کہ پُرسکون رہیں۔ ہر قسم کے تشدد سے دور رہیں۔ صبر کے ساتھ ملک کی تعمیر کے لیے تیار ہو جائیں۔ اگر ہم نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو ہر شے تباہ ہو جائے گی۔‘ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد یونس جمعرات کی دوپہر اپنے ملک واپس پہنچیں گے۔’یونس سینٹر‘ کی جانب سے جاری کیے بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد یونس جمعرات کو دن سوا دو بجے ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتریں گے۔ وہ امارات ایئرلائنز کی فلائٹ سے براستہ دبئی اپنے وطن پہنچیں گے۔بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کے نتیجے میں پیر کو شیخ حسینہ واجد کے بطور وزیراعظم اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد محمد یونس عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے۔بدھ کی صبح بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک کے رہنما ناہید الاسلام نے صحافیوں کو بتایا کہ عبوری حکومت کی انتظامیہ اگلے 24 گھنٹوں میں حلف اُٹھائے گی۔ادھر بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل امین الدین نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ اکتوبر 2020 سے اس عہدے پر تھے۔دوسری جانب بنگلہ دیش کی پولیس کے نئے سربراہ عبدالحیل باقی نے کہا کہ فورس کے اندر جاری ہلچل پر فوری طور قابو پاتے ہوئے اہلکار اپنے تھانوں میں فرائض سنبھالیں اور عوام کی خدمت کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس عوامی خدمت کا محکمہ ہے جو دن کے 24 گھنٹے لوگوں کے حاضر ہوتا ہے۔ پولیس کسی صورت ہڑتال نہیں کر سکتی۔‘بدھ کو ڈھاکہ میں پریس کانفرنس کے دوران پولیس کے نئے سربراہ نے کہا کہ ’پولیس عوام کی دوست ہوتی ہے۔ تاہم حسینہ واجد حکومت کے دوران اس فورس کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا۔ پولیس کو عوام کو دبانے اور ناانصافی کے لیے کام میں لایا گیا۔‘