وزیراعظم شہباز شریف نے نیویارک میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات صدارتی عشائیے کے موقع پر ہوئی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
شہباز شریف امریکا کا دورہ مکمل کر کے برطانیہ پہنچ چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہ لندن میں تین سے چار روز قیام کریں گے۔
شہباز شریف نے امریکا میں یو این جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا، انہوں نے برطانوی ہم منصب کیئر اسٹارمر سمیت کئی اہم شخصیات سے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں عالمی برادری کو خبردار کیا ’مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں قتل و غارت گری اور ناجائز قبضہ ہر روز ایک ’’نئی جہنم‘‘ کو جنم دیتا ہے۔ فلسطینی بچے شہید ہورہے ہیں مگر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ عالمی برادری کو اسرائیل کی خونریزی فوری روکنا ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی خود مختار ریاست فلسطین کی جستجو کرنی چاہیے جس کا مستقل دارالحکومت القدس الشریف ہو اور ان مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن بھی تسلیم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ خطے میں پائیدار امن کے حصول کےلیے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019ء کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔
انکا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی اور قتل عام سمیت دنیا کے نظام کو درپیش سنگین چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ہمیں نئے ورلڈ آرڈر کی گونج سنائی دے رہی ہے۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں موجود داعش، القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کےلیے خطرہ ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے عالمی ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور اسلاموفوبیا کے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کےلیے عالمی برادری کی اجتماعی کاوشیں درکار ہیں۔