Getty Imagesعالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ شراب کے پہلے گلاس سے آپ کو نقصان پہنچنا شروع ہو جاتا ہے
دنیا کے بہت سے علاقوں میں شراب کے بغیر کوئی بھی تقریب ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ کچھ لوگ شراب نوشی کو اجنبیوں کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کا ایک بہترین طریقہ سمجھتے ہیں وہیں کچھ جشن منانے کے لیے اور کچھ لوگ اپنا غم بھلانے کے لیے اس کا سہارا لیتے ہیں۔
ماضی میں کی گئی چند تحقیقات کے مطابق شراب کی کچھ اقسام جیسے ریڈ وائن کا معتدل استعمال صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
لیکن اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ شراب نوشی کسی بھی مقدار میں ہو، آپ کی صحت کے لیے محفوظ نہیں ہے۔
بی بی سی ورلڈ سروس کے پروگرام دی فوڈ چین نے شراب نوشی کے خطرات اور فوائد کا جائزہ لیا ہے۔
سرطان اور موت کا خطرہGetty Imagesڈبلیو ایچ او کےاعداد و شمار کے مطابق مرد خواتین کے مقابلے میں زیادہ مے نوشی کرتے ہیں
ڈبلیو ایچ او کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شراب کے استعمال سے ہر سال دنیا بھر میں 26 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔
شراب نوشی کم از کم سات قسم کے کینسر کا باعث بنتی ہے جن میں آنتوں اور چھاتی کا کینسر بھی شامل ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کیے جانے والے ایک تفصیلی مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ شراب کا کم مقدار میں استعمال بھی خطرناک ہے۔ کم مقدار سے مراد 1.5 لیٹر سے کم وائن، 3.5 لیٹر بیئر یا 450 ملی لیٹر سے کم سپرٹ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق شراب کی کوئی محفوظ مقدار نہیں ہے اور پینے والے کی صحت کو شراب کے پہلے گھونٹ سے ہی خطرے لاحق ہو جاتے ہیں۔
شراب نوشی میں کمی کا رجحان
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ دنیا بھر میں شراب کی فی کس کھپت میں کمی آئی ہے۔ 2010 میں شراب کی فی کس کھپت 5.7 لیٹر تھی جو کہ 2019 میں کم ہو کر 5.5 لیٹر پر آگئی ہے۔ شراب نوشی کرنے والوں میں اکثریت مردوں کی ہے جو اوسطاً سالانہ 8.2 لیٹر الکوحل استعمال کرتے ہیں جبکہ خواتین میں یہ اوسط 2.2 لیٹر ہے۔
برطانیہ کے علاقے برکشائر کی رہائشی 44 سالہ اینا ٹیٹ جیسے کچھ افراد شراب نوشی مکمل طور پر ترک کر رہے ہیں۔
ٹیٹ کہتی ہیں کہ وہ زیادہ شراب تو نہیں پیتی تھیں لیکن وہ ہر ہفتے جمعہ کو باقاعدگی سے بیئر، جن اور وائن پیا کرتی تھیں۔
ان کے سنیچر کے دن کا بھی کچھ ایسا ہی معمول ہوتا تھا۔ پھر انھیں احساس ہوا وہ جمعرات اور اتوار کو بھی شراب پی رہی تھی۔
بالآخر رواں سال کے شروع میں جب انھوں نے میراتھن کے لیے پریکٹس شروع کی تو ٹیٹ کے کوچ نے انھیں شراب ترک کرنے کی ترغیب دی۔ ان کے شوہر نے بھی ورزش شروع کی تھی اور دونوں میاں بیوی اپنی شراب نوشی کم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
ٹیٹ کہتی ہیں انھیں خود میں نمایاں تبدیلی محسوس ہوئی۔ لیکن جب وہ سماجی محفلوں یا تقاریب میں جاتے ہیں تو ٹیٹ کے دوستوں کو یہ جان کر قدرے مایوسی ہوتی ہے کہ وہ اور ان کے شوہر باقی لوگوں کے ساتھ شراب نوشی میں حصہ نہیں لیں گے۔
امیلی ہیوینسٹائن کا تعلق جرمنی کے علاقے بوویریا سے ہے۔ وہ 22 سال کی ہیں اور وہ اپنے دوستوں کی مدد سے شراب نوشی ترک کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
وہ کہتی ہیں جب وہ شراب نہیں پیتی تو مجھے مزہ نہیں آتا تھا۔ لیکن انھیں ہینگ اوور (شراب نوشی کے بعد کی کیفیت) بھی پسند نہیں۔
’میں یہ بند کرنا چاہتی تھی کیونکہ یہ احساس بہت برا ہوتا ہے جب آپ اتوار کو اٹھیں اور آپ کو یہ بھی یاد نہیں ہو کہ گذشتہ رات آپ نے کیا کیا تھا۔‘
وہ اپنی اس کامیابی پر بہت خوش ہیں۔
شراب پرسکون کرنے کے لیے ہوتی ہے: حقیقت یا فسانہ؟نوجوانی میں شراب نوشی زیادہ عمر میں شراب نوشی سے زیادہ خطرناکفرانس میں شراب بنانے والوں نے کیسے نازیوں کو چکما دیا اور دوسری عالمی جنگ کے ہیرو بنےجسم کا وہ عضو جو شراب نوشی ترک کرنے پر خود بخود صحتیاب ہوتا ہےتو کیا ماضی میں کی جانے والی تحقیق غلط تھی؟Getty Imagesدنیا بھر میں شراب نوشی میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے
ان خواتین کے تجربات سے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے شراب چھوڑنے کے بہت سے فوائد ہیں۔
کینیڈا کی وکٹوریہ یونیورسٹی سے منسلک ڈاکٹر ٹم سٹاک عالمی ادارۂ صحت کی تنبیہ سے متفق دکھائی دیتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں شراب بنیادی طور پر ایک خطرناک چیز ہے اور جیسے ہی آپ اسے استعمال کرنا شروع کرتے ہیں اس کے اثرات سامنے آنے لگتے ہیں۔
انھوں نے 107 سائنسی مقالوں کا تجزیہ کیا تاکہ شراب نوشی کی کم سطح اور موت کے درمیان تعلق معلوم کیا جا سکے۔
برٹش میڈیکل جرنل کے مطابق اگر سو میں سے ایک فرد کو موت کا خطرہ ہے تو اسے اعتدال کا لیبل دیا جاتا ہے اور ایک ہزار میں سے ایک کو موت کا خطرہ ہو تو اسے خطرے کی کم سطح کہا جاتا ہے۔
شراب کی کتنی مقدار کو شراب نوشی کی نچلی یا اعتدال پسند سطح کہا جاتا ہے اس کا پیمانہ ہر ملک میں مختلف ہے۔
برطانوی حکومت ہفتے میں چودہ یونٹ یا چھ درمیانے گلاس سے زیادہ شراب یا بیئر نہ پینے کا مشورہ دیتی ہے۔
ڈاکٹر ٹم کے خیال میں تحقیق کے ناقص طریقہ کار کی وجہ سے یہ دلیل سامنے آئی کہ کم مقدار میں شراب نوشی مفید ہوتی ہے۔ ان کے مطابق اس تحقیق میں صحیح سوالاتنہیں پوچھے گئے اور نہ ہی تحقیق میں حصہ لینے والوں سے یہ پوچھنے کی زحمت کی گئی کہ آیا وہ ماضی میں بھی شراب نوشی کرتے آئے ہیں۔
اس تحقیق میں کچھ دیگر اہم عوامل کو بھی نظر انداز کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر ٹم کا کہنا ہے کہ کم مقدار میں شراب پینے والوں کی آمدنی زیادہ تھی، وہ بہتر خوراک کھاتے تھے، ورزش کرتے تھے، ان کی صحت کی بہتر سہولتوں تک رسائی تھی، ان کے دانت صحتمند تھے اور ان کا جسم بھی بھاری بھرکم یا وہ موٹاپے کا شکار نہیں تھے۔
شراب کے فائدے اور نقصانات کا موازنہGetty Imagesشراب کے عادی افراد کے لیے شراب نوشی ترک کرنا آسان عمل نہیں ہے
لیکن ہر کوئی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ شراب سے متعلق خطرات تشویش کا باعث ہیں۔ پروفیسر سر ڈیوڈ سپیگل ہالٹر کا کہنا ہے کہ وہ حقیقتاً دن میں ایک یا دو جام سے ہونے والے ممکنہ خطرات کے بارے میں جاننے کا جنون سمجھنے سے قاصر ہیں۔
وہ برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی میں شماریات کے پروفیسر ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ خطرے کو صحیح طریقے سے کیسے سمجھا جا سکتا ہے۔
’ڈرائیونگ کی کوئی محفوظ سطح نہیں نہ ہی زندگی کی کوئی محفوظ سطح ہے لیکن کوئی بھی آپ کو ان چیزوں سے پرہیز کا مشورہ نہیں دیتا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں فائدہ نقصان دونوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ڈیوڈ خطرات کا درست اندازہ لگانے کی ہماری صلاحیت کے بارے میں زیادہ پراعتماد نہیں ہیں۔
وہ کہتے ہیں، ’مجھے لگتا ہے کہ ہمیں یہ قبول کرلینا چاہیے کہ لوگ محض اس لیے پیتے ہیں کیونکہ وہ اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔‘
وہ اصرار کرتے ہوئے کہ وہ نہ تو الکوحل لابی کا حصہ ہیں نہ ہی اس کی مخالف تحریک کا۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اعتدال میں رہتے ہوئے شراب نوشی کیوں کرتے ہیں۔
وہ کہتے خطرے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس سے اوسط زندگی کی توقع ایک فیصد کم ہو جاتی ہے۔
ان کے مطابق 50 برس تک ایک دن میں ایک بار شراب پینے سے آپ کی زندگی کے چھ ماہ یا ہر دن پندرہ منٹ کم ہو جائیں گے۔
ڈاکٹر ڈیوڈ کہتے ہیں کہ دن میں ایک گھنٹہ ٹی وی دیکھنا یا ہفتے میں دو بار بیکن سینڈوچ کھانا سے بھی مضرِ صحت ہو سکتا ہے۔
اور وہ چاہتے ہیں کہ بالغ افراد اس بارے میں خود فیصلہ کریں کہ ان کے لیے کیا اچھا ہے اور کہا نہیں۔
ڈاکٹر ٹم سٹاک ویل خود بھی شراب نوشی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اجتناب کا نہیں کہتے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو شراب ایک خوشگوار چیز لگتی ہے تو آپ کو شراب نوشی اور اس سے آپ کی صحت کو لاحق چھوٹے خطرات میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
نائٹریٹس کیا ہیں اور غذا کے طور پر صحت کے لیے بیک وقت مفید اور نقصان دہ کیوں ہو سکتے ہیں’میں کتنی کیلوریز لے رہی ہوں؟‘ کیا اس بنیاد پر غذا لینا صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے؟سینے میں جلن: کون سی خوراک اسے بڑھاتی ہے اور کون سی غذا اسے کم کرتی ہے؟کھجور کے وہ پانچ فوائد جو اسے صحت مند غذا بناتے ہیں’تھوڑی سی شراب نوشی بھی مضرِ صحت‘