ہیلین کے بعد ملٹن فلوریڈا پہنچ گیا: سمندری طوفان اتنے تباہ کن اور طاقتور کیوں ہوتے جا رہے ہیں

بی بی سی اردو  |  Oct 10, 2024

Reuters’ملٹن‘ اس وقت درجہ پانچ کا طوفان ہے جو اپنے ساتھ 270 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں لا رہا ہے

سمندری طوفان ملٹن امریکی ریاست فلوریڈا سے ٹکرا گیا اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے جہاں بحرِ اوقیانوس کے ساحلی علاقوں میں اموات ہوئی ہیں وہاں سو سے زیادہ مکانات تباہ اور 20 لاکھ سے زیادہ بجلی سے محروم ہو چکے ہیں۔

’ملٹن‘ ابتدا میں درجہ پانچ کا طوفان تھا جو اپنے ساتھ 270 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں لا رہاتھا تاہم اب اس کی شدت کم ہو کر یہ درجہ ایک کا طوفان رہ گیا ہے۔

ریاست فلوریڈا دوہفتے میں دوسری بار ایک سمندری طوفان کا سامنا کر رہی ہے۔ اس سے قبل یہ تباہ کن سمندری طوفان ہیلین کی زد پر بھی آئی تھی اور اس سے امریکی ریاستوں فلوریڈا، جارجیا، جنوبی کیرولائنا، ٹینیسی، ورجینیا اورشمالی کیرولائنا میں کم از کم 225 اموات ہوئیں۔

امریکہ کی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرئک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) نے اگست میں اپنی تنبیہ میں خبردار کیا تھا کہ ’ماحولیاتی اور سمندری حالات نے سمندری طوفانوں کے ایک انتہائی فعال سیزن کے لیے ماحول بنا دیا ہے‘ اور اس دوران ریکارڈ تعداد میں طوفان آ سکتے ہیں۔

سمندری طوفان کیسے بنتا ہے

ٹراپیکل یا استوائی طوفان خط استوا کے قریب گرم سمندری پانیوں پر بنتے ہیں۔ جب یہ گرم ہوا اوپر کی جانب اٹھتی ہے تو ہوا کے کم دباؤ والا ایک مقام بنتا ہے۔ جیسے جیسے ہوا دوبارہ ٹھنڈی ہوتی ہے، اسے نیچے سے اٹھنے والی مزید گرم ہوا ایک طرف دھکیل دیتی ہے اور یہ عمل تیز ہواؤں اور بارش کا سبب بنتا ہے۔

جب یہ عمل رفتار پکڑتا ہے تو یہ ایک استوائی سمندری طوفان پیدا کرتا ہے اور اس میں موجود ہواؤں کے گھومنے سے اس کے مرکز میں ’طوفان کی آنکھ‘ بن جاتی ہے۔ یہ وہ مقام ہوتا ہے جہاں ماحول بہت پرسکون اور ہوا کا دباؤ بہت کم ہوتا ہے۔

جب ہوائیں 63 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ جائیں تو اس طوفان کو استوائی طوفان کہا جاتا ہے اور یہی ہوائیں جب 119 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ جائیں تو یہ علاقے کی مناسبت سے سائیکلون، ٹائیفون یا ہریکین قرار دے دیا جاتا ہے۔

شمالی بحرِ اوقیانوس اور شمال مشرقی بحرالکاہل کے سمندری طوفان ہریکین، شمال مغربی بحرالکاہل کے ٹائیفون اور بحرِ ہند اور جنوبی بحرِالکاہل میں آنے والے سمندری طوفانوں کو سائیکلون کہلاتے ہیں۔

کب ایک سمندری طوفان ’ہریکین‘ بن جاتا ہے

ٹراپیکل طوفان وہاس وقت شدید سمندری طوفان بن جاتے ہیں جب اس میں چلنے والی ہوا کی مسلسل رفتار 119 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جائے۔

درجہ تین اور اس سے اوپر والے بڑے سمندری طوفان وہ ہوتے ہیں جن میں ہوا کی کم از کم رفتار178 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہو۔

سمندری طوفانوں کی درجہ بندی ایک سے پانچ تک درجوں میں کی جاتی ہے اور پانچویں درجے کے طوفان میں251 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں۔

این او اے اے کے خیال میں امریکی سمندری حدود میں سمندری طوفانوں کے موسم میں 17 سے 24 طوفان آتے ہیں جن میں سے آٹھ سے 13 کے درمیان ایسے ہوتے ہیں جو ہریکین بن جاتے ہیں اور ان میں سے چار سے سات کے درمیان بہت بڑے سمندری طوفان بن سکتے ہیں۔

بحر اوقیانوس کے ایک سیزن میں بڑے سمندری طوفانوں کی سب سے زیادہ تعداد سات رہی ہے جو 2005 اور پھر 2020 میں آئے۔ این او اے اے کی پیشن گوئی ہے کہ 2024 بھی ایسا ہی سال ہو سکتا ہے۔

BBC2024 میں زیادہ سمندری طوفان آنے کی وجہ کیا ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی جزوی ذمہ داری سمندر کی سطح کے ریکارڈ درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ علاقائی موسمی نمونوں میں ممکنہ تبدیلی بھی ہے۔

ال نینو موسمی نمونے کا کمزور ہونا اور ممکنہ طور پر لا نینا میں تبدیل ہونا بحرِ اوقیانوس میں ان طوفانوں کے لیے زیادہ سازگار ماحول پیدا کرتا ہے۔

این او اے اے میں سمندری طوفانوں کے ماہر میتھیو روزن کرانس کا کہنا ہے کہ ’جون کے آخر میں اور جولائی 2024 کے اوائل میں آنے والے سمندری طوفان بیرل نے بحر اوقیانوس کے طاس میں کئی دیرینہ ریکارڈ توڑ دیے، اور ہم ایک فعال موسم کی موسمیاتی علامتوں کو مسلسل دیکھ رہے ہیں۔‘

بحرِ اوقیانوس کے برعکس، این او اے اے نے پہلے ہی وسطی بحرالکاہل کے علاقے میں ’معمول سے کم‘ سمندری طوفانوں کی پیش گوئی کی تھی۔

طاقتور سمندری طوفان کیسے بنتے ہیں؟وہ بھیانک رات جب طوفان نے ایک لاکھ 40 ہزار افراد کی جانیں نگل لیں: ’میں جہاں جاتی وہاں صرف لاشیں نظر آتی تھیں‘عبداللہ شاہ غازی کی کرامات یا سائنسی وجوہات: کراچی ہر بار سمندری طوفان سے کیسے بچ نکلتا ہے؟’ہزاروں بموں کی طاقت والا طوفان‘سمندری طوفانوں کو نام کیوں دیے جاتے ہیں؟

کسی سمندری طوفان کا نام کیا ہو گا اس کا تعین ان چھ فہرستوں کی مدد سے کیا جاتا ہے جو ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے تیار کی ہیں اور جنھیں ہر چھ سال بعد ری سائیکل کیا جاتا ہے۔

ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ سمندری طوفانوں کا نام دینا انتباہات کو عوام تک پہنچانے، انھیں خبردار کرنے اور ان کے لیے تیار کرنے کا تیز ترین طریقہ ہے۔

2024 میں بحر اوقیانوس کے سمندری طوفانوں کے نام یہ ہیں: البرٹو، بیرل، کرس، ڈیبی، ارنسٹو، فرانسین، گورڈن، ہیلین، آئزک، جوائس، کرک، لیزلی، ملٹن، نادین، آسکر، پیٹی، رافیل، سارہ، ٹونی، ویلری، اور ولیم.

ماحولیاتی تبدیلی کیسے سمندری طوفانوں پر اثر ڈال رہی ہےBBC

اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زیادہ سمندری طوفان بن رہے ہیں لیکن یہ زیادہ طاقتور طوفانوں کے آنے کے امکان بڑھا رہی ہے اور شدید بارشیں لا رہی ہے۔

مثال کے طور پر، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2005 میں امریکہ کے سب سے مہلک طوفانوں میں سے ایک سمندری طوفان کترینا سے آنے والے سیلاب کی بلندی 1900 کے موسمیاتی حالات میں آنے والے ایسے ہی سیلاب سے 15 سے 60 فیصد تک زیادہ تھی۔

سمندری طوفان بارش اور ساحلی سیلاب جیسے دیگر بڑے خطرات کا باعث بنتے ہیں جو عام طور پر موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ بگڑ رہے ہیں۔

دریں اثنا، سمندری طوفانوں سے سطح سمندر میں قلیل مدتی اضافہ اب زیادہ تیزی سے ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سمندر کی سطح اب بلند ہے، جس کی بنیادی وجہ گلیشیئرز کا پگھلنا اور گرم سمندر ہیں۔

ٹیکساس کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر اینڈریو ڈیسلر کا کہنا ہے کہ ’سمندر کی سطح میں اضافہ سیلاب کی کل گہرائی کو بڑھاتا ہے، جس سے آج کے سمندری طوفان ماضی کے طوفانوں کے مقابلے زیادہ نقصان دہ ہیں۔‘

فعال پیشن گوئی کو دیکھتے ہوئے، محققین عوام کو ان خطراتسے آگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں جو ان طوفانوں سے لاحق ہو سکتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر تیزی سے شدت اختیار کرنے والے واقعات شامل ہیں جہاں سمندری طوفان کی ہوا کی رفتار بہت تیزی سے بڑھ جاتی ہے اور اس لیے یہ خاص طور پر خطرناک ہو سکتے ہیں۔

امریکہ میں روون یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر آندرا گارنر بتاتی ہیں، ’ہم پہلے ہی مجموعی طور پر بحرِاوقیانوس کے سمندری طوفانوں کی شدت میں اضافے کی شرح کو تیزی سے بڑھتا دیکھ رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہماری ساحلی برادریوں کے لیے خطرات کے بڑھتے ہوئے امکانات واضح ہیں۔‘

ان کے مطابق ’طوفانوں کی شدت میں تیزی کی پیشن گوئی کرنا اب بھی مشکل ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں ہماری ساحلی برادریوں کی حفاظت کے چیلنجز میں اضافہ ہوتا ہے۔‘

کیا دنیا بھر میں زیادہ سمندری طوفان آ سکتے ہیں؟

اقوام متحدہ کے آب و ہوا کے ادارے آئی پی سی سی کے مطابق، عالمی سطح پر استوائی طوفانوں کی تعداد میں اضافے کا امکان نہیں ہے۔

لیکن جیسے جیسے دنیا گرم ہو رہی ہے، اس کا کہنا ہے کہ ’بہت امکان‘ ہے کہ ان میں بارش کی شرح اور ہوا کی رفتار زیادہ ہو گی۔ اس کا مطلب ہے کہ طوفانوں کا زیادہ تناسب سب سے شدید زمروں، چار اور پانچ تک پہنچ جائے گا۔

جتنا زیادہ عالمی درجہ حرارت بڑھے گا، یہ تبدیلیاں اتنی ہی شدید ہوں گی۔

آئی پی سی سی کا کہنا ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رہے تو درجہ چار اور پانچ تک پہنچنے والے استوائی طوفانوں کے تناسب میں تقریباً 10 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ دو سینٹی گریڈ پر یہ 13 فیصد اور چار ڈگری سینٹی گریڈ پر 20 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔

عبداللہ شاہ غازی کی کرامات یا سائنسی وجوہات: کراچی ہر بار سمندری طوفان سے کیسے بچ نکلتا ہے؟’نامعلوم زلزلہ‘: زمین میں لگاتار نو دن تک تھرتھراہٹ کا معمہ کیسے حل ہوا’پاکستانی شہریوں کی ماحول میں تبدیلی سے موت کا امکان دوسرے ملکوں کے مقابلے 15 گنا زیادہ ہے‘صدی کے ’سب سے بڑے زلزلے‘ کا خوف: وہ الرٹ جس پر جاپانی وزیر اعظم کو اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑاتاریخ کا سب سے شدید زلزلہ، جس نے زمین کا جغرافیہ بدل کر رکھ دیا’ہزاروں بموں کی طاقت والا طوفان‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More