ملتان ٹیسٹ: سلمان کی عمدہ بیٹنگ کے بعد پاکستان کو جیت کے لیے آٹھ وکٹیں، انگلینڈ کو 261 رنز درکار

بی بی سی اردو  |  Oct 17, 2024

Getty Images

سلمان علی آغا کے 63 رنز اور ان کی ساجد خان کے ساتھ اہم موقع پر شراکت کے باعث ملتان ٹیسٹ کے تیسرے روز کے اختتام پر پاکستان کا پلڑا بھاری ہے اور جہاں انگلینڈ کو جیت کے لیے 261 رنز درکار ہیں وہیں پاکستان کو سیریز برابر کرنے کے لیے آٹھ وکٹیں حاصل کرنی ہیں۔

آج کا دن ایک مرتبہ پھر سپن بولرز کے لیے انتہائی سازگار ثابت ہوا اور پورے دن میں گرنے والی 16 وکٹوں میں سے 13 سپنرز نے حاصل کیں۔

آج کے دن کا اغاز پاکستانی سپنرز کی عمدہ بولنگ کے تسلسل سے ہوا جنھوں نے انگلینڈ کے بقیہ چار بلے بازوں کو صرف 52 رنز کے اضافے کے بعد پویلین پہنچا دیا۔

اس کے بعد پاکستان کے بلے بازوں کو تیسری اننگز اور حالیہ تاریخ میں اس دوران ہونے والی مشکلات سے نبرد آزما ہونا تھا۔ پاکستان ٹیم کو حالیہ ٹیسٹ میچوں میں متعدد بار جلدی آؤٹ ہونے کے باعث اچھی پوزیشنز سے میچ گنوانا پڑا۔

آج بھی پاکستان کے اوپنر عبداللہ شفیق چار اور کپتان شان مسعود صرف 11 رنز پر آؤٹ ہوئے تو پاکستان کا سکور 25/2 تھا لیکن پھر پاکستانی مڈل آرڈر کی جانب سے چھوٹی چھوٹی شراکتیں جوڑی گئیں اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ پاکستانی بیٹنگ ایک بار پھر ڈھیر نہ ہو جائے۔

صائم ایوب 22، کامران غلام 26، سعود شکیل 31 اور محمد رضوان 23 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ عامر جمال اور نعمان علی صرف ایک، ایک رن ہی بنا سکے۔

تاہم جب پاکستان کی آٹھویں وکٹ گری تو پاکستان کی برتری ابھی 225 تھی، ایسے میں سلمان علی آغا اور ساجد خان کی 65 رنز کی شراکت نے پاکستان کی پوزیشن مستحکم کر بنا دی۔

انگلینڈ کی جانب سے جہاں اچھی بولنگ کا مظاہرہ کیا گیا وہیں فیلڈنگ میں انگلش فیلڈرز کو سلمان علی آغا کے دو ڈراپ کیچز خاصے مہنگے ثابت ہوئے۔

سلمان نے ان ڈراپ چانسز کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے 63 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جو اس مشکل پچ پر دوسری اننگز میں یقیناً کسی سنچری سے کم نہیں۔

پاکستان کی جانب سے 297 رنز کا ہدف دینے کے بعد انگلینڈ نے بیٹنگ شروع کی تو پہلی اننگز کے ہیرو ساجد خان نے پہلی اننگز میں سنچری بنانے والے جارحانہ بلے باز بین ڈکٹ کو صفر پر پویلین لوٹا دیا۔

ان کے جانے کے کچھ ہی دیر بعد زیک کرالی بھی صرف تین رنز پر پویلین لوٹ گئے اور انگلینڈ کا سکور ایک موقع پر 11/2 تھا۔

دن کے اختتام تک انگلینڈ کے اولی پوپ اور جو روٹ نے یہ سکور بڑھا کر 36/2 کر دیا تھا۔

Getty Imagesدوسرے روز کے کھیل کا احوال

اس سے قبل، بدھ کو پاکستانی ٹیم کے پہلی اننگز کے 366 رنز کے تعاقب میں آغاز سے ہی انگلش بلے بازوں نے پاکستانی سپنرز کو ہدف بنایا اور پہلی وکٹ کے لیے صرف 12 اوورز میں 73 رنز کی شراکت قائم کر لی۔

اس دوران پاکستانی ٹیم کو زیک کرالیکو آؤٹ کرنے کے دو مواقع ملے مگر وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکی۔ 73 کے مجموعی سکور پر آخرِکار کرالی کی وکٹ پاکستان کو اس وقت مل ہی گئی جب محمد نعمان نے انھیں محمد رضوان کے ہاتھوں کیچ کروا دیا۔

ایک وکٹ گرنے کے بعد انگلش رن ریٹ میں کچھ کمی تو دیکھی گئی لیکن وہ پھر بھی پاکستانی اننگز سے زیادہ ہی رہا۔ دوسری وکٹ کے لیے بین ڈکٹ اور اولی پوپ نے 52 رنز کی شراکت قائم کی جس میں انھیں بھی 12 اوورز کا وقت لگا۔

پاکستان کو دوسری کامیابی ساجد خان نے اولی پوپ کو بولڈ کر کے دلوائی لیکن دوسرے اینڈ پر موجود ڈکٹ 14 چوکوں کی مدد سے چوتھی ٹیسٹ سنچری بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس دوران وہ سب سے کم گیندوں میں دو ہزار ٹیسٹ رن بنانے والے بلے باز بھی بن گئے۔ انھوں نے یہ اعزاز صرف 2293 گیندیں کھیل کر حاصل کیا۔

Getty Imagesانگلش بلے بازوں نے دوسرے ٹیسٹ میں بھی جارحانہ انداز اپنایا ہوا ہے

چائے کے وقفے سے قبل یوں لگتا تھا کہ انگلش ٹیم آج ہی پاکستان کے مجموعے کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن ساجد خان کے ایک سپیل نے ہوا کا رخ تبدیل کر دیا۔

ساجد نے پہلے جو روٹ کو بولڈ کر کے ان کی ڈکٹ کے ساتھ 86 رنز کی شراکت توڑی اور پھر اگلے اوور میں بین ڈکٹ اور پہلے ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری بنانے والے ہیری بروکس کو آؤٹ کر کے کھیل کا پانسہ ایک بار پھر پاکستان کے حق میں پلٹ دیا

رہی سہی کسر دوسرے اینڈ سے نعمان نے کپتان بین سٹوکس کو آؤٹ کر کے پوری کر دی اور انگلش ٹیم جو کچھ دیر قبل دو وکٹ پر 211 رنز کے سکور کے ساتھ مستحکم پوزیشن میں نظر آرہی تھی 225 کے مجموعے تک پہنچنے تک چھ وکٹوں سے محروم ہو گئی

جب کھیل ختم ہوا تو سمتھ اور کارس انگلینڈ کا سکور 239 تک پہنچانے میں کامیاب ہو سکے تھے۔

Getty Images

اس سے قبل بدھ کی صبح پاکستان نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 259 رنز سے پہلی اننگز دوبارہ شروع کی تو شائقین نے آغا سلمان اور محمد رضوان سے ایک بڑی شراکت کی امید لگا لی لیکن یہ امید زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور رضوان نصف سنچری سے نو رنز کی دوری پرکارس کی دوسری وکٹ بن گئے۔

پہلے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے آغا سلمان بھی چند اوور بعد 31 کے انفرادی سکور پر پویلین لوٹے تو پاکستان کا ایک بڑا سکور کرنے کا خواب ٹوٹ گیا اور کھانے کے وقفے کے بعد پاکستانی ٹیم 366 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔

پاکستان کی اس اننگز کی خاص بات جہاں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے کامران غلام کی سنچری تھی وہیں لوئر لوئر آرڈر میں عامر جمال اور محمد نعمان کی نویں وکٹ کے لیے 49 رنز کی شراکت نے ٹیم کو 350 رنز کا سنگِ میل عبور کرنے میں مدد دی۔

انگلینڈ کی جانب سے سپنر جیک لیچ چار وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر رہے۔

مبصرین کے نزدیک ایک ایسی پچ پر جس پر تکنیکی طور پر ساتویں دن کا کھیل ہو رہا ہے، 366 رنز ایک اچھا مجموعہ ہے اور اب دیکھنا ہو گا کہ پاکستانی سپنرز اس پچ سے کیسے فائدہ اٹھا پاتے ہیں۔

Getty Imagesکامران غلام اور صائم ایوب کے ساتھ مل کر تیسری وکٹ کے لیے 149 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی تھی’پہلے دن کی پچ یا چھٹے دن کی‘

خیال رہے کہ منگل کو جب دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ میچ شروع ہوا تو بحث کا موضوع کوئی کھلاڑی نہیں بلکہ ملتان سٹیڈیم کی پِچ تھی۔

یہ ملتان کے کرکٹ سٹیڈیم کی وہی پِچ ہے جسے انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں استعمال کیا گیا تھا۔ اس پِچ پر سوشل میڈیا پر اتنی بات چیت ہوئی کہ میچ شروع ہونے سے پہلے انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اسے ’چھٹے روز‘ کی پِچ قرار دیا تاہم بعد میں یہ پوسٹ ایکس سے ڈیلیٹ کر دی گئی۔

عام طور پر یہی کہا جاتا ہے کہ پُرانی پِچ اکثر فاسٹ بولرز کے مقابلے میں سپنرز کو زیادہ مدد فراہم کرتی ہے اور شاید پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد پاکستان کا مقصد یہی تھا کہ ایک ایسی پِچ پر میچ کھیلا جائے جو سپنرز کو مدد دے۔

اسی وجہ سے پاکستان نے اس میچ میں صرف ایک فاسٹ بولر عامر جمال کو ٹیم میں شامل کیا اور ان کے علاوہ ٹیم میں تین سپیشلسٹ سپنرز زاہد محمود، نعمان علی اور ساجد خان کو جگہ دی گئی۔

گراؤنڈ میں سپنر فرینڈلی کنڈیشنز میچ شروع ہونے کے فوراً بعد اس وقت نظر آئیں جب انگلش سپنر جیک لیچ نے اوپنر عبداللہ شفیق کو صرف سات اور کپتان شان مسعود کو صرف تین رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔

لیکن سوشل میڈیا پر کرکٹ پر نظر رکھنے والے پاکستانی تجزیہ کار اور شائقین مجموعی طور پر خوش نظر آئے کیونکہ پہلے ٹیسٹ کی ’ہائی وے‘ نما پِچ کے مقابلے میں دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کی پِچ بولرز کو مدد دیتی ہوئی نظر آئی۔

اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو آرام دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ متعدد افراد یہ سوال پوچھتے ہوئے نظر آ رہے تھے کہ کیا انگلینڈ جیسی بڑی ٹیم کے خلاف ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے بابر اعظم کو آرام دینا درست فیصلہ ہوگا۔

’آخر بابر اور شاہین ٹیم سے تو بڑے نہیں‘انگلینڈ سیریز سے بابر، شاہین، نسیم ڈراپ: ’کھلاڑیوں کو نہیں، نظام کو آرام کی ضرورت ہے‘غیر ملکی ٹیموں کو ہوم گراؤنڈ پر تگنی کا ناچ نچانے والے پاکستانی سپنرز کہاں گئے؟ملتان کی ’روڈ‘ پر 556 رنز بنانے والے پاکستانی بلے باز تیسری اننگز میں کیوں لڑکھڑا گئے؟

بابر اعظم کی جگہ پاکستان نے ٹیم میں کامران غلام کو ڈیبیو کروانے کا فیصلہ کیا اور انھوں نے اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں سنچری سکور کر کے اپنی سلیکشن کو درست قرار دے دیا۔

اننگز کی شروعات کے بعد صرف 19 رنز پر پاکستان کے دو کھلاڑی پویلین واپس لوٹ چکے تھے۔ اس وقت کامران غلام گراؤنڈ میں داخل ہوئے اور نوجوان اوپنر صائم ایوب کے ساتھ مل کر پاکستان کو منجھدار سے نکالا۔

دونوں نے مل کر تیسری وکٹ پر 149 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی اور پھر صائم ایوب اپنے ٹیسٹ کیریئر کی تیسری نصف سنچری سکور کر کے 77 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔

لیکن کامران غلام پھر بھی وکٹ پر ڈٹے رہے اور اپنی سنچری مکمل کرنے کے بعد 118 رنز بنا کر انگلش سپنر شعیب بشیر کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد بیٹنگ کرنے آنے والے سعود شکیل صرف چار رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

سوشل میڈیا پر شائقین کرکٹ اس وقت کامران غلام کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے اور انھیں ’پاکستان کا مستقبل‘ قرار دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

Getty Imagesصائم ایوب اپنے ٹیسٹ کیریئر کی تیسری نصف سینچری سکور کرکے 77 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو ئے

کامران غلام وہ 13ویں پاکستانی کھلاڑی ہیں جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو میں سینچری بنائی۔

بابر اعظم بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو کہ کامران غلام کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے نظر آئے۔ انھوں نے اپنی انسٹاگرام سٹوری میں ڈیبیو کرنے والے کھلاڑی کی تصاویر لگائیں اور لکھا ’ویل پلیڈ۔‘

سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ کامران غلام کو بابر اعظم کا متبادل کھلاڑی قرار دینا یا ٹیم سے ڈراپ کیے گئے سابق کپتان پر طنز کرنا درست عمل نہیں۔

عرفی فیروز نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ کہنا نا انصافی ہوگی کہ کامران غلام نے پاکستان کرکٹ ٹیم میں بابر اعظم کی جگہ لے لی۔‘

’یہ سراسر غلط ہے۔ ہم بابر اعظم پر طنز کیے بنا کامران غلام کی کارکردگی کا جشن منا سکتے ہیں۔‘

29 سالہ کامران غلام کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے اپر دیر سے ہے اور وہ سنہ 2013 سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں۔

وہ اپنے ٹیسٹ ڈیبیو سے پہلے 59 فرسٹ کلاس میچوں میں 49 سے زیادہ کی اوسط سے چار ہزار 377 رنز بنا چکے ہیں۔

ملتان میں کمنٹیٹرز کی چھتریوں والی تصویر انڈیا اور پاکستان میں کیوں وائرل ہے؟بابر اعظم پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے مستعفی: ’بابر کو دوبارہ کپتانی قبول کرنی ہی نہیں چاہیے تھی‘چیمپیئنز کپ: ’پاکستان کرکٹ غلط کمرے میں ہے‘بنگلہ دیش نے پاکستان کو کلین سویپ کر دیا: ’ہم کسی سکول ٹیم سے ہارنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں‘جے شاہ آئی سی سی کے چیئرمین منتخب، سوشل میڈیا پر تنقید اور پاکستان میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی پر سوال
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More