کیا غریب لوگ دل کی بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Oct 19, 2024

Getty Images

دل اور شریانوں کی بیماریوں اور فالج کے بارے میں عام خیال یہ ہوا کرتا تھا کہ اس سے اکثر امیر لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ اس مفروضے کی بنیاد یہ تھی کہ شاید یہ لوگ بہت زیادہ گوشت اور چربی سے بھرپور غذائیں کھاتے ہیں۔

تاہم پچھلے کچھ سالوں میں دل کی بیماری میں مبتلا لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجوہات اور غریبوں میں اس عارضے کے بارے میں رپورٹس اور مطالعات سامنے آئے ہیں، جن میں سب سے حالیہ تحقیق برطانوی یونیورسٹی کی طرف سے کی گئی ہے۔

آکسفرڈ نے گذشتہ 20 سالوں میں امراض قلب میں بدلتے ہوئے رجحانات اور مسلسل چیلنجز کا انکشاف کیا ہے۔

محققین نے دو کروڑ 20 لاکھ لوگوں کے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈ کا تجزیہ کیا۔ اس میں ایک کروڑ ساڑھے 65 لاکھ افراد 2000 اور 2019 کے درمیان کم از کم ایک دل کی بیماری میں مبتلا تھے۔ ان افراد کی اوسط عمر 70.5 سال تھی، جن میں سے 48 فیصد خواتین تھیں۔

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ غریب علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو دل کی بیماریاں ہونے کا امکان امیر علاقوں میں رہنے والوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتا ہے۔

دل کی بیماری سے کیا مراد ہے؟

دل کی بیماریوں، جنھیں اجتماعی طور پر قلبی امراض (CVD) کہا جاتا ہے، میں ایسے حالات کا ایک گروپ شامل ہوتا ہے جو دل اور خون کی نالیوں کو متاثر کرتی ہیں۔ دل کی بیماری کی کچھ عام اقسام یہ ہیں:

کورونری آرٹری ڈیزیز: یہ دل کی ان شریانوں میں مادے جمنے سے ہوتی ہے جو دل کو خون فراہم کرتی ہیں اور سینے میں درد (انجائنا)، سانس لینے میں دشواری اور دل کے دورے کا سبب بنتی ہے۔دل کا دورہ (مایوکارڈیل انفیکشن): جو اس وقت ہوتا ہے جب دل کے پٹھوں کے حصے کو ضرورت کے مطابق خون نہیں ملتا ہے۔ہارٹ فیلیئر: دل کی ناکامی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ اس وقت ہوتا ہے جب دل جسم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی خون پمپ نہیں کر سکتا۔اریتھیما: جس کے نتیجے میں ہونے والی علامات میں دھڑکن تیز ہونا، چکر آنا، سانس لینے میں دشواری، سینے میں درد اور بے ہوشی شامل ہوتی ہے۔کارڈیو مایوپیتھی: جو دل کے لیے جسم کے باقی حصوں میں خون پمپ کرنے میں دشواری کا باعث بنتی ہے، اور دل کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔دل کے والوز کا عارضہ: یہ ایک یا ایک سے زیادہ دل کے والوز کو پہنچنے والا نقصان ہے، جو دل کے ذریعے خون کے بہاؤ میں خلل ڈال سکتا ہے۔پیدائشی دل کے نقائص: یہ دل کے ساختی مسائل ہیں جن کے ساتھ ایک شخص پیدا ہوتا ہے، اور ان میں علامات کے بغیر سادہ نقائص سے لے کر شدید جان لیوا علامات کے ساتھ پیچیدہ مسائل تک شامل ہیں۔Getty Imagesشہ رگ کی بیماری: ایسی حالتیں جو شہ رگ کو متاثر کرتی ہیں۔ شہ رگ ایک بڑی شریان ہوتی ہے جو خون کو دل سے باقی جسم تک لے جاتی ہے۔پیریفرل آرٹری ڈیزیز: یہ ایک ایسی حالت جس میں خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اوراعضا تک خون کا بہاؤ کمہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں چلتے وقت ٹانگوں میں درد، سُن ہونا (احساس کی کمی)، ٹانگوں کی کمزوری، یا ٹانگ کے نچلے حصے یا پاؤں میں سردی لگنا شامل ہے۔ رمیٹک ہارٹ ڈیزیز: یہ گٹھیے کے بخار کی وجہ سے ہونے والی سوزش اور زخم کے باعث دل کے والوز اور دل کے پٹھوں کو پہنچنے والا نقصان ہے۔ یہ سٹریپٹو کوکس بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

دل کی اس قسم کی بیماریوں، ان کی علامات اور صحت پر ان کے اثرات کو سمجھنے سے عارضہِ قلب کا جلد پتہ لگانے، اس کی روک تھام یا علاج میں مدد مل سکتی ہے۔

پاکستان میں ذہنی امراض کی ادویات کی بلیک مارکیٹ: ’250 روپے کی گولیوں کے لیے ساڑھے آٹھ ہزار اداکرنا پڑے‘ہارٹ اٹیک سے ہونے والی اچانک اموات کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟کیا سردیوں میں ورزش یا جاگنگ کرنے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟آٹو امیون ہائپو تھائی رائڈزم: ’یہ ایک خاموش مرض ہے لیکن آپ کا جسم چیخ رہا ہوتا ہے‘غربت اور بیماریاں

بی بی سی نے دل کے دو مریضوں سے بات کی، شام کے شہر حلب سے تعلق رکھنے والی آمنہ موسیٰ (57 سال) اور عراقی کردستان کے اربیل سے شریف ابراہیم (59 سال)۔ میں نے دیکھا کہ ان کے درمیان ایک مخصوص طرز زندگی اور کچھ ملتی جلتی عادات ہیں۔

ان دونوں نے اپنی 50 کی دہائی کے اوائل میں کورونری انجیو پلاسٹی کروائی تھی اور صرف اس وقت ڈاکٹر سے مشورہ کیا جب انھیں سانس کی تکلیف محسوس ہوئی۔

انھیں دل کی بیماری سے نمٹنے یا انھیں بیماری کیوں ہوئی اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔

آمنہ کہتی ہیں ’میرے دل کے آپریشن کے بعد، ڈاکٹر نے مجھے چربی اور کچھ نشاستہ دار غذاؤں جیسے آلو کھانے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا، لیکن کسی بھی صورت میں ہمارے پاس گوشت کھانے کا عیش نہیں ہے، چاہے سرخ ہو، مرغی، یا ڈبہ بند کھانا۔ میں بہت حیران ہوئی جب مجھے بتایا گیا کہ میرا کولیسٹرول زیادہ ہے، کیونکہ میرا خیال تھا کہ ایسی بیماریاں صرف ان لوگوں کو لگتی ہیں جو بہت زیادہ گوشت اور چکنائی کھاتے ہیں، نہ کہ میرے جیسے لوگ۔‘

شریف کہتے ہیں ’میری عمر کے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع کی کمی کی وجہ سے سگریٹ ہی واحد راہِ فرار تھا۔ ہم پریشانیاں ہی کھاتے ہیں اور انھی کے ساتھ سونے ہیں۔‘

آمنہ اور شریف انتہائی محروم ماحول میں دل کی بیماری کے مریضوں کے سمندر میں صرف ایک قطرہ ہیں۔

عمان میں ایک کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ ولید سوالہ نے بی بی سی عربی کو بتایا کہ ’غربت اور سخت زندگی کی وجہ سے، سب سے زیادہ محروم علاقوں کے باشندے نفسیاتی دباؤ اور پریشانی کا شکار ہیں جس کی وجہ ملازمت کے مواقع کی کمی اور مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال ہے۔ ‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میں تناؤ اور اضطراب سے نمٹنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔ یہ نفسیاتی طور پر موڈ میں بہتری، آرام اور جسمانی تندرستی میں اضافہ کا سبب بنتی ہے۔ اس سے ان امراض کی شدت کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے جو کہ دل کی بیماری کا باعث بن سکتے ہیں۔‘

وہ مزید کہتے ہیں ’اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو تمباکو نوشی کے خطرات اور ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، جسم کی زیادہ چربی وغیرہ کی وجوہات کے بارے میں آگاہی بھی ہونی چاہیے۔‘

نفسیاتی تناؤ

درحقیقت غربت نہ صرف دل کی بیماریوں بلکہ بہت سی دوسری بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ کیونکہ مناسب طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث کینسر، ذیابیطس اور دیگر بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

ہارورڈ میڈیکل سکول کے ایک سابقہ مطالعے میں، محققین نے تقریباً 300 لوگوں کے جسموں اور دماغوں کی جانچ کے لیے پوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پیٹ سکین) کا استعمال کی۔ پیٹ سکین کے ذریعے دماغ کے امیگڈالا نامی حصے کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ یہ حصہ تناؤ کی صورت میں جسم کے ردعمل کو منظّم کرتا ہے۔ اس تحقیق میں مدافعتی خلیوں اور شریانوں میں سوزش کے آثار بھی تلاش کیے گئے۔

Getty Images

اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ زیادہ تناؤ کا شکار لوگوں کی امیگڈالا میں سرگرمی بڑھ جاتی ہے اور ان کی شریانوں میں زیادہ سوزش ہوتی ہے۔ ان میں دل کی بیماری ہونے کا امکان بھی دوسروں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔

یورپ میں امراض قلب کی تحقیق کے سب سے بڑے ادارے برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن نے حال ہی میں تمام سیاسی جماعتوں سے صحت کے شعبے میں امراض قلب کو ترجیح دینے کی اپیل کی۔

اس کے چیف ایگزیکٹو چارمین گریفس نے کہا ’یہ شرمناک بات ہے۔۔۔ ہمارے دور میں بھی کوئی صرف اس لیے کم عمری میں دل کی بیماری سے مر جاتا ہے کہ وہ کہاں رہتا ہے اور اس کی آمدن کم ہے۔‘

دل کی بیماریوں سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

مانچسٹر میٹرو پولیٹن یونیورسٹی میں غذائیت کی سینیئر لیکچرر اور ڈاکٹر اورلا فلنری نے بی بی سی عربی کو بتایا کہ ’ہماری طرزِ زندگی کے بہت سے ایسے عوامل ہیں جو دل کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ غیر صحت بخش خوراک اور کم جسمانی سرگرمیاں بھی دل کی بیماری کا اسی طرح سبب بن سکتی ہیں جیسے سگریٹ نوشی، بہت زیادہ شراب پینا، نفسیاتی تناؤ اور موٹاپا۔‘

فلنری مزید کہتی ہیں ’تمباکو نوشی چھوڑنے اور صحت مند غذا کے ساتھ ساتھ بیماری سے بچنے کے کئی طریقے ہیں۔ مثال کے طور پر، میڈ ٹرینیئن ڈائٹ جس میں بہت زیادہ پھل، سبزیاں، مچھلی اور پھلیاں کھائی جاتی ہیں۔

’ہر کھانے میں ایک پھل اور سبزی شامل کرنا ضروری ہے۔ دن میں 30 منٹ کی چہل قدمی تناؤ کی سطح کو کم کرنے اور دل کی بیماری اور دوسرے عارضوں کو روکنے میں مدد کرتی ہے۔‘

برٹش نیشنل ہیلتھ سروس کے ایک کنسلٹنٹ ویسکولر سرجن ایاد النیب کہتے ہیں کہ ’شریانوںکے امراض کی بڑی وجوہات میں بالخصوص سگریٹ نوشی، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ذیابیطس اور موٹاپا شامل ہیں۔‘

غیر متوازن خوراک

قلبی امراض کے علاج میں سائنسی اور تکنیکی ترقی کے باوجود اس کی روک تھام اب بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔

النائب کہتے ہیں کہ ’اگرچہ اس بیماری کی علامات درمیانی عمر میں ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن یہ بیماری خود ایک دہائی قبل وجود میں آنا شروع ہو جاتی ہے، اس لیے ہمارے پاس اس سے جلد بچاؤ کے لیے کافی وقت ہے۔‘

النائب کا خیال ہے کہ غربت یا محدود آمدنی قلبی امراض، ذیابیطس اور کینسر کے ظہور میں ایک اہم عنصر ہے۔

ہمیں کچھ غریب ممالک کے باشندوں کے لیے دستیاب طبی سہولیات کی کمی کو فراموش نہیں کرنا چاہیے، اور ان میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی کا بڑا تناسب بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا کہ تناؤ کا عنصر سخت حالاتِ زندگی سے جڑا ہوا ہے، یہ جسم میں ایسی کیمیائی رطوبتیں پیدا کرتا ہے جو بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کی وجہ بنتی ہیں۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ہمیں غیر متوازن خوراک کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے، جو وزن میں اضافے اور ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہے، جو دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘

دل کی بیماریاں ہمیشہ دنیا بھر میں بڑی تعداد میں اموات کا سبب بنتی ہیں۔ ان سے بچاؤ کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی سفارش کی جاتی ہے، جیسے کہ دل کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا، جس میں متوازن خوراک برقرار رکھنا اور باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں شامل ہیں۔

ایسی نقصان دہ عادات سے بچنا چاپیے جن سے متعلق خبردار کیا جاتا ہے۔

باقاعدگی سے طبی معائنہ کروائیں اور ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور کولیسٹرولکی باقاعدگی سے جانچ کریں تاکہ بات بگڑنے سے پہلے سنبھالی جا سکے۔

ہارٹ اٹیک سے ہونے والی اچانک اموات کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟کیا سردیوں میں ورزش یا جاگنگ کرنے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟آٹو امیون ہائپو تھائی رائڈزم: ’یہ ایک خاموش مرض ہے لیکن آپ کا جسم چیخ رہا ہوتا ہے‘روزانہ واک کرنا قبل از وقت موت کے امکانات کو کس حد تک کم کرتا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More