پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے پی سی بی میں جاب کی آفر سے انکار کی وجہ سے متعلق لب کشائی کی ہے۔
سابق کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم وسیم اکرم نے میلبرن میں آن لائن پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارت سے اچھے اشارے مل رہے ہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارتی بورڈ کو کئی آفرز کی ہیں، بھارت کو پاکستان آنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا ویرات کوہلی، ہاردک پانڈیا اور سوریا کمار یادیو کے پاکستان میں بہت فینز ہیں، فینز کو شدت سے بھارتی کھلاڑیوں کا انتظار ہے، میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کے لوگوں کا آپس میں رابطہ ہونا چاہیے، بھارت اس بارے میں سوچے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ میں 6، 7 سال سے بھارت نہیں گیا، میں وہاں کے کھانے اور لوگوں کو مس کرتا ہوں، بھارتی کھلاڑی پاکستان آئیں، انجوائے کریں گے۔
سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ آسٹریلیا میں کنڈیشنز مشکل ہوتی ہیں، پاکستان کی یہاں سیریز آسان نہیں ہو گی، ایک بھی ون ڈے جیت جاتے ہیں تو یہ بہت بڑی کامیابی ہے جبکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز اچھی ہو گی۔
وسیم اکرم نے کہا کہ فخر زمان امپیکٹ پلئیر ہے، مجھے یقین ہے کہ سوشل میڈیا بیان فخر زمان نے نہیں لکھا، جس نے بھی لکھا اسے بتانا چاہیے تھا کہ سینٹرل کنٹریکٹ کی وجہ سے آپ کو مسئلہ ہو سکتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ فخر زمان کے لیے ایک سبق ہے، سوچ سمجھ کر سوشل میڈیا پر لکھنا چاہیے، پی سی بی کا اس معاملے پر اپ سیٹ ہونا بنتا تھا۔
سابق کپتان قومی ٹیم کا کہنا ہے کہ محسن نقوی کرکٹ کے لیے بہت اچھا کام کر رہے ہیں، وہ کرکٹ بورڈ کو پروفیشنل انداز میں چلا سکتے ہیں، مجھے جاب کی آفر ہوئی لیکن میں 9 سے 5 جاب کرنے والا بندہ نہیں ہوں۔
وسیم اکرم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ محمد رضوان کو کپتانی کا تجربہ ہے، وہ اچھی چوائس ہے وہ بس کھیل پر فوکس کرے۔
ہوم ایڈوانٹیج کے لیے پچز بنانے پر تنقید کرنے والوں کے حوالے سے وسیم اکرم نے کہا کہ ہمیں دشمنوں کی ضرورت نہیں، ہم خود ہی بہت ہیں، ہوم ایڈوانٹیج پر تنقید سمجھ سے باہر ہے، میں 5، 6 سال سے کہہ رہا ہوں کہ ٹرننگ پچز بناؤ، چاہے ہار جاؤ، شکر ہے کسی کو تو خیال آیا اور ہم نے مسلسل تین ٹیسٹ میچز ہارنے کے بعد مسلسل دو ٹیسٹ میچز جیتے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ خوشی ہے کہ 2026 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا، شاہین آفریدی، نسیم شاہ سمیت دیگر کرکٹرز کھیل پر فوکس کریں، سوشل میڈیا کو چھوڑ دیں،کرکٹ کھیل کر گھر جائیں اور انجوائے کریں، بابر اعظم کو بھی کپتانی بھول جانی چاہیے، وہ کرکٹ کھیلیں اور رنز کریں۔