عثمان پیرزادہ نے کہا، "بھائی کی موت کے بعد احساس ہوا کہ یہ زندگی بہت مختصر ہے، کچھ ساتھ لے کر نہیں جانا، اکیلے ہی جانا ہے۔ اس دنیا میں سب کو ایک دن رخصت ہونا ہے، اس لیے کسی کے ساتھ زیادتی نہ کریں، جھوٹ سے پرہیز کریں اور علم کو جتنا بڑھا سکتے ہیں بڑھائیں۔"
پاکستان کے مایہ ناز اداکار، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر عثمان پیرزادہ نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی زندگی کے تلخ لمحات اور یادوں کو بیان کرتے ہوئے اپنے والد اور چھوٹے بھائی کے انتقال کے بارے میں جذباتی انداز میں گفتگو کی۔ 73 سالہ عثمان نے بتایا کہ ان کی زندگی کا سب سے کربناک لمحہ وہ تھا جب انہیں اپنی 92 سالہ والدہ کو اپنے چھوٹے بھائی بہزاد کے انتقال کی خبر دینا پڑی۔
عثمان پیرزادہ نے کہا کہ بھائی کی موت کے بعد کچھ چیزوں کو دیکھنے کا زاویہ تبدیل ہوگیا۔ وہ لمحہ انہیں ہمیشہ یاد رہے گا جب وہ تدفین کے بعد اپنے بھائی کے کمرے میں گئے، جہاں اس کے اگلے دن کے پہننے کے لیے کپڑے استری کیے ہوئے لٹک رہے تھے، اور جوتے صاف رکھے تھے۔ اُس وقت یہ احساس شدید ہو گیا کہ زندگی کا سامان تو رہ جاتا ہے، لیکن انسان اکیلا ہی رخصت ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لمحات نے انہیں زندگی کی حقیقتوں سے آشنا کیا اور سکھایا کہ مختصر زندگی میں انسان کو کسی کے ساتھ زیادتی سے گریز کرنا چاہیے، جھوٹ سے بچنا چاہیے، اور جتنی علم اور تخلیق حاصل کی جا سکتی ہے، اسے بڑھانا چاہیے۔