BBCروشنی مراوی
’میں حواس میں نہیں تھی کیونکہ میرے سامنے میرے شوہر کی لاش پڑی تھی۔ میرے سُسر اور جیٹھ بھی مر چکے تھے اور ایک دیور خون میں لت پت پڑا تھا اور اسی صورتحال کے درمیان مجھ سے ہسپتال کا خون آلود بستر صاف کروایا گيا۔‘
یہ کہنا ہے انڈیا کی وسطیٰ ریاست مدھیہ پردیش کی رہائشی روشنی مراوی کا، جن کی ایک ویڈیو حال ہی میں وائرل ہوئی ہے۔
وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں وہ ہسپتال کے بیڈ پر لگے خون کے بڑے دھبے صاف کرتی نظر آ رہی ہیں۔
اس واقعے کی ابتدا دیوالی کے روز (31 اکتوبر) کو ہوئی تھی جب زمین کے تنازع پر ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دو گروہوں کے درمیان تشدد کا واقعہ پیش آیا۔
اس واقعے میں روشنی کے 65 سالہ سسُر دھرم سنگھ، اُن کے شوہر شیوراج اور جیٹھ شدید زخمی ہو گئے تھے۔
روشنی اور اُن کے اہلخانہ واقعے کے فوراً بعد تینوں زخمیوں کو مقامی ہسپتال لے کر پہنچے جہاں تینوں افراد ہلاک ہو گئے جبکہ اسی دوران ہسپتال کے عملے نے مبینہ طور پر روشنی (جو کہ حاملہ بھی تھیں) سے ہسپتال کے بستر کی صفائی کروائی تھی۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد لوگ ہسپتال انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُن پر غیر انسانی سلوک کا الزام لگا رہے ہیں۔
’میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا تھا‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے روشنی نے کہا کہ ’اُس وقت میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گيا تھا، میرے سامنے تین لاشیں پڑی تھیں اور میں کچھ سمجھ نہیں پا رہی تھی۔‘
’اسی دوران ہسپتال کی ایک نرس نے مجھے بلایا اور بستر پر پڑا رومال اٹھانے کو کہا جس پر میرے دیور پڑے تھے۔‘
وہ کہتی ہیں: ’میں نے وہ رومال اٹھایا۔ اس کے بعد ہسپتال کے عملے نے بستر پر پانی ڈالا اور مجھے ٹشو پیپر سے بستر صاف کرنے کو کہا۔‘
رشمیکا مندانا کی وائرل ویڈیو: ڈیپ فیک کیا ہے اور اس کی شناخت کیسے کی جا سکتی ہے؟رکشے کا لالچ اور ’جلتے پٹاخے‘ پر بیٹھنے کی شرط: وہ مذاق جو بیروزگار شخص کی جان لے گیا ’گندی بات‘: کم عمر لڑکیوں کو شہوت انگیز انداز میں دکھانے کے الزام پر فلمساز ایکتا کپور کے خلاف مقدمہ درجانڈیا میں بیویوں کے ریپ پر مردوں کو سخت سزائیں دینے کی مخالفت کیوں؟
روشنیوں کا تہوار دیوالی اس سال روشنی کے لیے سیاہ رہا۔ دیوالی کے تقریباً ایک ہفتہ بعد آج روشنی اپنے بچوں کے ساتھ گھر کے اندر خاموش بیٹھی ہے۔ وہ فکرمند ہیں کہ اب ان کے بچوں کا کیا ہو گا۔
روشنی کے 40 سالہ شوہر شیوراج پیشہ سے آٹو رکشہ ڈرائیور تھے اور دیوالی کے دن کچھ مسافروں کو لے کر بازار گئے ہوئے تھے۔
BBCخاندان کی زندگی کو خطرہ لاحق
روشنی رندھے ہوئے گلے کے ساتھ کہتی ہیں کہ ’اگر میرے شوہر تھوڑی دیر بعد آتے تو زیادہ اچھا ہوتا۔ ہم پوجا کے لیے ان کے آنے کا ہی انتظار کر رہے تھے۔ اسی دوران ہمیں معلوم ہوا کہ عدالت نے جس زمین کے تنازع کا فیصلہ ہمارے حق میں دیا تھا، اُس زمین پر اگنے والی فصل ہمارے مخالفین کاٹ رہے ہیں۔‘
اُن کا دعویٰ ہے کہ ’میرے شوہر ابھی بازار سے واپس آئے تھے اور انھوں نے اس حرکت کی ویڈیو بنانے کی کوشش کی تاکہ پولیس کے آنے پر یہ دکھایا جا سکے کہ وہاں کیا ہو رہا تھا، لیکن اسی دوران انھوں نے ان پر حملہ کر دیا۔‘
روشنی کے دیور اور گھر میں زندہ بچ جانے والے واحد مرد رام راج ماراوی نے بی بی سی کو بتایا: ’خاندان اب بھی خطرہ محسوس کر رہا ہے اور اسی وجہ سے وہ گھر سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔‘
رام راج مراوی نے کہا: ’ہم سُن رہے ہیں کہ ہمیں ابھی تک خطرہ ہے، میرے بھائی اور والد کو قتل کرنے والے اب یہ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد غصے میں ہیں اور یہ سب سوچ کر مجھے ڈر لگتا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم گھر سے باہر نہیں نکل رہے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ اب کیا ہو گا۔۔۔ ہم کیسے رہیں گے، اس وقت میں گھر سے نکلتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں۔‘
جبکہ گھر کے صحن میں بیٹھی روشنی بتاتی ہیں کہ اُن کے بچوں کے لیے دیوالی کے لیے لائے گئے کپڑے ابھی تک شاپروں میں ہی پڑے ہیں۔
روشنی ماراوی کہتی ہیں کہ ’بچے اپنے والد کے بارے میں پوچھتے رہتے ہیں، لیکن میں ابھی تک ان سے بات کرنے کی ہمت نہیں کر پا رہی۔ والد کا چہرہ اس قدر بری طرح زخمی تھا کہ بچے اس دن انھیں پہچان بھی نہیں سکے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’اب جب میں بچوں کو دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ ان کا کیا بنے گا، اگر حکومت میری مدد کرے تو شاید میں ان کی پرورش کر سکوں، ورنہ مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہو گا۔‘
BBCروشنی مراوی کا کہنا ہے کہ انھیں ہسپتال میں جیسا کہا گیا انھوں نے ویسا ہی کیاوائرل ویڈیو
وائرل ویڈیو سامنے آنے اور ہسپتال انتظامیہ پر الزامات لگنے کے بعد ہسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر رمیش ماراوی نے میڈیکل آفیسر چندر شیکھر سنگھ کا تبادلہ کر دیا ہے جبکہ دو نرسنگ سٹاف کو معطل کر دیا گيا ہے۔
چندر شیکھر سنگھ نے اپنے دفاع میں صحافیوں کو بتایا کہ خاتون (روشنی) کو ہسپتال میں بستر صاف کرنے کے لیے نہیں کہا گیا تھا، بلکہ انھوں نے خود ایسا کیا تھا۔
اُن کے اس بیان پر کافی تنازع ہوا تھا۔ کانگریس نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بی جے پی حکومت میں بے لگام نوکر شاہی کا غیر انسانی فعل‘ قرار دیا ہے۔
اپنے ایکس ہینڈل پر ریاستی کانگریس نے لکھا: ’قبائلی اکثریتی ضلع ڈِنڈوری میں، حاملہ عورت سے اس کے شوہر کی موت کے بعد بستر صاف کرانے کا عمل غیر انسانی سلوک کی انتہا ہے۔‘
ڈنڈوری ضلع کے چیف میڈیکل آفیسر کے دفتر سے جاری کردہ معطلی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’ہسپتال میں صفائی کے انتظامات کے باوجود یہ بدقسمتی ہے کہ مرنے والے کی بیوی سے بستر کی صفائی کا کرایا گیا۔‘
اس سے پہلے جولائی سنہ 2022 میں ہی ایک پانچ سالہ بچے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ اس ویڈیو میں ایمبولینس نہ ملنے کی وجہ سے بچہ ہسپتال کے باہر اپنے چھوٹے بھائی کی لاش کو گود میں لیے بیٹھا تھا۔
کھانے میں ’تھوک‘ اور ’پیشاب‘ ملانے کی غیر مصدقہ ویڈیوز سے انڈین ریاستوں میں ہنگامہ برپاانڈیا کا دیہات جہاں لوگ ڈائنوسار کے انڈوں کو دیوتا سمجھ کر پوجا کرتے رہےٹرین میں ’گوشت لے جانے کا شبہ‘، معمر مسلم شہری پر تشدد: ’میں زندہ ہوں، کوئی غلط قدم نہ اٹھائے‘وہ ملک جو ’تباہ کن انڈین‘ کوّوں کو زہر دے کر ختم کرنا چاہتا ہےمدھیہ پردیش میں عیدالاضحیٰ سے ایک دن پہلے مسلمان خاندانوں کے مکانات کیوں منہدم کیے گئے؟جب راجو کی نظر ’شیشے جیسی نظر آنے والی چیز‘ پر پڑی: انڈیا میں 80 لاکھ روپے کے ہیرے نے مزدور کی زندگی بدل دی