Getty Images
1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے بعد پاکستان پہلی بار کسی عالمی ٹورنامنٹ کی میزبانی کی تیاریاں کر رہا ہے تاہم چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ’ہائبرڈ ماڈل‘ کی چہ مگوئیوں نے پاکستانی شائقین کو خاصا مایوس کیا ہے۔
کرکٹ سے متعلق خبروں کی ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے آئی سی سی کو بتایا ہے کہ اسے ’انڈین حکومت نے پاکستان ٹیم نہ بھیجنے کا مشورہ دیا ہے۔‘
کرک انفو کے مطابق اس پیشرفت کا مطلب ہے کہ ’آئی سی سی اور پی سی بی کو متبادل پلان بنانا ہوگا جس میں ممکنہ طور پر ہائبرڈ ماڈل کے ذریعے ٹیمیں پاکستان اور دوسرے مقام تک جائیں گی۔‘
خیال رہے کہ جمعے کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا تھا کہ ہائبرڈ ماڈل پر تاحال ان سے کوئی بات چیت نہیں کی گئی اور نہ ہی اسے قبول کیا جائے گا۔
تاحال بی سی سی آئی یا آئی سی سی نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
Getty Imagesہائبرڈ ماڈل سے کیا مراد؟
کرک انفو کی خبر میں کہا گیا ہے کہ ہائبرڈ ماڈل کی صورت میں کچھ ماہ قبل متبادل پلان ترتیب دیے گئے تھے۔
2023 کے دوران ایشیا کپ کی میزبانی بھی پاکستان کو کرنا تھی مگر اس کے لیے ہائبرڈ ماڈل اپنایا گیا تھا جس کے تحت کئی میچز پاکستان میں اور بعض سری لنکا میں کھیلے گئے تاہم سری لنکا میں ٹورنامنٹ کے بعض میچز بارش سے متاثر ہوئے تھے۔
اگلے سال یعنی فروری اور مارچ 2025 کے دوران پاکستان کو 50 اوورز کے ٹورنامنٹ چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کرنی ہے اور اس کے لیے سٹیڈیمز کی تزئین و آرائش کا کام بھی زور و شور سے جاری ہے۔
تاہم انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیاسی تناؤ کی وجہ سے دونوں ٹیموں نے 11 سال تک بڑے ٹورنامنٹس کے علاوہ کوئی میچ نہیں کھیلا۔ انڈین کرکٹ ٹیم 2008 سے پاکستان نہیں آئی۔
ایشیا کپ: میزبانی کے ’ہائبرڈ ماڈل‘ نے امیدوں پر کیسے پانی پھیرا؟وسیم اکرم: کالج کی ٹیم کا بارہواں کھلاڑی پاکستانی ٹیم کا فاسٹ بولر کیسے بنا؟شرارتی جاوید میانداد جنھیں ابتدا میں صرف فیلڈنگ کے لیے میدان میں اُتارا جاتا تھاپاکستان کرکٹ ٹیم کو حفیظ کاردار یا عمران خان جیسا سخت گیر کپتان ہی کیوں چاہیے؟
بی بی سی سپورٹ کے نامہ نگار سٹیفن شیملٹ کے مطابق ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ انڈیا اپنے میچز پاکستان کے بجائے کسی دوسرے ملک میں کھیلے گا، ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات۔
ادھر کرک انفو کے مطابق دوسرے مقام کے لیے کچھ ممالک کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے جن میں متحدہ عرب امارات اور سری لنکا شامل ہیں۔ کرک انفو کے مطابق متحدہ عرب امارات کے زیادہ امکان ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے قریب ہے۔
اس کنفیوژن کے باعث ٹیموں، شائقین اور میڈیا کے لیے بھی صورتحال غیر یقینی ہے۔
پاکستان ہائبرڈ ماڈل کے لیے ’تیار نہیں‘
کرک انفو کی خبر کے مطابق بی سی سی آئی نے رواں ہفتے آئی سی سی کو اس حوالے سے مطلع کیا تاہم آئی سی سی تحریری پیغام کا منتظر ہے۔
محسن نقوی نے بھی جمعے کو اس حوالے سے زور دیا تھا کہ پاکستانی بورڈ چاہے گا کہ بی سی سی آئی ’تحریری شکل میں‘ اپنے اعتراضات بتائے تاکہ حتمی فیصلے کے لیے حکومت سے مشاورت کی جائے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نے کہا تھا کہ ’اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو ہمیں صرف اس صورت قابل قبول ہوگا اگر وہ ہمیں تحریری طور پر بتائیں۔‘
محسن نقوی نے واضح کیا کہ ’ہم سے ہائبرڈ ماڈل پر کوئی بات نہیں ہوئی، نہ ہم اس پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
’ابھی تک پی سی بی تک ایسا کوئی خط نہیں پہنچا۔ ہم آج بھی چاہتے ہیں کہ کرکٹ سیاست سے صاف ہو۔۔۔ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے تیاریاں اسی طرح جاری رکھیں گے۔‘
محسن نقوی نے کہا تھا کہ اگر کوئی ایسی چیز آتی ہے تو ’مجھے اپنی حکومت کے پاس جانا پڑے گا۔ جو وہ فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد کرنا پڑے گا۔‘
انھوں نے بتایا کہ شیڈول اور وینیو کا اعلان آئی سی سی نے کرنا ہے اور آئی سی سی 100 روز قبل اس اعلان کا پابند ہے۔ ’اگر اس میں تاخیر ہوئی تو معاہدوں کے پیسوں میں کمی آئے گی۔ ہمیں امید ہے آئی سی سی جلد شیڈول کا اعلان کرے گا۔‘
آئی سی سی نے تاحال اس معاملے کی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی ایونٹ کا شیڈول جاری کیا ہے۔ چیمپیئنز ٹرافی کو 19 فروری کو شروع ہونا ہے۔
پاکستان کو چاہیے ’انڈیا کی جگہ سری لنکا کو شامل کر لے‘
سابق پاکستانی کپتان راشد لطیف نے کہا کہ ’پاکستان اور انڈیا ہیں تو آئی سی سی ہے۔ اگر پاکستانی حکومت بھی انڈیا جیسا موقف اپنائے کہ ہم بھی نہیں کھیلیں گے تو آئی سی سی بالکل بیکار ہوجائے گی۔ کوئی بھی نہیں (میچ) دیکھنے جائے گا۔‘
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کو اپنے اس فیصلے کے لیے ٹھوس بنیاد بنانی پڑے گی۔‘
وہ کہتے ہیں کہ سکیورٹی کی وجہ اس لیے نہیں کہی جا سکتی کیونکہ دیگر ٹیموں نے پاکستان آنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
راشد لطیف نے کہا کہ اگر انڈین بورڈ آئی سی سی کو ’ایک، دو ماہ پہلے لکھ کر بتا دیتے تو ہم اپنے سٹیڈیمز پر 14، 15 ارب روپے نہ لگاتے۔‘
پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی نظر دوڑائی جائے تو صارفین کی ایک بڑی تعداد چیمپیئنز ٹرافی میں ’ہائبرڈ ماڈل‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہی ہے۔
کامران علی نے تجویز دی کہ پاکستانی بورڈ کو دوبارہ جھک کر ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں کرنا چاہیے۔
اسی طرح آفاق کا خیال ہے کہ اگر پی سی بی نے دوبارہ سمجھوتہ کیا تو ’اسے مزید دھمکایا کیا جائے گا۔‘
حسن نامی صارف کا کہنا تھا کہ اس ہائبرڈ ماڈل کو قبول کرنے کی بجائے ٹورنامنٹ کو ’بائیکاٹ کر دینا چاہیے اور پوری قوم اس فیصلے کو سپورٹ کرے گی۔‘
بہرام قاضی کی رائے ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان ’چیمپیئنز ٹرافی میں انڈیا کے ساتھ میچ کھیلنے سے انکار کر دے۔
مگر ڈینیئل الیگزینڈر نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ ’انڈیا کی جگہ سری لنکا کو شامل کر لے اور تمام مچیز پاکستان میں ہی کھیلے جائیں۔‘
خیال رہے کہ رواں چیمپیئنز ٹرافی میں سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی بجائے افغانستان اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں شامل ہوں گی۔
ساجد خان: فوجی کا بیٹا جو ’ہر بار پرفارم کرنے پر ٹیم سے باہر ہو جاتا ہے‘حارث رؤف کا ’فلو‘ آسٹریلیا کو بہا لے گیاانڈین کرکٹر اجے جدیجہ کس راجہ کے جانشین بنے کہ راتوں رات مالا مال ہو گئے؟پاکستان کی آسٹریلیا کو نو وکٹوں سے شکست: ’حارث ایڈیلیڈ میں آگ اگل رہے تھے۔۔۔ صائم ایوب کمال کھیلے‘کیا انڈین کرکٹ میں نامور کھلاڑیوں کا دور ختم ہو رہا ہے یا اُن کا ’آخری خواب‘ سچ ہو گا