پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اتوار کی شام ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) میں خلل کی وجہ تکنیکی خرابی قرار دیتے ہوئے کمرشل صارفین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے وی پی اینز کو رجسٹر کرکے اپنے آئی پی ایڈریسز کو وائٹ لسٹ کریں۔
رپورٹس کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر پابندی کے علاوہ سست انٹرنیٹ کی وجہ سے سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز پر رسائی میں مشکلات کے باعث شہریوں کی ایک بڑی تعداد وی پی این پر انحصار کررہی ہے۔
تاہم ملک بھر میں شہریوں کو اتوار کی شام وی پی اینز تک رسائی میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد آئی ٹی سے وابستہ کاروباری اداروں کی نمائندگی کرنے والی پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کی مداخلت کے بعد وی پی اینز سروس معمول پر آنا شروع ہوگئیں۔
ایک سوال کے جواب میں پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ وی پی اینز کی بندش تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوئی تاہم انہوں نے وی پی اینز کی رجسٹریشن پر زور دیتے ہوئے ’پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کے ان کے تمام ممبران فوری طور پر یہ عمل مکمل کریں۔
دوسری جانب پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) نے پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن پر زور دیا ہے کہ وہ آئی ٹی انڈسٹری میں وی پی این رجسٹرڈ کروائیں۔
بعد ازاں، پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن نے آج ایک ورچوئل اجلاس طلب کیا ہے تاکہ غیر ملکی صارفین کو خدمات فراہم کرنے والی آئی ٹی کمپنیوں کی وی پی این رجسٹریشن کے حوالے سے حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
پاشا کے چیئرمین سجاد مصطفی سید نے ڈان کو بتایا کہ آئی ٹی کاروبار کی توسیع کے ساتھ وی پی این کے استعمال میں اضافہ ہوا ہےکیونکہ غیر ملکی صارفین کھلے انٹرنیٹ کنیکشن پر آپریشن نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام ارکان وائٹ لسٹڈ آئی پی ایڈریس کے ساتھ پیشہ ورانہ وی پی این استعمال کرتے ہیں لیکن اس وقت ہمیں شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب ہمارے کچھ ماہرین کسی اور مقام سے کام کرتے ہیں اور ایسی صورت میں انہیں پرائیوٹ وی پی اینز کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاشا فری لانسر پر زور دیتی رہی ہے کہ وہ اپنی چھوٹی کمپنیاں بنائیں اور مستقبل میں کسی بھی پابندی سے بچنے کے لیے رجسٹرڈ وی اپی اینز کے ذریعے ہی کام کریں۔
پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے خط میں تصدیق کی گئی ہے کہ پاکستان میں بینکنگ، غیر ملکی مشنز، کارپوریٹ انٹرپرائزز، یونیورسٹیوں، آئی ٹی کمپنیوں، کال سینٹرز اور فری لانس پروفیشنلز سمیت مختلف شعبوں میں جائز مقاصد کے لیے وی پی این کے استعمال کی اجازت ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی خدشات اور غلط استعمال کو روکنے کے لیے حکومت وی پی این کے استعمال پر سخت ضوابط متعارف کروا رہی ہے۔
پی ایس ای بی نے تمام آئی ٹی فرمز، کال سینٹرز، فری لانسرز اور متعلقہ اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر پی ٹی اے میں وی پی این رجسٹریشن مکمل کریں تاکہ سروس میں ممکنہ رکاوٹوں سے بچا جاسکے جب کہ رجسٹریشن کی گائیڈ لائنز پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔
2020 سے اب تک پاکستان میں تقریبا 20 ہزار وی پی این آئی پی ایڈریس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، اگست میں پی ٹی اے نے آئی ٹی کمپنیوں، کال سینٹرز، فری لانسرز، غیر ملکی مشنز اور سفارت خانوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے وی پی این رجسٹر کروائیں لیکن اتھارٹی کو اپنے اس مہم میں بہت زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
دریں اثنا پی ٹی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی کام ریگولیٹر جلد ہی وی پی این رجسٹریشن کے بارے میں آگاہی مہم شروع کرے گا اور مستقبل قریب میں غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو غیر فعال کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ روز متعدد انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے وی پی این تک محدود رسائی کی شکایات آرہی ہیں جس کی وجہ ’سسٹم میں خرابی‘ کو قرار دیا گیا تھا۔