بہترین خبروں کے لیے بی بی سی اردو کا واٹس ایپ چینل کیسے سبسکرائب کریں

بی بی سی اردو  |  Nov 18, 2024

Getty Images

اب آپ بی بی سی اردو کی بریکنگ نیوز، تجزیے اور خصوصی رپورٹس براہِ راست اپنے واٹس ایپ پر حاصل کر سکتے ہیں۔

ہمارے صحافی میسیجنگ ایپ پر ہمارے نئے چینل کے فالوورز کے لیے تحریر اور ویڈیو دونوں فارمیٹس میں بہترین مقامی اور عالمی خبریں اور کہانیاں پیش کر رہے ہیں۔

2023 میں شروع کیے جانے والے واٹس ایپ چینلز صارفین کو ان لوگوں اور تنظیموں سے اپ ڈیٹس حاصل کرنے کا موقع دیتے ہیں جن میں وہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ ستمبر 2023 میں شروع کیے گئے، برطانیہ میں بی بی سی کے واٹس ایپ چینل کے 13 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہو چکے ہیں۔

اب پاکستان اور ایسے ممالک جہاں اردو پڑھی اور سمجھی جاتی ہے ہمارے قارئین اور ناظرین اپنے فونز پر اردو زبان میں بھی بی بی سی کا مواد حاصل کر سکتے ہیں۔

اگر آپ موبائل فون یا واٹس ایپ ویب استعمال کر رہے ہیں تو ہمارے واٹس ایپ چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔اس کے علاوہ آپ واٹس ایپ کے ’اپ ڈیٹس‘ ٹیب پر BBC NEWS URDU کو بھی تلاش کر سکتے ہیں۔اگر آپ اس تحریر کو اپنے کمپیوٹر پر پڑھ رہے ہیں تو نیچے دیے گئے کیو آر کوڈ کو سکین کریں اور یہ آپ کو براہِ راست چینل تک لے جائے گا۔BBCاس کیو آر کوڈ کو سکین کریں اور یہ آپ کو براہِ راست بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل تک لے جائے گا

اگر آپ آئی فون استعمال کر رہے ہیں تو آپ اپنی سکرین کے نیچے بائیں جانب ’اپ ​​ڈیٹس‘ ٹیب تلاش کر سکتے ہیں، اور اگر آپ اینڈرائڈ فون استعمال کر رہے ہیں تو یہ سکرین کے اوپری حصے میں موجود ہو گا۔

آپ کی عام واٹس ایپ ’چیٹ‘ سے ہٹ کر اسی جگہ ہماری تمام خبروں والے پیغامات ظاہر ہوں گے۔

چینل کے اوپری حصے میں دیا گیا ’بیل آئیکون‘ دبائیں تاکہ آپ کسی بھی اپ ڈیٹ سے محروم نہ رہیں۔ آپ اسے دوبارہ بند کر سکتے ہیں یا کسی بھی وقت چینل کو اَن سبسکرائب بھی کر سکتے ہیں۔

آپ ایموجیز کا استعمال کرتے ہوئے ہماری خبروں اور کہانیوں پر ردعمل ظاہر کر سکتے ہیں اور بہترین خبروں کو آسانی سے اپنے دوستوں کو اور واٹس ایپ گروپس میں بھیج سکتے ہیں۔

واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا کا کہنا ہے کہ اس چینل میں کوئی بھی آپ کی ذاتی تفصیلات، تصویر، نام یا فون نمبر نہیں دیکھ سکتا۔

اپنی پرائیویسی کے بارے میں مزید جاننے کے لیے بی بی سی واٹس ایپ چینلز اور کمیونٹیز پرائیویسی نوٹس پر جائیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More