وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی سڑکیں کھول دی گئی ہیں، 31 دسمبر کے بعد افغان شہری بغیر این او سی اسلام آباد کی حدود میں نہیں رہ سکیں گے۔ اسلام آباد میں رہنے کے خواہشمند افغان شہریوں کو ڈپٹی کمشنر سے این او سی لینا ہوگا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ہلاکتوں کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، جب کہ صحافی وہاں خود موجود تھے اگر کوئی گولی چلتی تو ساری دنیا میں شور مچ جاتا، پی ٹی آئی والے خود پوری دنیا میں پھیلا دیتے ۔ پولیس اہلکاروں کو اسلحہ تو دیا ہی نہیں دیا گیا تھا، ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد پی ٹی آئی کی لیڈر شپ اسلام آباد سے نکل کر چلی گئی تھی جس کے بعد مظاہرین بھی منتشر ہوگئے تھے، بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ مانسہرہ پہنچنے والے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے سیکڑوں کارکن جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’بھگوڑے‘ کل جب سے وہاں سے بھاگے ہیں تو پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ 33 لاشیں ایک اسپتال میں موجود ہیں، اگر کوئی مرا ہے تو ا س کا نام ہی بتا دیں، ہم نے جب پوچھا تو کسی اسپتال میں کوئی لاش نہیں تھی، ہمیں نام بتائیں، کون ، کس مقام پر مارا گیا، انہوں نے کہا کہ بعض لوگ پتھر لگنے سے زخمی ضرور ہوئے ہوں گے، پولیس اور فورسز کے اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں تاہم مظاہرین کی ہلاکتوں کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس مظاہرین پر آنسو گیس پھینک رہی تھی تو احتجاج کرنے والوں نے بھی شیل چلائے، ان لوگوں نے کتنے شیل چلائے وہ ہم بتا دیں گے، ہم تو کہتے ہیں کہ بھائی کون مارا گیا، اس کا نام ہی بتا دیں، ہم ہائی کورٹ میں مظاہرین کے حوالے سے جامع رپورٹ جمع کروائیں گے۔
وفاقی دارالحکومت میں زیر تعمیر ایف ایٹ انڈر پاس کی سائٹ پر دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد معمول پر آ چکا ہے۔ فلائی اوور، انڈر پاس کا ٹارگٹ 60 دن ہے۔ ایف نائن روڈ پہلے ہی کھول دیں گے۔ ایف نائن سائیڈ پرکام تیزی سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سے مظاہرین بھاگے ہیں، تب سے شور ڈالا ہوا ہے کہ اتنی لاشیں فلاں اسپتال میں ہیں۔ میں نے پوچھا کہ مظاہرین کسی بھی ایک اپنی لاش کانام بتادیں لیکن مظاہرین کواپنی شرمندگی چھپانے کاکوئی طریقہ نہیں مل رہا۔میں تو پوچھ رہا ہوں مظاہرین سے کہ بھائی آپ کا کون سے بندہ مرا ہے، اس کا نام بتا دیں۔ ہم ہائی کورٹ میں مظاہرین کے حوالے سے جامع رپورٹ جمع کروائیں گے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 31 دسمبر کے بعد افغان شہری بغیر این او سی کے اسلام آباد میں نہیں رہ سکیں گے۔
بعد ازاں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل محمد عاطف بن اکرم نے پمز کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شرپسندوں کے حملے میں زخمی رینجرز، ایف سی اور پولیس کے افسران اور جوانوں کی عیادت بھی کی۔
محسن نقوی اور میجر جنرل محمد عاطف بن اکرم زخمی افسران و جوانوں کے پاس گئے اور ان کی خیریت دریافت کی اور ان کے بلند حوصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ قوم کے اصل ہیرو ہیں، آپ نے شرپسندوں کے عزائم ناکام بنائے، ہمیں آپ کی بہادری پر فخر ہے۔ شرانگیزی کے باوجود آپ نے تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے زخمی جوانوں کے بہترین علاج معالجے کے لیے ڈاکٹرز کو ہدایات بھی جاری کیں۔