’طیارے نے یوٹرن لیا، پھر ریڈار سے غائب‘: بشار الاسد دمشق چھوڑ کر کہاں گئے؟

بی بی سی اردو  |  Dec 08, 2024

Getty Images

شام کے دارالحکومت دمشق پر باغیوں کی جانب سے قبضہ کرنے کے چند گھنٹوں بعد اس کے اتحادی ملک روس نے اعلان کیا ہے کہ صدر بشار الاسد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد شام چھوڑ چکے ہیں۔

روس کی وزارتِ خارجہ نے اس بارے میں کوئی معلومات نہیں دیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں لیکن یہ سرکاری طور پر پہلی تصدیق تھی کہ وہ ملک چھوڑ چکے ہیں۔

آخری مرتبہ بشار الاسد کی تصویر ایک ہفتہ قبل ایرانی وزیرِ خارجہ سے ملاقات کے دوران سامنے آئی تھی۔ اس روز انھوں نے تیزی سے ملک کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے والے باغیوں کو 'کچلنے' کا اعادہ کیا تھا۔

اتوار کو علی الصبح جب جنگجوؤں نے دمشق شہر میں بغیر کسی مزاحمت میں داخل ہو رہے تھے تو عسکریت پسند گروہ ہیئت تحریر الشام اور ان کے اتحادیوں نے اعلان کیا کہ 'ظالم بشار الاسد (شام) چھوڑ گئے ہیں۔'

برطانوی مانیٹرنگ گروپ شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ( ایس او ایچ آر) کے سربراہ نے رپورٹ کیا ہے کہ جس طیارے میں اطلاعات کے مطابق بشار الاسد سوار تھے اس نے ’شام کے دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے اڑان بھری اور اس کے بعد آرمی سکیورٹی فورسز بھی ایئرپورٹ سے چلے گئے۔‘

رمی عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اطلاعات تھیں کہ یہ پرواز سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے ٹیک آف کرے گی۔

Getty Imagesحمص شہر پر باغیوں کی جانب سے سنیچر کی رات قبضہ کیا گیا تھا

فلائٹ ریڈار 24 ویب سائٹ کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت کے دوران یہاں سے کوئی پرواز نہیں نکلی لیکن رات 12 بج کر 56 منٹ پر چام ونگز ایئرلائنز ایئر بس اے 320 ایک پرواز متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ کے لیے ضرور روانہ ہوئی۔

یہ پرواز شارجہ معمول کے مطابق پہنچی لیکن متحدہ عرب امارات کے صدر کے ایک سفارتی مشیر نے بحرین میں صحافیوں کو بتایا کہ انھیں یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا بشارالاسد متحدہ عرب امارات میں ہیں یا نہیں۔

روئٹرز نیوز ایجنسی نے اس دوران دو سینیئر شامی فوجی افسران کے حوالے سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بشار الاسد سیریئن ایئر کے ایک طیارے میں سوار ہو کر دمشق ایئرپورٹ سے اتوار کی صبح روانہ ہو گئے تھے۔

شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ دور کا ’ایک ہفتے میں خاتمہ‘: آگے کیا ہوگا؟دمشق پر قبضے کا دعویٰ کرنے والا عسکریت پسند گروہ ’ہیئت تحریر الشام‘ جو ماضی میں القاعدہ کا اتحادی تھابشار الاسد: لندن میں امراض چشم کے ڈاکٹر سے شام کے آمر تکابو محمد الجولانی: شامی فوج کو ’حیران کن‘ شکست سے دوچار کرنے والے گروہ کے ’پراسرار‘ سربراہ

روئٹرز کی رپورٹ کی مطابق ’سریئن ایئر الیوشین آئی ایل 76 ٹی کارگو طیارہ ایئرپورٹ سے صبح تین بج کر 59 منٹ پر کسی نامعلوم جگہ کے لیے روانہ ہوا۔‘

فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق یہ طیارہ پہلے دمشق کے مشرق کی جانب گیا، لیکن تھوڑی دیر بعد یہ شمال مغرب کی جانب مڑ گیا اور بحیرۂ روم کے شامی ساحل کی جانب بڑھنے لگا۔ یہ علاقہ بشار الاسد کے علوی فرقے کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں روسی بحری اور فضائی اڈے بھی موجود ہیں۔

Reutersآخری مرتبہ بشار الاسد کی تصویر ایک ہفتہ قبل ایرانی وزیرِ خارجہ سے ملاقات کے دوران سامنے آئی تھی

یہ طیارہ وسطی شہر حمص کے اوپر سے پرواز بھر رہا تھا جب اچانک اس نے 20 ہزار فٹ کی بلندی پر ایک یو ٹرن لیا اور پھر سے مغرب کی جانب بڑھنے لگا اور اس دوران اس کی اونچائی میں بتدریج کمی آنے لگی۔

خیال رہے کہ حمص شہر پر باغیوں نے سنیچر کی شام تک قبضہ کر لیا تھا۔

اس طیارے کا ٹرانسپانڈر سگنل اتوار کی صبح چار بج کر 39 منٹ پر بند ہو گیا جب یہ حمص سے 13 کلومیٹر مغرب کی جانب پرواز کر رہا تھا اور اس کی اونچائی کم ہو کر 1625 فٹ ہو چکی تھی۔

فلائٹ ریڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ طیارہ ’پرانا تھا اور اس کا ٹرانسپانڈر پرانی جنریشن (ساخت) کا تھا اس لیے کچھ ڈیٹا شاید غائب ہو گیا ہو۔‘

پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ’ایک ایسے علاقے میں پرواز کر رہا تھا جہاں جی پی ایس کو جیم کیا گیا تھا، اس لیے کچھ ڈیٹا غائب ہونے کا امکان ہے‘ اور یہ کہ انھیں اس علاقے کے گرد کسی ایئرپورٹ کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔

اس علاقے میں کسی طیارے کے گر کر تباہ ہونے کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ دور کا ’ایک ہفتے میں خاتمہ‘: آگے کیا ہوگا؟بشار الاسد: لندن میں امراض چشم کے ڈاکٹر سے شام کے آمر تککیا بشار الاسد کو ’مجرم‘ کہنے والے ترک صدر اردوغان شام میں باغیوں کی حمایت کر رہے ہیں؟دمشق پر قبضے کا دعویٰ کرنے والا عسکریت پسند گروہ ’ہیئت تحریر الشام‘ جو ماضی میں القاعدہ کا اتحادی تھاابو محمد الجولانی: شامی فوج کو ’حیران کن‘ شکست سے دوچار کرنے والے گروہ کے ’پراسرار‘ سربراہشام کی جنگ میں اسرائیل کا امتحان: بشار الاسد کی بے ضرر حکومت کو بچائے یا باغیوں کی صورت میں ایک نیا خطرہ مول لے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More