انڈین کرکٹر وراٹ کوہلی کی آسٹریلین میڈیا کے ساتھ چپقلش کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے قبل بھی وہ آسٹریلوی ٹیم کے دورہ انڈیا کے دوران آسٹریلوی میڈیا سے مختلف موقع پر الجھ چکے ہیں۔
انڈین میڈیا این ڈی ٹی وی کے مطابق میلبرن کے ایئرپورٹ پر صحافیوں کے ساتھ جھگڑا ہو یا بلے باز سیم کونسٹاس کے ساتھ گرما گرمی، ہر موقع پر میڈیا کی جانب سے بھرپور ردعمل سامنے آیا۔
سابق انڈین کپتان وراٹ کوہلی میلبرن میں ہونے والے چوتھے ٹیسٹ کے آغاز سے قبل ہی شہ سرخیوں میں رہے ہیں اور کونسٹاس کے ساتھ لڑائی کے بعد وراٹ کوہلی نے انہیں ’جوکر‘ قرار دیا جس پر ایک مرتبہ پھر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اتوار کو آسٹریلیا کے ایک اخبار نے بلے باز سیم کونٹساس کا حوالہ دیوتے ہوئے ہیڈلائن لگائی کہ ’وراٹ، میں تمھارا باپ ہوں۔‘
خبر میں ٹیسٹ ڈیبیو کے موقع پر سیم کونٹساس کی نصف سینچر کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’نوجوان سٹار جس نے کوہلی اور ان کے ساتھی انڈینز کو شکست دی، وہ آسٹریلیا کو دوبارہ ٹریک پر لانے کو تیار تھے۔‘
انڈیا جیسی مضبوط ٹیم کے مقابلے میں نوجوان آسٹریلوی اوپنر سیم کونسٹاس نے بڑے اعتماد کے ساتھ آغاز کیا اور بغیر کسی خوف کے کئی غیر روایتی شاٹس بھی کھیلے۔
آسٹریلوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’نوجوان کھلاڑی پر دباؤ ڈالنے کے لیے وراٹ کوہلی نے اسی جارحیت کا مظاہرہ کیا جو ان کی پہچان بن چکا ہے، وہ کونسٹاس سے ٹکرائے تاہم یہ حربہ ناکام ہو گیا کیونکہ اس کے بعد کونسٹاس نے جسپریت بمہراہ کو کئی بڑے شاٹس لگائے، جس میں ریورس ریمپ بھی شامل تھا اور جسپریت کی 60 گیندوں پر 34 رنز بنائے۔‘
آسٹریلوی اخبار کا عکس
اس واقعے کے بعد آئی سی سی کی جانب سے وراٹ کوہلی پر میچ فیس کے 20 فیصد کا جرمانہ کر دیا گیا جبکہ بین الاقوامی کرکٹ میں ایک پوائنٹ کم بھی کیا گیا۔
اس کے بعد آسٹریلوی میڈیا ان کے پیچھے پڑ گیا اور ایک اخبار نے ان کو ’مسخرہ‘ لکھا اور یہ رپورٹ سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئی۔
اس کے جواب میں سابق کرکٹر اتل وسان نے اے این آئی کو بتایا کہ ’آپ ان سے اور توقع رکھ بھی کیا سکتے ہیں، وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہیں۔ ہمارے کھلاڑی پروفیشنل ہیں اور ’مسخرہ‘ جیسا تبصرہ بالکل غلط ہے، ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔‘
خیال رہے 26 دسمبر کو آسٹریلوی بلے باز سے ٹکرانے کے بعد وراٹ کوہلی اور میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کے درمیان تقریناً 10 منٹ تک ملاقات جاری رہی جس میں انڈیا کے سابق کپتان نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا اعتراف کیا۔
اس کے بعد وراٹ کوہلی پر لیول ون کے جرم کا الزام عائد کیا گیا جو کہ میدان میں جسمانی طور پر ٹکرانے کی سب سے ہلکی دفعہ ہے.وراٹ کوہلی کے متعلق جب یہ ظاہر ہوا کہ وہ آسٹریلیا کے بیٹر کے ساتھ جان بوجھ کر ٹکرائے ہیں تو توقع یہ کی جا رہی تھی کے انہیں سزا کے طور پر ایک میچ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آئی سی سی کے قوانین کے مطابق کسی کھلاڑی کے ساتھ جان بوجھ کر ٹکرانے کو اکثر لیول ٹو کا جرم تصور کیا جاتا ہے جس پر کھلاڑی کو تین یا چار ڈی میرٹ پوائنٹس دیے جا سکتے ہیں۔
اس سے قبل 19 دسمبر کو انڈین ٹیم کے آسٹریلیا پہنچنے پر بھی ایک واقعہ ہوا تھا جس میں وراٹ کوہلی میڈیا پر برہم دکھائی دیے تھے۔
رپورٹس کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب وراٹ کوہلی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ میلبرن ایئرپورٹ پر پہنچے جہاں آسٹریلوی میڈیا کے نمائندوں نے اُن کی فیملی کی ویڈیوز اور تصاویر بنانے کوشش کی جس پر بیٹر غصہ ہو گئے۔
وراٹ کوہلی اور اُن کے گھر والوں کو دیکھتے ہی میڈیا نے اپنے کیمرے اُن کی جانب کر دیے جس پر بیٹر میڈیا سے غصے میں مخاطب ہوئے کہ اُن کی فیملی کی پرائیویسی کا خیال نہیں رکھا گیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر وائرل ویڈیو میں وراٹ کوہلی کہتے ہیں کہ ’بچوں کے ساتھ مجھے پرائیویسی کی ضرورت ہے، آپ مجھ سے پوچھے بغیر فلم نہیں بنا سکتے۔‘
دوسری جانب چینل سیون کے رپورٹر تھیو ڈوروپولس نے انکشاف کیا کہ وراٹ کوہلی کو غلط فہمی ہوئی ہے کہ میڈیا اُن کے بچوں کی ویڈیو بنا رہا تھا۔