آسٹریلیا کے ہاتھوں انڈیا کی شکست اور ہیپی ریٹائرمنٹ کے نعرے: ’ہم ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل کے لائق نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Dec 30, 2024

میلبرن میں کھیلے جانے والے سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا نے سوموار کو کھیل کے پانچویں دن انڈیا کو 184 رنز سے شکست دے دی اور اس کے ساتھ ہی آسٹریلیا نے بورڈر-گواسکر ٹرافی میں ایک کے مقابلے دو میچز کی ناقبل شکست برتری بھی حاصل کر لی۔

کھیل کے پانچویں روز آسٹریلیا نے انڈیا کو جیت کے لیے 340 رنز کا ہدف دیا تھا لیکن انڈین ٹیم 155 رنز پر ہی آؤٹ ہو گئی۔

لنچ سے پہلے 33 رنز پر تین اہم وکٹیں گر چکی تھیں اور کپتان روہت شرما، کے ایل راہل اور وراٹ کوہلی پویلین لوٹ چکے تھے۔ کھانے کے وقفے کے بعد اوپنر جیسوال اور وکٹ کیپر رشبھ پنت نے دو گھنٹے بغیر کسی نقصان کے گزار دیے تو میچ ڈرا ہونے کے امکانات بھی پیدا ہوئے۔

لیکن چائے کے وقفے کے بعد رشبھ پنت اپنا وکٹ گنوا بیٹھے اور پھر کوئی سنبھل نہیں پایا۔

جیت کے بعد آسٹریلین کپتان نے اس ٹیسٹ میچ کو اپنی زندگی کے ’حیرت انگیز ٹیسٹ میچ‘ میں شمار کیا۔ انھوں نے کہا 'مجھے لگتا ہے کہ میں ایک بہترین ٹیسٹ میچ کا حصہ رہا ہوں۔ پورے ہفتے زبردست ہجوم رہا، اور اس کا حصہ بننا حیرت انگیز تھا۔'

خیال رہے کہ تاریخ میں اس ٹیسٹ میچ سے زیادہ کسی دوسرے ٹیسٹ میچ کو دیکھنے کے لیے شائقین میدان پر نہیں پہنچے تھے۔ پانچویں دن بھی ریکارڈ تعداد رہی۔

دوسری جانب انڈین کپتان روہت شرما کو اپنی فارم کی وجہ سے سخت تنقید کا سامنا ہے اور سوشل میڈیا پر انھیں اور اہم بیٹسمین کوہلی کو ریٹائر ہونے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔

میچ کی اختتامی تقریب کے دوران انڈین کپتان نے اس شکست کو ’مایوس کن‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا: ’ایسا نہیں ہے کہ ہم مقابلہ سے دست بردار ہونے کے ارادے سے اترے تھے۔ ہم آخر تک لڑنا چاہتے تھے لیکن بدقسمتی سے ہم ایسا نہیں کر سکے۔‘

جسپریت بمرا سے متعلق متنازع تبصرے پر انگلش کمنٹیٹر کی معافی: ’انسان سے غلطی ہو جاتی ہے مگر معافی مانگنے کے لیے حوصلہ چاہیے‘انڈیا کی پرتھ ٹیسٹ میں جیت: ’جیسوال کو آسٹریلیا کا سلیوٹ‘تین گیندوں کا دفاع کرنے پر انڈین فاسٹ بالر محمد سراج کے لیے ’سر ویوین رچرڈز‘ کا خطاب کوہلی کو نوجوان آسٹریلوی بلے باز کو ’ٹکر‘ مارنے پر جرمانہ: ’وراٹ 19 سالہ نوجوان کو تو چھوڑ دیتے‘

روہت شرما نے کہا کہ ’اگر آپ مجموعی طور پر ٹیسٹ میچ پر نظر ڈالیں تو ہمارے پاس مواقع موجود تھے، لیکن ہم نے ان کا فائدہ نہیں اٹھایا۔ ہم نے 90 رنز پر آسٹریلیا کے چھ وکٹ لے لیے تھے۔ ہم جانتے ہیں کہ چیزیں مشکل ہو سکتی ہیں، ہم مشکل حالات سے لڑنا جانتے ہیں لیکن ہم اچھا نہیں کر سکے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم ایک ٹیم کے طور پر اور اچھا کر سکتے تھے، لیکن انھوں نے سخت مقابلہ کیا، خاص طور پر وہ آخری وکٹ کی شراکت، جس کی وجہ سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑا، ہم جانتے تھے کہ 340 آسان نہیں ہوں گے، لیکن ہم نے آخری دو سیشنز کے لیے ایک پلیٹ فارم بنانے کی کوشش کی۔ انھوں نے بھی بہترین بولنگ کی، ہم ہدف حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن ہم نے اپنی طرف سے پلیٹ فارم سیٹ نہیں کیا۔‘

جیسوال کے ہاتھوں تین کیچز گرانا بھی انڈیا کو مہنگا پڑا۔

Getty Imagesروہت شرما کی مایوس کن کارکردگی جاری ہےمیچ کا احوال

انڈیا کے لیے اوپنر یشسوی جیسوال نے دوسری اننگز میں سب سے زیادہ 84 رنز بنائے۔ ان کے علاوہ رشبھ پنت نے 30 رنز کی اننگز کھیلی۔ ان دونوں کے علاوہ کوئی بھی انڈین بیٹسمین دو ہندسوں میں نہ پہنچ سکا۔

جیسوال کا وکٹ اگرچہ متنازع تھا تاہم بال کی سمت بدل جانے کی وجہ سے انھیں وکٹ کے پیچھے آؤٹ قرار دیا گیا۔

آسٹریلیا کی جانب سے کپتان پیٹ کمنز اور سکاٹ بولینڈ نے تین تین وکٹیں لیں۔ ان کے علاوہ نیتھن لیون نے دو اور مچل سٹارک اور ٹریوس ہیڈ نے ایک ایک وکٹیں حاصل کیں۔

چوتھے دن کا کھیل ختم ہونے تک آسٹریلیا نے 9 وکٹوں پر 228 رنز بنا لیے تھے۔ پانچویں دن کے آغاز میں آسٹریلوی ٹیم صرف چھ رنز کا اضافہ کرنے کے بعد 234 کے سکور پر آل آؤٹ ہو گئی اور اس طرح انڈیا کو 340 رنز کا ہدف دیا۔

اس میچ میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں سٹیون سمتھ کی سنچریکی بدولت 474 رنز کا مجموعہ کھڑا کیا جس کے جواب میں انڈیا نے پہلی اننگز میں 369 رنز بنائے تھے۔

انڈین ٹیم اپنے آٹھویں نمبر پر آنے والے نئے کھلاڑی نتیش کمار ریڈی کی سنچری کی بدولت فالو آن بچانے میں کامیاب ہوا اور پھر بمراہ اور سراج کی جارحانہ بولنگ آسٹریلیا کو دوسری اننگز میں بیک فٹ لے آئی۔

نیتھن لیون اور بولینڈ کی آخری وکٹ کے لیے 61 رنز کی شراکت نے آسٹریلیا کو مستحکم پوزیشن میں پہنچا دیا۔

سوشل میڈیا پر روہت اور کوہلی تنقید کی زد میں

سوشل میڈیا پر انڈیا کے صارفنی کی جانب سے شکست پر مایوسی کا اظہار کیا جا رہا ہے لیکن اس سے قبل ہی روہت شرما، کوہلی، ریٹائر اور ’ہیپی ریٹائرمنٹ‘ جیسے ہیش ٹیگ گردش کر رہے ہیں۔

امت سنگھ نامی ایک صارف نے روہت اور کوہلی کی تصاویر ڈالتے ہوئے لکھا: ’اپنی وراثت کو برباد کرنے کے یہ دونوں خود ہی ذمہ دار ہیں۔ اگر وہ اب بھی ریٹائر نہیں ہوتے ہیں، تو سلیکٹرز کو بغیر کسی تاخیر کے انھیں باہر جانے کا دروازہ دکھانا ہوگا! انھیں اس طرح انڈین ٹیم میں دیکھنا تمام شائقین کے لیے ذلت آمیز اور شرمناک ہے۔‘

سابق انڈین کرکٹر مناف پٹیل نے ٹویٹ کیا: ’جب آپ کا ٹاپ بلے باز اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتا ہے تو ٹیل اینڈر اور مڈل آرڈر سے آپ کو جیتنے اور میچ بچانے کی امید نہیں کرنی چاہیے۔ بحیثیت ٹیم آسٹریلینز جیت کے حقدار ہیں۔ انڈیا کو واقعی اپنی غلطیوں کو دیکھنے اور اسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔‘

ورون گروور نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’کوئی بھی ٹیم اس حالت میں نہیں جیت سکتی جب اس کے بڑے کھلاڑی اور قیادت کے پاس حل ہی نہ ہو اور وہ جلدی بازی کا مظاہرہ کریں۔ اور کسی بھی ٹیم کو نہیں جیتنا چاہیے اگر اس کی ہیرو پرستش کی ثقافت میں ’ہیروز‘ پر سوال اٹھانا ناممکن ہو۔‘

انگلینڈ کے انٹرنیشنل کرکٹ امپائر رچرڈ کیٹلبرو نے روہت شرما اور گوتم گمبھیر کے عہد کا احوال پیش کیا ہے کہ ان کے دور میں انڈین ٹیم سری لنکا سے سیریز ہاری، گھر پر نیوزی لینڈ سے ٹیسٹ سیریز ہاری، چناسوامی پر ٹیسٹ ہاری، گھر پر سب سے کم سکور 46 رنز پر آوٹ ہوئی، 12 سال کا ٹیسٹ جیتنے کا سلسلہ ختم ہوا، پنک بال ٹیسٹ میں شکست ہوئی اور ایم جی سی ٹیسٹ میں شکست کا سامنا رہا۔

https://twitter.com/RichKettle07/status/1873621699687825748

جیسوال کو آؤٹ دیے جانے پر بھی بہت سے لوگ تنقید کر رہے ہیں۔ ہاجرکاگلوا نامی ایک صارف نے لکھا: ’اگر وہ بصری بھرم پر بھروسہ کرنے جا رہے ہیں تو وہ ٹیکنالوجی کا استعمال کیوں کر رہے ہیں؟ واضح طور پر سنیکو پر کوئی سپائک نہیں ہے۔ وہی پرانا آسٹریلین انداز، ہمیشہ دھوکہ دینا۔‘

https://twitter.com/hajarkagalwa/status/1873605945592512683

بہر حال آسٹریلیا نے سیریز میں دو ایک کی سبقت حاصل کر لی ہے جبکہ آخری ٹیسٹ سڈنی میں کھیلا جانا ہے۔ اگر آسٹریلیا میچ جیتنے یا اسے برابر رکھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ بورڈر-گواسکر ٹرافی واپس حاصل کر لے گا جو کہ ایک عرصے سے انڈیا کے پاس ہے۔ اس کے ساتھ ہی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل کے لیے بھی وہ کوالیفائی کر جائے گا۔

سنیل دی کرکٹر نامی ایک صارف نے لکھا: ’ہم ڈبلیو ٹی سی فائنل میں جانے کے لائق نہیں ہیں۔ ہمارے پاس ایک کپتان ہے جو ٹیسٹ کرکٹ میں بیٹنگ نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس دنیا کا بہترین بلے باز ہے جو بلے بازی نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس ایک وکٹ کیپر ہے جو انڈیا کو دفاع کی ضرورت پڑنے پر جارحیت کا مظاہرہ کرتا ہے۔‘

انڈیا کے سابق کپتان اور کمنٹیٹر سنیل گاوسکر نے پہلی اننگز میں رشبھ پنت کو ان کے بے پروا شاٹ کی وجہ سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

کل پاکستان کے خلاف سنچورین میں جیت کے ساتھ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے۔ جب کہ دوسری پوزیشن کے لیے آسٹریلیا، انڈیا اور سری لنکا کی ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہنوز جاری ہے۔

کوہلی کو نوجوان آسٹریلوی بلے باز کو ’ٹکر‘ مارنے پر جرمانہ: ’وراٹ 19 سالہ نوجوان کو تو چھوڑ دیتے‘تین گیندوں کا دفاع کرنے پر انڈین فاسٹ بالر محمد سراج کے لیے ’سر ویوین رچرڈز‘ کا خطاب کیا انڈین کرکٹ میں نامور کھلاڑیوں کا دور ختم ہو رہا ہے یا اُن کا ’آخری خواب‘ سچ ہو گاانڈیا نے ٹیسٹ کرکٹ میں تاریخی زوال کو عروج میں کیسے بدلا؟ ’انڈیا کے ڈیڑھ ارب لوگوں کو پاکستان اور بابر اعظم سے امیدیں‘محمد آصف: وہ ’جادوگر‘ بولر جس کی انگلیوں نے عظیم ترین بلے باز نچا ڈالے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More