Getty Imagesجسپریٹ بمراہ نے 2018 میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا
انڈین کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر جسپریت بمراہ سب سے کم ٹیسٹ میچوں میں 200 وکٹیں لینے والے پہلے انڈین فاسٹ بولر بن گئے ہیں۔ انھوں نے یہ کارنامہ اپنے 44 ویں میچ میں ٹریوس ہیڈ کی وکٹ لے کر انجام دیا ہے۔
ویسے سب سے کم ٹیسٹ میچوں میں 200 وکٹیں لینے کا ریکارڈ پاکستان کے سپنر یاسر شاہ کے نام ہے جنھوں نے 33 ٹیسٹ میچوں میں یہ کارنامہ انجام دیا ہے جبکہ انڈیا کی جانب سے سپنر آر ایشون نے 37 ٹیسٹ میچوں میں 200 وکٹیں لے رکھی ہیں۔
جہاں تک فاسٹ بولروں کے سب سے کم ٹیسٹ میں 200 وکٹ لینے کا سوال ہے تو وقار یونس اور ڈینس للی کے نام یہ ریکارڈ ہے جنھوں نے 38 ٹیسٹ میچوں یہ کارنامہ انجام دیا ہے جبکہ ڈیل سٹین، مارشل، باتھم اور ایلن ڈونلڈ بھی بمراہ سے آگے ہیں۔
لیکن وکٹ لینے کی اوسط حیرت انگیز طور پر بمراہ کی بہتر ہے اور انھوں 20 رنز سے بھی کم کی اوسط سے یہ وکٹیں لی ہیں۔ بعض ناقدین اس کی وجہ ان کے بولنگ ایکشن کو قرار دیتے ہیں اور یہی ان کا طرۂ امتیاز بھی ہے۔
ایک وقت تھا جب بمراہ کے بولنگ ایکشن پر سوالات اٹھائے گئے تھے لیکن بمراہ نے اسے ٹھیک کرنے کے بجائے وکٹیں لینے کا سلسلہ جاری رکھا اور آج انھیں دنیا کے مشکل ترین بالروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
انڈین ٹیم کے ڈریسنگ روم میں ’جسی بھائی‘ کے نام سے پکارے جانے والے بمراہ نے مختلف فارمیٹس میں ٹیم کے لیے بڑا کردار ادا کیا ہے۔
سپورٹس صحافی معین الدین حمید نے بی بی سی اردو کو کینیڈا سے فون پر بتایا کہ جب سے بمراہ نے ٹیسٹ ڈبیو کیا ہے اس وقت سے انڈیا کی جیت میں ان کا کردار سب سے زیادہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’بمراہ نہ صرف عظیم بولر ہیں بلکہ عمران خان، گاوسکر اور کپل دیو کی طرح انھوں نے فیلڈ میں کوئی ایسی حرکت نہیں کی جیسی کہ ابھی حال ہی جیسوال یا پچھلے میچ میں وراٹ کوہلی نے کی تھی۔‘
معین الدین حمید نے بتایا کہ بمراہ مستقل وکٹیں لے رہے ہیں اور یہ بہت ہی حیران کن ہے کہ ان کی فرسٹ کلاس کرکٹ میں محض 295 وکٹیں ہیں جن میں سے 203 وکٹیں انھوں نے ٹیسٹ میں لی ہیں۔ اور ان کے خیال میں ’شاید ہی کوئی دوسرا ایسا بولر ہے جن کی ٹیسٹ میں وکٹوں کی تعداد اس تناسب میں ہو۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ نہ صرف ٹیسٹ میں بلکہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں بھی ان کی پرفارمنس بہت اچھی ہے اور بطور خاص ’ٹی ٹوئنٹی میں تو وہ ناقابل یقین حد تک خطرناک ہیں۔‘
Getty Imagesبمراہ نے اب تک 44 میچز میں 203 وکٹیں لی ہیں’بوم بوم بمراہ‘
پہلے آپ بوم بوم آفریدی سنتے ہوں گے لیکن اب نام سے مشابہت کی وجہ سے اس نعرے کو بمراہ کے ساتھ بھی جوڑ دیا گیا۔
بی سی سی آئی نے بمراہ کو میلبرن میں ان کی 200 ویں وکٹ حاصل کرنے پر اسی نام کے ساتھ مبارکباد دی۔ ایکس پر پوسٹ کیا گیا کہ ’ہمیں صرف جسی بھائی پر بھروسہ ہے۔ بمراہ کی 200 ویں ٹیسٹ وکٹ۔ بوم بوم بمرا۔ انھوں نے ٹریوس ہیڈ کی اہم وکٹ لے کر یہ کارنامہ انجام دیا۔‘
جسپریت بمراہ اس کارنامے کی بدولت کرکٹ کی تاریخ کے ان منفرد بولرز کی صف میں شامل ہو گئے ہیں جنھوں نے ٹیسٹ میچوں میں بہت اچھی اوسط کے ساتھ 200 وکٹیں حاصل کیں۔
خاص بات یہ ہے کہ جسپریت بمراہ کی اوسط بہترین رہی ہے۔ انھوں نے میلکم مارشل، جوئل گارنر، ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اور انگلینڈ کے فریڈ ٹروڈمین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
اگرچہ انڈیا کی جانب سے سب سے کم ٹیسٹ میچوں میں 200 وکٹیں لینے کا ریکارڈ سپنر روی چندرن اشون کے پاس ہے جبکہ گجرات سے تعلق رکھنے والے گیند باز رویندر جڈیجہ اور جسپریت بمراہ نے 44ویں ٹیسٹ میچ میں یہ ہدف حاصل کیا ہے۔
بمراہ کے ریکارڈ کے بارے میں ٹیم انڈیا کے سابق آل راؤنڈر روی شاستری نے لکھا: ’حیرت انگیز بولر، دماغ کو ہلا دینے والا، بہت اچھا۔‘
سابق کرکٹر عرفان پٹھان نے سوشل میڈیا پر لکھا: ’ہمارا اب تک کا بہترین باؤلر، بمراہ کی 20 سے کم کی اوسط سے 200 وکٹیں حیرت انگیز ہے۔‘
Getty Imagesوقار یونس کا ایک سال میں بہترین سٹرائیک ریٹ اور سب سے کم ٹیسٹ میں 200 وکٹوں کا ریکارڈ برقرار ہےوقار یونس سے موازنہ
جسپریت بمراہ نے سب سے کم رنز دے کر نہ صرف 200 وکٹیں حاصل کیں بلکہ ان کا سٹرائیک ریٹ بھی بہت بہتر ہے۔
بمراہ نے 42.1 کے سٹرائیک ریٹ سے 200 وکٹیں حاصل کیں۔ اس معاملے میں صرف جنوبی افریقی بولر کھگیسو ربادا ان سے آگے ہیں۔ اپنے عروج کے زمانے میں پاکستان کے بولر وقار یونس کا سٹرائک ریٹ سب سے اچھا ہوا کرتا تھا جس کا ذکر سوشل میڈیا پر بھی ہو رہا ہے۔
رواں سال بمراہ نے 13 میچوں میں 71 وکٹیں 30.1 کے سٹرائیک ریٹ سے لی ہیں اور وہ اس معاملے میں صرف وقار یونس سے پیچھے ہیں جنھوں نے سنہ 1993 میں سات میچوں میں 29.5 کے سٹرائیک ریٹ سے 55 وکٹیں لی تھیں۔
ایسے میں سوشل میڈیا پر لوگ مختلف انداز سے بمراہ کے ریکارڈ پیش کر رہے ہیں اور اس ضمن میں وقار یونس کا تذکرہ ناگزیر نظر آتا ہے۔
ہمینت برار نامی ایک صارف نے لکھا کہ ایک سال میں کم از کم 50 وکٹیں لینے والوں میں صرف وقار یونس بمراہ سے بہتر ہیں جبکہ پشکر پشپ نامی صارف نے لکھا اگر وقار نے سب سے تیز 200 وکٹیں لی ہیں تو بمراہ نے سب سے اچھے اوسط سے 200 وکٹیں لی ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ وقار نے 200 وکٹیں 7725 گیندوں میں لی ہیں جبکہ ڈیل سٹین نے 7848 گیندوں میں، کھگیسو رباڈا 8153 میں اور بمراہ 8484 گیندوں میں 200 وکٹیں لی ہیں۔
دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایاآسٹریلیا کے ہاتھوں انڈیا کی شکست اور ہیپی ریٹائرمنٹ کے نعرے: ’ہم ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل کے لائق نہیں‘محمد آصف: وہ ’جادوگر‘ بولر جس کی انگلیوں نے عظیم ترین بلے باز نچا ڈالےریورس سوئنگ: دنیائے کرکٹ کا ’کالا جادو‘Getty Imagesبمراہ کا کریئر
جسپریت بمراہ نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 5 جنوری 2018 کو جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا۔ بمراہ نے اب تک 43 ٹیسٹ میچوں میں 12 بار ایک اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کی ہیں لیکن انھیں اب تک کسی بھی میچ میں دس وکٹیں نہیں ملی ہیں۔
بمراہ نے موجودہ 44ویں ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں آسٹریلیا کے چار بلے بازوں کو آؤٹ کیا تھا اور دوسری اننگز میں انھوں نے پانچ وکٹیں لیں۔
بمراہ نے جنوری 2016 میں آسٹریلیا کے خلاف سڈنی میں اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا تھا۔ وہ اب تک 89 میچوں میں 149 وکٹیں لے چکے ہیں۔
بمراہ 233 ٹی 20 میچوں میں 295 وکٹیں لے چکے ہیں۔ 2022 میں اوول میں انگلینڈ کے خلاف ون ڈے میچ میں بمراہ نے جو گیند بازی کی تھی وہ آج بھی زیر بحث ہے۔
بمراہ نے میچ کے پہلے 10 اوورز میں صرف نو رنز دے کر چار وکٹ لی تھیں۔ انگلینڈ کے سرفہرست چار بلے بازوں میں سے تین صفر پر آوٹ ہوئے تھے جو ون ڈے کی تاریخ کا منفرد واقعہ تھا۔
بمراہ نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 71 میچوں میں 286 وکٹیں حاصل کی ہیں اور ان کی اوسط 21.5 ہے۔
2024 کے ٹی-20 ورلڈ کپ کے ایک میچ میں انڈیا نے صرف 119 رنز بنائے تھے۔ اس کے باوجود انھوں نے پاکستان کو شکست دی۔ اس کا کریڈٹ جسپریت بمراہ کی بولنگ کو جاتا ہے۔ بمراہ کو اس میچ کے لیے ’پلیئر آف دی میچ‘ قرار دیا گیا۔
بمراہ نے چار اوور میں 14 رن دے کر تین وکٹیں لیں۔ خاص بات یہ تھی کہ بمراہ نے 15 ڈاٹ گیندیں بھی کروائیں، جنھیں ٹی 20 فارمیٹ میں اہم سمجھا جاتا ہے۔
Getty Imagesبمراہ کو کس نے دریافت کیا؟
31 سالہ بمراہ 6 دسمبر 1993 کو احمد آباد میں پیدا ہوئے۔
احمد آباد کے موٹیرا سٹیڈیم (اب اس کا نام وزیر اعظم مودی کے نام پر ہے) میں ایک میچ کھیلتے ہوئے بمراہ کی قسمت اچانک چمک گئی اور یہ کہانی بھی کرکٹ کی دنیا کی دلچسپ کہانیوں میں شامل ہے۔
ہوا یوں کہ جنوری 2013 میں بی سی سی آئی کی نگرانی میں سید مشتاق علی کرکٹ ٹورنامنٹ کا ایک ٹی-20 میچ گجرات اور ممبئی کے درمیان احمد آباد کے پرانے موٹیرا سٹیڈیم کے بی گراؤنڈ میں کھیلا جا رہا تھا۔
اسی دورانکرکٹ ٹیم کے اس وقت کے کوچ اور نیوزی لینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر جان رائٹ میچ دیکھنے پہنچ گئے۔
وہاں جان رائٹ کی موجودگی حیران کن تھی لیکن تھوڑی دیر بعد جان رائٹ بذات خود میچ کے سکورر کے پاس گئے اور کچھ بولرز کے بارے میں معلومات طلب کیں۔ انھیں باؤلرز کے نام نہیں معلوم تھے لیکن ان کے سوالات کچھ اس طرح تھے۔
’اس عجیب ایکشن کے ساتھ تیز گیند کرنے والے کی اوسط کتنی ہے؟ وہ بائیں ہاتھ کا باؤلر ہے۔ اس نے کتنے میڈن اوورز کرائے ہیں؟‘
جان رائٹ کے دورے کا راز چند روز بعد اس وقت کھلا جب ممبئی انڈینز نے گجرات کے بولر جسپریت بمراہ کو اپنے آئی پی ایل سکواڈ میں منتخب کیا۔
اور، اس طرح، جسپریت بمراہ آئی پی ایل کے ذریعے پورے ملک میں نظر آنے لگے۔
Getty Images
بمراہ کمر کی چوٹ کی وجہ سے تقریباً ایک سال تک باہر رہے، لیکن پھر شاندار واپسی کی۔
بمراہ پرتھ میں ٹیسٹ میچ کے کپتان تھے۔ اس میچ میں انھوں نے آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔ بمراہ کے نام ایک بیٹنگ ریکارڈ بھی ہے۔ انھوں نے انگلینڈ کے خلاف سٹورٹ براڈ کے ایک اوور میں 35 رنز بنائے جو کہ ٹیسٹ میں ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ ہے۔
اس کے بعد آسٹریلوی میڈیا اور کاؤنٹی کرکٹرز نے انڈین کھلاڑیوں بالخصوص جسپریت بمراہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
آسٹریلوی میڈیا میں غیر ملکی کرکٹرز پر تنقید کوئی نئی بات نہیں۔ آسٹریلوی میڈیا میں کئی بار غیر ملکی کرکٹرز کو سلیجنگ کا سامنا رہا ہے۔
ان میں سری لنکا کے سپنر متھیا مرلی دھرن، انڈین سپنر ہربھجن سنگھ، پاکستان کے شاہد آفریدی اور شعیب اختر شامل ہیں۔
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سٹیو سمتھ نے سڈنی مارننگ ہیرالڈ اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’بمراہ کی بولنگ کھیلنے کے قابل نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا: ’بمراہ کا رن اپ کا انداز اور گیند بازی کا انداز مختلف ہے، دوسرے کھلاڑیوں سے یکسر مختلف ہے۔ بمراہ کی بولنگ فرق کی علامت ہے۔‘
جسپریت بمرا سے متعلق متنازع تبصرے پر انگلش کمنٹیٹر کی معافی: ’انسان سے غلطی ہو جاتی ہے مگر معافی مانگنے کے لیے حوصلہ چاہیے‘احمد آباد کا تاریخی ٹیسٹ میچ: جب عمران خان نے انڈین شائقین کے پتھراؤ پر فیلڈرز کو ہیلمٹ پہنا دیےدنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایاپاکستان برق رفتار پاکستانی فاسٹ بولرز کے لیے کیوں مشہور ہے اور یہ ٹیلنٹ کہاں سے آتا ہے؟ محمد آصف: وہ ’جادوگر‘ بولر جس کی انگلیوں نے عظیم ترین بلے باز نچا ڈالےآسٹریلیا کے ہاتھوں انڈیا کی شکست اور ہیپی ریٹائرمنٹ کے نعرے: ’ہم ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل کے لائق نہیں‘