یوکرین کی وزارتِ دفاع کے مرکزی انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ نے 31 دسمبر کو اعلان کیا کہ بحیرہ اسود میں ایک تاریخی صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب ایک نیول ڈرون سے چلائے گئے میزائل کے ذریعے روسی ہیلی کاپٹر کو مار گرایا گیا۔ ماہرین کے مطابق یوکرین نے ایک سوویت دور کے میزائل میں جدت پیدا کر کے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔
یوکرین کی ملٹری انٹیلیجنس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بغیر کسی فرد کے چلنے والی نیول کشتی ماگورا وی 5 جس کا کنٹرول کسی دوسری جگہ سے سنبھالا گیا تھا، کو ایک روسی ایم آئی 8 ہیلی کاپٹر نے آر 73 سی ڈریگن میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ ایک سوویت دور کے فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل ہے جسے یوکرین نے جدید بنایا ہے۔
اس دوران ایک اور ایم آئی 8 ہیلی کاپٹر کو نقصان پہنچا لیکن وہ ایئرفیلڈ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔
ملٹری انٹیلیجنس کی جانب سے اس آپریشن کی ویڈیو بھی ریلیز کی گئی ہے۔
اس ویڈیو میں ایک سمندری ڈرون ہیلی کاپٹر کی مشین گن کے فائر کا نشانہ بن رہا ہے اور اس کے بعد اس کی جانب سے ایک میزائل داغا جاتا ہے اور ہیلی کاپٹر کو مار گرانے میں مدد ملتی ہے، جس کے بعد ہیلی کاپٹر 'ہیٹ فلیئرز' ریلیز کرتا ہے اور پھر سمندر میں گر جاتا ہے۔
یوکرین کی جانب سے اس دوران دوسرے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ، جو ہیلی کاپٹر کریش ہو گیا اس کے پائلٹ اور ڈسپیچر کے درمیان گفتگو بھی ریلیز کی گئی ہے۔ پائلٹ کا کہنا ہے کہ انھوں نے میزائل کو پانی سے لانچ ہوتے دیکھا اور پھر یہ ان کے ہیلی کاپٹر سے جا ٹکرایا۔
روسی فوج نے ہیلی کاپٹر کے سمندر میں گرنے کے بارے میں تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ البتہ روسی وزارتِ دفاع کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ آٹھ یوکرینی نیول ڈرونز 31 دسمبر کو کرائمیا کے ساحل کے قریب تباہ کیے گئے۔
سمندری ڈرونز کا جدید استعمال
یوکرین کی جانب سے پہلی مرتبہ روسی نیوی کے خلاف کسی شخص کے بغیر کشتیاں سنہ 2022 کے اواخر میں استعمال کی گئی تھیں اور انھیں اس کے بعد سے اپ گریڈ کیا جاتا رہا ہے۔
اس میں نہ صرف کامیاکازی ڈرون میں استعمال ہونے والے مواصلاتی نظام اور ان پر نصب ہونے والے وارہیڈز کو بڑھایا جا سکتا ہے بلکہ ان کشتیوں پر کس قسم کا اسلحہ نصب کرنا ہے، اس بارے میں بھی تجربات کیے جاتے رہے ہیں۔
اس کے نتیجے میں 2024 کے اختتام پر یوکرینی ڈیفنس فورسز کے نیول ڈرونز خاص کر ان کے مقبول ماڈل ماگورا اور سی بے بی نے کامیاکازی اٹیک ڈرونز کے مختلف مقاصد اور پلیٹ فارمز کے ذریعے استعمال کے باعث ان کی افادیت بڑھا دی ہے۔
یوکرینی فوج نے مثال کے طور پر ایسی ویڈیوز شائع کی ہیں جن میں سمندری ڈرونز پر نصب مشین گنز کو استعمال کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ گذشتہ ماہ، چھ دسمبر کو یوکرین کے مطابق آبنائے کیرتش میں سی بے بی ڈرونز جن پر مشین گنز نصب تھیں نے روسی کشتیوں، ہیلی کاپٹرز اور ایک طیارے پر حملہ کیا۔
یوکرین کی سکیورٹی سروسز کے مطابق ڈرونز میں ایسی خود کار مشین گنز نصب ہیں جن میں ہدف کو خود بخود نشانہ بنانے کے پروگرام بھی موجود ہیں۔ یوکرین کا دعویٰ ہے کہ آبنائے کیرتش میں کیے گئے حملے کے دوران متعدد روسی ہیلی کاپٹرز کو نقصان پہنچا اور اس دوران کچھ پائلٹس ہلاک اور کچھ زخمی ہوئے۔ روس کی جانب سے تاحال ان دعوؤں کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
اس بارے میں بھی معلومات موجود ہیں کہ سٹرائیک کواڈکاپٹرز اور گائیڈڈ میزائل ان سمندری ڈرونز پر نصب ہوتے ہیں۔ جن میں سے میزائل کسی بھی مشین کو تباہ کرنے میں استعمال ہوتے ہیں۔
راکٹوں کا استعمال
یوکرین کے نیول ڈرونز پر میزائلوں کے استعمال کی فوٹیج پہلی مرتبہ مئی 2024 میں دیکھی گئی تھی۔ اس میں سی بے بی ڈرون سے میزائل خیرسون خطے کے مقبوضہ علاقے کی جانب لانچ کیے جا رہے تھے۔ یوکرینی سپیشل سروسز کے مطابق یہ گائیڈڈ راکٹس تھے جنھیں لانچ راکٹ سسٹم سے استعمال کیا گیا۔ ایک ڈرون پر ایسے چھ راکٹس نصب ہو سکتے ہیں۔
روسی چینلز نے اس وقت بتایا تھا کہ یہ کارروائی ناکام رہی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے نظام پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ ڈرون آپریٹر کے لیے دور بیٹھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ سمندر کتنا بپھرا ہوا ہے یا کشتی کس طرح ہچکولے کھا رہی ہے۔ یوں ایک درست اینگل کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
دفاعی نظام کو چکمہ دینے اور ٹینکوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے یوکرینی میزائل اور جدید ڈرونز نے کیسے مقبولیت حاصل کییوکرین کے خلاف نیا ہتھیار: دشمن کے ڈرون کو جال میں پھنسانے والا روسی ڈرونبیراکتر آقنجی: ترکی کے ڈرون نے ’ہیٹ سگنل‘ کی مدد سے ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ کیسے تلاش کیا؟یوکرین جنگ میں روس ’خودکش‘ ڈرون کیسے استعمال کر رہا ہے؟
مئی 2024 میں ماگورا نیول ڈرونز کی جانب سے آر 73 گائیڈڈ میزائلوں کے استعمال کی فوٹیج سامنے آئی۔
مئی 2024 میں ہی ماگورا نیول ڈرونز کی پہلی فوٹیج سامنے آئی تھی جس میں اس میں بھی آر 73 گائیڈڈ میزائلوں کا استعمال دیکھا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے متعدد حملے ناکام رہے اور ڈرون کے گائیڈینس نظام کو ہدف لاک کرنے میں دشواری پیش آئی۔
تاہم دسمبر 31 کے حملے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یوکرینی ماہرین نے آر 73 میزائلوں کو جدید بنا دیا ہے اور اب ان کی کارکردگی بہتر ہو گئی ہے۔
آر 73 ایک فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل ہے جسے سوویت یونین نے سنہ 1980 میں بنایا تھا۔ اس کی رینج 40 کلومیٹر ہے اور اس پر نصب وارہیڈ لگ بھگ آٹھ کلوگرام کا ہو سکتا ہے۔
آر 73 میزائل آج بھی دنیا کی مختلف افواج مختلف جدتوں کے ساتھ استعمال کرتی ہیں اور انھیں طیارے سے چلانے یا طیارہ شک میزائل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
پہلے ناکام تجربات کے بعد یوکرینی انجینیئرز نے ممکنہ طور پر آر 73 میزائل کے گائیڈنس نظام کو ازسرِنو تشکیل دیا ہے۔ اس میزائل کی جدید طرز کو سی ڈریگن کا نام دیا گیا ہے۔
فوجی تکنیکی معلومات کے جریدے ڈیفنس ایکسپریس کے مطابق میزائل میں اب بہتر ٹیکنالوجی موجود ہے۔
ڈیفنس ایکسپریس کے آرٹیکل کے مطابق 'آر 73 سی ڈریگن میزائل اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے میں کامیاب ہوا حالانکہ ایم آئی 8 ہیلی کاپٹر کی جانب سے ہیٹ ٹریپس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لیے یہ ممکن ہے کہ ان کی جانب سے نیا گائیڈنس نظام نصب کیا گیا ہو جس سے ہدف کو نشانہ بنانے میں غلطی کو فلٹر کیا جا سکتا ہے۔'
اس کے علاوہ ویڈیو سے یہ اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے کہ میزائل میں تھرمل امیجر نصب ہے اور فائر کنٹرول نظام یہ سگنل دیتا ہے کہ ہدف کو نشانہ بنا لیا گیا ہے۔
دفاعی نظام کو چکمہ دینے اور ٹینکوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے یوکرینی میزائل اور جدید ڈرونز نے کیسے مقبولیت حاصل کیپاکستان اور انڈیا کی ’ڈرون ریس‘: وہ یو اے ویز جو جنوبی ایشیا میں ’عسکری طاقت‘ کو نئی شکل دے رہے ہیںیوکرین کے خلاف نیا ہتھیار: دشمن کے ڈرون کو جال میں پھنسانے والا روسی ڈرونبیراکتر آقنجی: ترکی کے ڈرون نے ’ہیٹ سگنل‘ کی مدد سے ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ کیسے تلاش کیا؟یوکرین جنگ میں روس ’خودکش‘ ڈرون کیسے استعمال کر رہا ہے؟یوکرین کے خلاف نیا ہتھیار: دشمن کے ڈرون کو جال میں پھنسانے والا روسی ڈرون