کشمیر میں بچوں سمیت 17 افراد کی جان لینے والی پراسرار بیماری جس سے بے ہوشی کے کچھ دیر بعد موت ہو جاتی ہے

بی بی سی اردو  |  Jan 21, 2025

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں راجوری کا گاؤں بڈھال ایل او سی کے قریب ہی واقع ہے۔ ڈیڑھ ماہ پہلے تک اس گاؤں میں زندگی معمول کے مطابق ہی چل رہی تھی لیکن پھر ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جس کے بعد انڈیا کی وفاقی حکومت تک پریشان ہے۔

بڈھال گاؤں کے جس کھیت میں محمد اسلم مکئی کی فصل اگایا کرتے تھے اب اس کی بغل میں اُن کے خاندان کی آٹھ قبریں موجود ہیں جن میں ان کے چھ بچے اور والدین دفن ہیں۔

اور یہ بہت پرانی بات نہیں۔ صرف ڈیڑھ ماہ پہلے ہی یہاں ایک پراسرار بیماری ظاہر ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے 17 افراد کی موت واقع ہو گئی۔

ان میں محمد اسلم کے دو بیٹے، چار بیٹیاں، ماموں اور ممانی بھی شاملہیں۔ یہ سب ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔ اتوار کو خاندان میں اکیلی بچ جانے والی بچی یاسمین کوثر بھی ہسپتال میں انتقال کر گئیں۔

یہ پراسرار بیماری کیا ہے؟

اس بیماری کی علامات پیچیدہ نہیں۔

اب تک کی معلومات کے مطابق متاثرہ فرد میں پہلے بخار اور کپکپی ظاہر ہوتی ہے۔ بعد میں بے ہوشی کے بعد کچھ ہی دیر میں متاثرہ شخص یا بچے کی موت ہو جاتی ہے۔

عجیب بات یہ ہے کہ ان اموات کے بعد انڈیا کے زیر انتظام جموں کشمیر کی وزیر صحت سکینہ مسعود کی ہدایت پر ماہرین کی ایک تحقیقاتی ٹیم گزشتہ ہفتے تشکیل دی گئی تھی جو پولیس کی نگرانی اور تعاون سے بھی بیماری کے اسباب کا پتہ لگانے میں ناکام رہی۔

اس سلسلے میں متاثرہ خاندانوں اور مرنے والوں کے خون کے نمونے لے کر انھیں چندی گڑھ، نئی دلی اور کولکتہ کی اہم لیبارٹریز میں جانچ کے لیے بھی بھیجا گیا تاہم وہاں سے ملنے والی رپورٹس میں بتایا گیا کہ مرنے والے افراد میں کسی طرح کا کوئی مہلک وائرس یا بیکٹیریا نہیں ملا۔

جموں میڈیکل کالج کے ماہرین کو شبہ ہے یہ اموات ’نیورو ٹاکسنز‘ کی وجہ سے ہوئی ہوں گی تاہم اس بارے میں بھی کوئی حتمی رپورٹ نہیں آئی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ’نیورو ٹاکسنز‘ انسانی جسم میں سانپ کے زہر یا زہریلے پودوں کے ساتھ رابطے کی وجہ سے داخل ہوتا ہے۔

بیماری کا پتہ لگانے میں مقامی ماہرین کی ناکامی کے بعد اتوار کو انڈین وزیر داخلہ امت شاہ نے مختلف وزارتوں کے ساتھ وابستہ ماہرین کی ایک ٹیم راجواری روانہ کی جس نے پیر کے روز حالات کا جائزہ لیا۔

جب ایک افریقی ملک میں رات کی خاموشی میں سینکڑوں لوگ پراسرار طور پر ہلاک ہو گئےجب ایک ڈاکٹر نے عضو تناسل کی ایستادگی میں کمی سے پریشان کسان میں بکرے کے خصیوں کی پیوندکاری کیعضو تناسل کھونے کا خوف اور ’ہوا سے موت‘: وہ پراسرار بیماریاں جن کی وضاحت سائنس بھی نہیں کر پائیکیا دو لاکھ ڈالر کے عوض آپ کو موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے؟’ایسا خوف کورونا کے وقت بھی نہیں تھا‘

اس بیماری سے ہونے والی اموات کے بعد بڈھال اور پڑوس کی بستیوں میں خوف کی لہر پھیل گئی۔

بڈھال کے رہائشی محمد اسحاق نے بتایا کہ ’بچے سکول نہیں جا رہے ہیں، حکومت نے شادی بیاہ کی تقریبات پر پابندی عائد کی ہے، لوگ ایک دوسرے سے ملنے سے گھبراتے ہیں۔ ایسا خوف تو کورونا کے وقت بھی نہیں تھا۔‘

واضح رہے کہ یہ بیماری اب تک بڈھال میں رہنے والے تین خاندانوں، جو آپس میں رشتہ دار ہیں، تک ہی محدود ہے اور مرنے والوں میں اکثریت بچوں کی ہے۔

تاہم حکومت نے احتیاطی تدابیر کی مہم شروع کی ہے جن کے تحت متاثرہ خاندانوں کے مکانوں کو سیل کر دیا گیا اور بچنے والے مکینوں کو دوسرے مقامات پر منتقل کیا گیا۔

اس کے علاوہ مقامی طور پر شادی کی تقریبات پر پابندی ہے اور کھانے پینے کی اشیا کی روزانہ جانچ کی جا رہی ہے۔

اس دوران بڈھال کے قریب ایک باولی (کنویں) کے پانی کی جانچ کی گئی تو اس میں کیڑے مار دوائیوں کے نشانات ملے جس کے بعد کنویں کو بھی سیل کیا گیا۔

اب کیا ہو گا؟

نئی دلی اور سرینگر میں حکام کی طرف سے تحقیقات میں تیزی لانے کی سخت ہدایات کے بعد پولیس نے راجواری میں درجنوں افراد سے پوچھ گچھ کی۔

پولیس اُن خدشات پر غور کر رہی ہے جن میں بتایا گیا کہ شادی کی ایک تقریب میں تینوں متاثرہ خاندانوں کے لوگ جمع تھے جہاں کھانا کھانے کے دو دن بعد بیماری اور اموات کا سلسلہ شروع ہوا۔

تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ’ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ ہم ہر زاویے سے تفتیش کر رہے ہیں۔ جب بیماری کی وجہ پتہ نہیں چل رہی تو ہم پس منظر میں ہوئی سبھی سرگرمیوں کی جانچ کر رہے ہیں۔ اس میں شادی کی تقریب بھی شامل ہے۔‘

انڈین وزیر داخلہ امت شاہ کی ہدایت پر ماہرین کی جو ٹیم پیر کو راجوری پہنچی اس میں صحت، زراعت، کیمیکلز اینڈ فرٹیلائزرز اور آبی وسائل کی وزارتوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین شامل ہیں۔

ٹیم کو پیر کی صبح راجوری میں مقامی افسروں نے اب تک کے حالات سے متعلق بریف کیا جس کے بعد وہ خود جائزہ لینے کے لیے بڈھال گاؤں روانہ ہوئے۔

اس دوران متاثرہ خاندانوں میں زندہ بچنے والے افراد کی روزانہ بنیادوں پر میڈیکل جانچ ہو رہی ہے۔

اس بیماری میں اپنے دو بیٹے، چار بیٹیاں اور والدین کھونے والے محمد اسلم کی بیوی نے بھی پیر کی صبح بخار کی شکایت کی تو انھیں جموں کے میڈیکل کالج ہسپتال میں داخل کیا گیا، جہاں سے بنیادی جانچ کے بعد انھیں رخصت کیا گیا۔

کیا دو لاکھ ڈالر کے عوض آپ کو موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے؟جب ایک افریقی ملک میں رات کی خاموشی میں سینکڑوں لوگ پراسرار طور پر ہلاک ہو گئےعضو تناسل کھونے کا خوف اور ’ہوا سے موت‘: وہ پراسرار بیماریاں جن کی وضاحت سائنس بھی نہیں کر پائیگلاکوما: وہ بیماری جو علامات ظاہر کیے بغیر بینائی چھین لیتی ہے جب ایک ڈاکٹر نے عضو تناسل کی ایستادگی میں کمی سے پریشان کسان میں بکرے کے خصیوں کی پیوندکاری کی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More