سیف علی خان پر حملہ: ’ممبئی پولیس نے مجھے رہا کر دیا لیکن میری زندگی برباد ہو گئی‘

بی بی سی اردو  |  Jan 27, 2025

اداکار سیف علی خان پر حملے کی تحقیقات کے دوران ممبئی پولیس نے کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ آکاش بھی ان لوگوں میں سے ایک تھے جنھیں پولیس نے تفتیش کے لیے حراست میں لیا تھا۔

آکاش کا کہنا ہے کہ اگرچہ پولیس نے انھیں رہا کر دیا تاہم اس کا ان کی زندگی پر بہت بُرا اثر پڑا۔ نہ صرف ان کی نوکری چلی گئی بلکہ ان کی شادی جو کچھ عرصے بعد ہونا تھی، وہ بھی ٹوٹ گئی۔

16 جنوری کو ممبئی کے علاقے باندرہ میں ایک شخص نے سیف علی خان کے گھر میں داخل ہو کر ان پر چاقو سے وار کیا تھا۔ اس حملے میں سیف علی خان زخمی ہو گئے تھے مگر ہسپتال میں طبی امداد ملنے کے بعد وہ گھر واپس آ چکے ہیں۔

اس واقعے پر ملک بھر میں لوگوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ پولیس نے متعدد ٹیمیں تشکیل دے کر ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔

ممبئی پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا اور 50 سے زیادہ لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے۔ ساتھ ہی کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور پولیس نے ان سے تفصیلی پوچھ گچھ کی۔

اس دوران ممبئی میں رہنے والے ایک نوجوان آکاش کنوجیا کو ریلوے پولیس نے مشتبہ قرار دے کر حراست میں لیا اور یہ اطلاع میڈیا میں آئی۔

آکاش کون ہیں اور پولیس نے انھیں کیوں حراست میں لیا؟

آکاش کنوجیا کی عمر 31 سال ہے وہ ایک کچی بستی میں رہتے ہیں۔ آکاش ایک کمپنی میں کنٹریکٹ ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے۔ یہ کمپنی ریلوے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو گاڑیاں فراہم کرتی ہے۔

آکاش کے خلاف ممبئی اور دیگر مقامات پر چوری سمیت دیگر مقدمات درج ہیں۔ آکاش پہلے بھی پولیس کے رابطے میں آ چکے ہیں۔

ممبئی پولیس نے سیف علی خان پر حملے کے بعد کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا۔ پولس کی تفتیش کا دائرہ آکاش تک بھی پہنچا اور پولس نے آکاش کی تلاش شروع کر دی کیونکہ پولس کو شک تھا کہ سی سی ٹی وی میں نظر آنے والا شخص آکاش سے ملتا جلتا ہے۔

پولس نے آکاش کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا۔

آکاش کے مطابق ان کا فون بند تھا اور اس وقت وہ اپنی ہونے والی بیوی سے ملنے کے لیے ٹرین پکڑنے جا رہے تھے۔ وہ چھتیس گڑھ جانے کے لیے دنیشوری ایکسپریس پر سوار ہوئے۔

ریلوے پولیس نے آکاش کو راج ناندگاؤں سٹیشن پر اپنی تحویل میں لیا اور ویڈیو کال کے ذریعے ممبئی پولیس سے بات کی۔ اس کے بعد ممبئی پولیس کی ایک ٹیم انھیں لینے گئی۔

آکاش کے پکڑے جانے کے بعد ان کی تصویر اور معلومات میڈیا تک پہنچیں اور یہ خبریں گردش کرنے لگی۔

سیف علی خان پر حملے کے ملزم محمد شہزاد کی گرفتار کے بعد آکاش کو چھوڑ دیا گیا۔

کیس میں مشتبہ شخص کے طور پر حراست میں لیے جانے کے بعد آکاش کا دعویٰ ہے کہ اس کی نوکری چلی گئی اور اس کے ساتھ ہی ان کی شادی بھی ٹوٹ گئی۔ ان کے مطابق ممبئی اور گاؤں میں ان کے رشتہ دار اور دوست اب ان سے بات نہیں کرتے۔

بی بی سی مراٹھی سے بات کرتے ہوئے آکاش نے کہا کہ 'معاشرے میں میری اور میرے خاندان کی ساکھ داغدار ہوگئی۔ میری زندگی تباہ ہو گئی ہے۔ اس سے میرا روزگار اور زندگی متاثر ہوئی۔ اس کا ذمہ دار کون ہے؟'

'اب میری پوزیشن کیا ہے؟ میں انصاف چاہتا ہوں۔ ورنہ میں عدالت جاؤں گا۔'

آکاش نے کہا کہ 'جب میڈیا نے میری تصویریں دکھانا شروع کیں اور یہ دعویٰ کرنا شروع کیا کہ میں اس معاملے کا مرکزی ملزم ہوں تو میرا خاندان صدمے میں چلا گیا اور وہ بار بار رونے لگے۔'

سیف علی خان کی 15 ہزار کروڑ کی جائیداد کا پاکستان سے کیا تعلق ہےسیف علی خان پر حملے کے بعد ان کے پاکستانی رشتہ دار پریشان’جون ہونا کوئی مذاق نہیں‘: جون ایلیا جنھیں شاعروں کا شاعر کہا گیاجب عامر خان نے خفیہ طور پر فلمی دنیا چھوڑ دی: ’فیملی سے کہا میری بس ہو گئی ہے‘

آکاش کا کہنا ہے کہ ’پولیس کی غلطی سے میری زندگی برباد ہو گئی۔ میری مونچھیں ہیں اور سی سی ٹی وی میں نظر آنے والے شخص کی مونچھیں نہیں ہیں۔ پولیس کو سمجھنا چاہیے تھا کہ میں وہ نہیں ہوں۔ میں نے خود پولیس کو بتایا لیکن کسی نے میری بات نہیں سنی۔‘

پولس کی طرف سے کال آنے کے بعد آکاش پوچھ گچھ کے لیے ملنے کیوں نہیں گئے، اس پر وہ کہتے ہیں کہ واقعے کے بعد ’مجھے پولیس کا فون آیا اور انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں کہاں ہوں۔‘

’جب میں نے کہا کہ میں گھر پر ہوں تو کال منقطع ہو گئی۔ بعد میں، میں اپنی ہونے والی دلہن سے ملنے جا رہا تھا، جب مجھے درگ میں حراست میں لیا گیا اور پھر رائے پور لے جایا گیا۔ وہاں پہنچنے والی ممبئی پولیس کی ٹیم نے مجھ پر تشدد کیا۔‘

بی بی سی مراٹھی نے جب پولیس سے اس بارے میں پوچھا تو یہ خبر لکھے جانے تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔

’میری شادی ٹوٹ گئی‘

آکاش کا کہنا ہے کہ ان کی رہائی کے بعد ’میں نے اپنی ماں سے رابطہ کیا جس کے بعد انھوں نے مجھے گھر آنے کو کہا۔ لیکن اب میری زندگی پہلے جیسی نہیں رہی بلکہ غیر مستحکم اور پریشانیوں سے بھری ہے۔‘

’اگلے دن جب میں نے اپنے باس کو فون کیا تو انھوں نے مجھے کام پر نہ آنے کو کہا۔ انھوں نے میری بات سننے سے انکار کر دیا۔ میری دادی نے مجھے بتایا کہ میری ہونے والی دلہن کے گھر والوں نے مجھے پولیس کی حراست میں لیے جانے کے بعد شادی سے انکار کر دیا۔‘

بی بی سی مراٹھی کے نامہ نگاروں نے آکاش کی جانب سے پولیس پر لگائے گئے الزامات اور ان کی بدنامی کے حوالے سے ممبئی پولیس سے بات کرنے کی کوشش کی تو کوئی جواب نہیں ملا۔

پولیس کی جانب سے سرکاری ردعمل آنے پر یہ خبر اپ ڈیٹ کی جائے گی۔

آکاش نے الزام لگایا کہ ’پولیس کی اس غلطی کی وجہ سے میری زندگی برباد ہو گئی ہے۔ اگر انصاف نہیں ملا تو میں اس سلسلے میں عدالت سے اپیل بھی کروں گا۔‘

یاد رہے کہ سیف علی خان پر حملے کے کیس میں ممبئی پولیس نے بعد میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ محمد شریف الاسلام شہزاد نامی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ممبئی پولیس زون-9 کے ڈی سی پی ڈکشٹ گیڈم نے کہا تھا کہ ’یہ شبہ ہے کہ ملزم بنگلہ دیشی نژاد ہے اور اس معاملے میں پاسپورٹ ایکٹ سے متعلق مناسب دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ واقعے کے وقت ملزم گھر پر تھا اور چوری کی نیت سے گھر میں داخل ہوا تھا۔‘

حملے کے بعد سیف علی خان کو لیلاوتی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اب انھیں ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔

’جون ہونا کوئی مذاق نہیں‘: جون ایلیا جنھیں شاعروں کا شاعر کہا گیاجب عامر خان نے خفیہ طور پر فلمی دنیا چھوڑ دی: ’فیملی سے کہا میری بس ہو گئی ہے‘تھپڑ، اغوا اور گھر پر فائرنگ: بالی وڈ کے وہ ستارے جن پر حملے ہوئےسیف علی خان: پٹودی خاندان کے وارث بالی وڈ میں کیسے پہنچےسیف علی خان کی 15 ہزار کروڑ کی جائیداد کا پاکستان سے کیا تعلق ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More