EPAولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی مُمالک کو اپنے تحفظ کے لیے مل کر ایک مشترکہ فوج بنانے کی ضرورت ہے‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے خلاف جاری جنگ میں اپنے مُلک کی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ’آرمی آف یورپ‘ یعنی ’یورپ کی فوج‘ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکہ اب شاید اس براعظم کی مدد کے لیے نہ آئے۔‘
میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوکرین کے صدر نے کہا کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے امن مذاکرات شروع کرنے پر رضامندی کے بعد، یوکرین پیٹھ پیچھے اور اپنی شمولیت کے بغیر کیے گئے معاہدوں کو کبھی قبول اور تسلیم نہیں کرے گا۔‘
جمعے کے روز میونخ میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اپنی تقریر میں یورپی جمہوریتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے یورپ کی سکیورتی کے معاملے پر بھی بات کی تھی اور یورپی مُمالک کو متنبہ کیا تھا کہ اب موجودہ حالات میں یورپ کو اپنے دفاع کے لیے ’بڑے پیمانے پر اہم اقدامات‘ کرنے کی ضرورت ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی مُمالک کو اپنے تحفظ کے لیے مل کر ایک مشترکہ فوج بنانے کی ضرورت ہے۔‘
یوکرین نے ’سوویت دور کے میزائل‘ سے سمندر میں روسی ہیلی کاپٹر کیسے مار گرایا؟شوہر سے 50 منٹ ’ملاقات‘ کے لیے 50 گھنٹے سفر: وہ خواتین جنھیں اپنی شادی بچانے کے لیے میدان جنگ کا رُخ کرنا پڑتا ہےسکوٹر بم، ’جنگی مچھر اور روسی ہٹ لسٹ‘: ماسکو میں ایک جنرل کا قتل اور یوکرین کی ’موساد جیسی کارروائیاں‘’الیکٹرانک جنگ‘: مہنگے ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کا سستا روسی طریقہ جس نے نیٹو افواج کو حیران کر دیا
ان کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ روز میونخ میں امریکی نائب صدر نے واضح کیا کہ یورپ اور امریکہ کے درمیان دہائیوں پرانے تعلقات ختم ہونے جا رہا ہے۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اب آنے والے وقت میں حالات تبدیل ہو رہے ہیں اور ایسے میں یورپ کو بھی ان سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے۔‘
اس ہفتے کے اوائل میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے کہا تھا کہ ’روس کا پوری طاقت سے یوکرین پر حملہ نیٹو کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو گا اور ایسے میں اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ نیٹو کو اپنے اتحاد کو ’حقیقی طور‘ پر ’مضبوط‘ اور ’پائیدار‘ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
سنیچر کے روز زیلنسکی نے کہا تھا کہ ’آئیے سنجیدگی اور ایمانداری سے اس معاملے پر سوچیں اور بات کریں۔ اب ہم اس امکان سے انکار نہیں کر سکتے کہ امریکہ کسی ایسے معاملے پر یورپ کو انکار کر سکتا ہے جس سے اُسے خطرہ لاحق ہو۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’بہت سے، بہت سے رہنماؤں نے یورپ کے بارے میں بات کی ہے جسے اب اپنی فوج کی ضرورت ہے۔‘
’ایک ایسی فوج کہ جسے ہم ’یورپی فوج‘ کہہ سکیں۔‘
یورپی فوج کا تصور ایک ایسا تصور ہے کہ جس کا ذکر فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں سمیت دیگر رہنماؤں کی جانب سے بھی کیا گیا۔ یہ سب وہی ہیں کہ جنھوں نے ایک طویل عرصے سے امریکہ پر انحصار کو کم کرنے اور اپنی فوج کی حمایت کی ہے۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’چند روز قبل صدر ٹرمپ نے مجھے پوتن کے ساتھ اپنی بات چیت کے بارے میں بتایا تھا۔ انھوں نے ایک بار بھی اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ امریکہ کو کہیں بھی یورپ کی ضرورت ہے۔‘
یوکرین پر روس کے حملے کو تین سال مکمل ہونے کے قریب ہیں، ٹرمپ اور ہیگ سیٹھ دونوں نے کہا ہے کہ یوکرین کے نیٹو میں شامل ہونے کا امکان نہیں ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کی 2014 سے پہلے کی سرحدوں پر واپسی غیر حقیقی ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ وہ یوکرین کے لیے نیٹو کی رکنیت کو مذاکرات کی میز سے نہیں ہٹائیں گے۔
EPAلیکن زیلنسکی نے پوتن پر الزام عائد کیا کہ ’وہ ’ون آن ون‘ مذاکرات میں امریکہ کو الگ تھلگ کر کے کو ’چال‘ چل رہے ہیں۔‘
ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے پوتن کے ساتھ فون پر بات کی تھی جہاں انھوں نے یوکرین کے بارے میں امن مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
زیلنسکی نے کہا ہے کہ ’جب یورپ کے بارے میں فیصلے کیے جا رہے ہوں تو یوکرین کے ساتھ ساتھ یورپ کو بھی مزاکرات کی میز پر بیٹھنا چاہیے۔‘
بعد ازاں امریکی صدر نے کہا کہ وہ اور پوتن سعودی عرب میں ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں اور انھوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ دونوں نے ایک دوسرے کو اپنے اپنے دارالحکومتوں میں مدعو کیا ہے۔
لیکن زیلنسکی نے پوتن پر الزام عائد کیا کہ ’وہ ’ون آن ون‘ مذاکرات میں امریکہ کو الگ تھلگ کر کے کو ’چال‘ چل رہے ہیں۔‘
زیلنسکی نے کہا کہ اس کے بعد پوتن اس سال 9 مئی کو ریڈ سکوائر پر امریکی صدر کو کھڑا کرنے کی کوشش کریں گے، ایک قابل احترام رہنما کے طور پر نہیں بلکہ اپنی کارکردگی میں ایک معاون کے طور پر۔
واضح رہے کہ اب تک امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ ماسکو کی کوئی تاریخ طے نہیں ہے۔
مذاکرات میں یوکرین کی شمولیت کے بارے میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’کئیو یقیناً کسی نہ کسی طرح مذاکرات کا حصہ ہوگا۔‘
جرمن چانسلر اولف شولز نے کہا ہے کہ ان کا ملک کبھی بھی دباؤ کے تحت ہونے والے کسی بھی امن معاہدے کی حمایت نہیں کرے گا۔
پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ یورپ کو یوکرین کے بارے میں اپنے منصوبے کی ضرورت ہے ورنہ ’دیگر عالمی طاقتیں ہمارے مستقبل کا فیصلہ کریں گی۔‘
EPAیوکرین کے صدر کا موقف ہے کہ یورپ کو اپنی حفاظت کے لیے یوکرین کے گرد متحد ہونے کی ضرورت ہے۔جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین اور روس کیا چاہتے ہیں؟
یوکرین اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے نیٹو میں شامل ہونا چاہتا ہے اور اس بارے میں اس کی دلیل یہ ہے کہ اس مغربی فوجی اتحاد میں شامل ممالک اپنے کسی رکن ملک پر حملے کی صورت میں ایک دوسرے کا دفاع کرنے کا عہد کرتے ہیں۔
کیئو کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صرف نیٹو کی رکنیت ہی اس کی سکیورٹی کی گارنٹی دے سکتی ہے۔
تاہم دوسری طرف روس یوکرین کے نیٹو رکن بننے کی مسلسل مخالفت کرتا ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ ایسا ہونے کی صورت میں نیٹو افواج اس کی سرحدوں کے انتہائی قریب آ جائیں گی۔
یوکرین کے صدر کا موقف ہے کہ یورپ کو اپنی حفاظت کے لیے یوکرین کے گرد متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
ادھر نیٹو کے رکن ممالک کئی بار اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ یوکرین کو مستقبل میں اس اتحاد کا حصہ بننا چاہیے لیکن اب امریکی وزیر دفاع کی جانب سے کسی امن معاہدے کے نتیجے میں یوکرین کے لیے نیٹو کی رکنیت کے امکان کو مسترد کرنے کے بعد یہ یقین دہانیاں کمزور دکھائی دینے لگی ہیں۔
امریکی وزیر دفاع کے مطابق ’امریکہ اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ یوکرین کے لیے نیٹو کی رکنیت مذاکرات کے نتیجے میں کسی معاہدے کا حقیقت پسندانہ حل ہے۔‘
روس کا جوہری ڈاکٹرائن کیا ہے اور اس میں نئی تبدیلیوں کا امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے کیا مطلب ہے؟’بائیڈن کی یوکرین کو روس پر امریکی میزائل داغنے کی اجازت ’جلتی پر تیل‘ ڈالنے کے مترادف ہے‘’الیکٹرانک جنگ‘: مہنگے ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کا سستا روسی طریقہ جس نے نیٹو افواج کو حیران کر دیاسکوٹر بم، ’جنگی مچھر اور روسی ہٹ لسٹ‘: ماسکو میں ایک جنرل کا قتل اور یوکرین کی ’موساد جیسی کارروائیاں‘یوکرین نے ’سوویت دور کے میزائل‘ سے سمندر میں روسی ہیلی کاپٹر کیسے مار گرایا؟شوہر سے 50 منٹ ’ملاقات‘ کے لیے 50 گھنٹے سفر: وہ خواتین جنھیں اپنی شادی بچانے کے لیے میدان جنگ کا رُخ کرنا پڑتا ہے