بنگلہ دیش کی ایک یونیورسٹی کے کیمپس میں جھڑپوں کے دوران 150 سے زائد طلباء زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ’صورتحال اب قابو میں ہے۔‘فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کی سہ پہر جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئیں جب بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے یوتھ ونگ نے ’کھلنا یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی‘ میں طلباء کی رُکنیت سازی کی کوشش کی۔
اس کے نتیجے میں طلباء اتحاد ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن‘ کے ممبران کے ساتھ تصادم شروع ہو گیا۔ یہ وہ احتجاجی گروپ ہے جس نے گزشتہ سال اگست میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو معزول کرنے میں کردار ادا کیا تھا۔
کھلنا کے پولیس افسر کبیر حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ جھڑپ کے بعد کم از کم 50 افراد کو علاج کے لیے لے جایا گیا۔ ’صورتحال اب قابو میں ہے اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔‘کمیونیکیشن کے طالب علم زاہد الرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہسپتال داخل ہونے والے افراد کو ’اینٹوں اور تیز دھار ہتھیاروں‘ سے زخم آئے ہیں جبکہ 100 کے قریب (افراد) کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔دونوں گروپوں نے تشدد شروع کرنے کا الزام ایک دوسرے پر لگایا ہے۔بی این پی سٹوڈنٹ ونگ کے سربراہ ناصر الدین ناصر نے اسلامی سیاسی جماعت کے ارکان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے تصادم پر مجبور کرنے کے لیے حالات کو پریشان کُن بنایا۔مقامی طالب علم عبید اللہ نے بتایا کہ بی این پی نے کیمپس کی جانب سے قائم سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں سے پاک رہنے کے فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے، ’کیمپس میں جماعت کی کوئی موجودگی نہیں۔‘توقع کی جا رہی ہے کہ بی این پی اگلے سال کے وسط میں ہونے والے نئے انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی، جو نگران انتظامیہ کی نگرانی میں ہوں گے۔