Getty Images
نو ماہ تک خلا میں پھنسے رہنے کے بعد ناسا کے دو خلا باز واپس زمین پر پہنچ گئے ہیں۔ ناسا کے کمرشل کریو پروگرام کے مینیجر سٹیو سٹیچ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ دونوں خلا باز ٹھیک ہیں۔ ان خلا بازوں کی واپسی سے ایک ایسا مشن اختتام کو پہنچا، جو بنیادی طور پر صرف آٹھ دن کے لیے تھا۔
یاد رہے کہ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے دو خلا باز 61 سالہ بیری ولمور اور 58 سالہ سُنیتا ولیمز گذشتہ سال پانچ جون کو صرف آٹھ روز کے تجرباتی مشن سٹار لائنر پر بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے سفر پر روانہ ہوئے تھے۔
تاہم لانچ کے بعد پیش آنے والے تکنیکی مسائل کے وجہ سے اس کیپسول کو خلابازوں کو واپس لانے کے لیے محفوظتصور نہیں کیا جا رہا تھا۔
ناسا کے سپیس آپریشنز مشن کے ڈائریکٹوریٹ سے منسلک جوئیل مونتالبانو نے کہا ہے کہ خلابازوں کا واپس گھر آنا بہت اچھا ہے۔ بہت خوبصورت لینڈنگ۔‘
’خلا بازوں کی جانب سے لچک کا مظاہرہ کرنے پر شکریہ۔۔۔‘ انھوں نے خلا بازوں کو واپس لانے پر سپیس ایکس کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دونوں خلابازوں کو سپیس ایکس کے کیپسول کے ذریعے زمین پر واپس لایا گیا اور واپسی کا یہ سفر 17 گھنٹوں پر محیط تھا۔
دونوں خلا باز طبی معائنے کے بعد ہی اپنے گھر والوں سے ملاقات کر سکیں گے۔
سُنیتا اور ولمور خلا سے اپنی خیریت کے بارے میں سب کو آگاہ رکھنے کے لیے ویڈیو کالز کا سہارا تو لے رہے تھے مگر ان دونوں کی صحت کے بارے میں سب کو تشویش لاحق رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک مائیکرو گریویٹی یا ’وزن میں کمی‘ اور خلا میں تابکاری کی بلند سطح صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
زمین سے 400 کلو میٹر کی بلندی پر ایک خلاباز کی زندگی: تین ماہ تک ایک ہی پتلون اور ’خلائی بو‘ کا سامنابوئنگ سٹار لائنر جس کی واپسی انٹرنیشنل سپیس سٹیشن پر پھنسے خلابازوں کے بغیر ہوئیخلا میں اگر کوئی بیمار ہو جائے تو اس کا علاج کیسے ہو گا، کیا وہاں کوئی ڈاکٹر ہے؟خلاباز کھاتے کیا ہیں اور اگر انھیں خلا میں پیزا کی یاد ستانے لگے تو؟دونوں خلا باز اتنے عرصے تک کیوں پھنسے رہے؟NASA
بیری اور سُنیتا بوئنگ کے سٹار لائنر کے ذریعے بین الاقوامی سپیس سٹیشن گئے تھے۔
یہ اپنے طرز کی ایک تجرباتی فلائٹ تھی جس میں پہلی مرتبہ انسانوں کو بھیجا گیا تھا، یہ جانچنے کے لیے کہ ایک سے زیادہ بار استعمال کرنے پر اس راکٹ نما طیارے کی کارکردگی کیسی رہتی ہے۔
بوئنگ اور سپیس ایکس دونوں سے ناسا نے اپنے خلابازوں کے لیے تجارتی خلائی پروازیں فراہم کرنے کے لیے اربوں ڈالر کے معاہدے کیے تھے۔
بوئنگ کی مالیت 4.2 ارب امریکی ڈالر تھی جبکہ سپیس ایکس کو 2.6 ارب ڈالر ملے تھے۔ واضح رہے کہ اس کمپنی کی بنیاد ارب پتی ایلون مسک نے رکھی تھی۔
سپیس ایکس نے اب تک ناسا کے لیےنو پروازیں خلا میں بھیجی ہیں، ساتھ ہی ساتھ کچھ تجارتی مشن بھی بھیجے ہیں لیکن یہ بوئنگ کی عملے کے ساتھ مشن پر جانے کی پہلی کوشش تھی۔
بوئنگ اور ناسا کے انجینئروں نے سٹار لائنر کرافٹ کے ساتھ پیش آنے والے تکنیکی مسائل کو سمجھنے کی کوشش میں مہینوں گزارے۔
وہ خلا میں اور زمین پر دونوں جگہ ٹیسٹ اور ڈیٹا اکٹھا کرتے رہے۔ ان کا مقصد مسائل کو جڑ سے ختم کرنے اور سٹار لائنر پر خلابازوں کو بحفاظت گھر واپس لانے کا راستہ تلاش کرنا تھا۔
گذشتہ برس اگست میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے کہا تھا کہ بوئنگ ناسا کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ خلائی جہاز میں کیا بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ ’خلائی پرواز ایک پر خطر مشن ہے کیونکہ اس کے سب سے محفوظ اور معمول کے مطابق سفر بھی اپنی آزمائشی پرواز میں فطرتاً نہ تو محفوظ ہوتے ہیں اور نہ ہی معمولی۔‘
انھوں نے کہا تھا کہ انٹرنیشنل سپیس سٹیشن (آئی ایس ایس) پر جانے والے دونوں خلابازوں کے قیام کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ وہ سپیس ایکس کے خلائی جہاز پر واپس آ سکیں۔
’سٹارلائنر‘: کیا بوئنگ کمپنی کا نیا مشن خلا بازی کی امریکی صنعت کو بچا پائے گا؟خلاباز کھاتے کیا ہیں اور اگر انھیں خلا میں پیزا کی یاد ستانے لگے تو؟پولارس ڈان: جیرڈ آئزک مین سپیس واک کرنے والے پہلے نجی خلا باز بن گئےوہ دھماکہ جس نے تین خلا بازوں کو زمین سے چار لاکھ کلومیٹر دور دھکیل دیاچاند کے سفر پر جانے والی پہلی خاتون اور سیاہ فام شخص: ’یہ خلائی تحقیق کے نئے دور کا آغاز ہوگا‘