ایلون مسک کی زیر ملکیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) نے بھارتی حکومت کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔
ایکس کی جانب سے کہا گیا کہ بھارتی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سےغیر قانونی طور پر سنسرشپ کے اختیارات کو بڑھایا گیا تاکہ آن لائن مواد کو ہٹانا آسان ہوسکے اور متعدد حکام اس بارے میں احکامات جاری کرسکیں۔
اس مقدمے میں عائد الزامات سے ایکس اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی حکومت کے درمیان قانونی تنازعات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے مسلسل ایکس کو آن لائن پوسٹس ہٹانے کے احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔
ایسا اس وقت ہو رہا ہے جب ایلون مسک بھارت میں اسٹار لنک اور ٹیسلا کو متعارف کرانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ مقدمہ 5 مارچ کو دائر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ٹی وزارت کی جانب سے دیگر محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ آن لائن مواد کو بلاک کرنے کے احکامات کے لیے اس ویب سائٹ کو استعمال کیاجائے جسے گزشتہ سال متعارف کرایا گیا تھا۔
ایکس کے مطابق مواد ہٹانے کے لیے اس میکنزم کو بھارتی قانونی تحفظ حاصل نہیں اور یہ عمل غیر قانونی ہے۔ 5 مارچ کو دائر مقدمے کے دستاویزات پہلے پبلک نہیں کیے گئے تھے اور ان کے بارے میں تفصیلات 20 مارچ کو سامنے آئیں۔
اس مقدمے پر ابتدائی سماعت رواں ہفتے ریاست کرناٹیکا کی ہائیکورٹ میں ہوئی تھی مگر زیادہ کارروائی نہیں ہوئی۔
اب اس کی سماعت 27 مارچ کو ہوگی۔ اس سے قبل بھی 2021 میں ایکس کی جانب سے بھارتی حکومت کی جانب سے مواد ہٹانے کے احکامات کو ماننے سے انکار کردیا گیا تھا جس پر مقدمات تاحال عدالتوں میں چل رہے ہیں۔