پاکستان نے یکم اپریل 2025 سے غیر قانونی افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
40 سال سے زائد عرصے تک، پاکستان افغان مہاجرین کے لیے ایک مضبوط سہارا رہا ہے، انہیں پناہ، روزگار اور تعلیم فراہم کی، حالانکہ خود پاکستان کو شدید اقتصادی مشکلات کا سامنا تھا۔
چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام :3ہزار 162 بچوں کی کامیاب ہارٹ سرجری
دنیا میں کوئی اور ملک اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کو اتنے طویل عرصے تک پناہ نہیں دے سکا، لیکن پاکستان نے ہمیشہ افغان بھائیوں اور بہنوں کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔
دہشت گردی، معاشی بحرانوں اور سیکیورٹی خدشات کے باوجود، پاکستان نے کبھی بھی افغان مہاجرین سے منہ نہیں موڑا اور ان کی عزت، سلامتی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنایا۔
پاکستان نے افغان تنازعے کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھایا، ہزاروں جانوں کی قربانی دی اور اربوں ڈالر کا اقتصادی نقصان برداشت کیا، لیکن اس کے باوجود ان مہاجرین کو تنہا نہیں چھوڑا۔
صدر مملکت کی طبیعت ناساز،نجی اسپتال منتقل
عالمی برادری پاکستان کی مہاجرین کے لیے بے مثال خدمات کو سراہتی ہے، لیکن حقیقی ذمے داری کا تقاضا یہ ہے کہ ایک منظم، قانونی اور منصفانہ وطن واپسی کا عمل یقینی بنایا جائے۔
دنیا صرف مہاجرین کے حقوق کی بات کرتی ہے، لیکن پاکستان نے عملی اقدامات کرکے لاکھوں افغان مہاجرین کو سہارا دیا، یہاں تک کہ جب عالمی امداد بھی ناکافی تھی۔
پاکستان پرنیوزی لینڈ کیخلاف پہلے ون ڈے میں سلو اوور ریٹ پر جرمانہ عائد
پاکستان کی سخاوت بے مثال رہی ہے، لیکن طویل المدتی استحکام کے لیے پائیدار حل ضروری ہے،وقت آگیا ہے کہ دنیا پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کو تسلیم کرے اور افغان مہاجرین کی محفوظ اور باوقار واپسی کو یقینی بنانے میں مدد کرے، بجائے اس کے کہ ایک خودمختار ملک کو اس کے اپنے قوانین پر عمل درآمد کرنے پر ناحق تنقید کا نشانہ بنایا جائے۔