ٹرمپ، ٹیرف جنگ اور معاشی غیر یقینی: کیا اس وقت سونا ہی سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟

بی بی سی اردو  |  Apr 11, 2025

Reutersسونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے

عالمی معاشی منڈی کے لیے رواں ہفتہ کافی ہیجان خیز تھا جس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محصولات کی مدد سے عالمی تجارتی نظام کو ازسرنو بدلنے کی کوشش جاری رکھی۔

ایک جانب جہاں چین سے معاشی جنگ کے خدشے نے ایشیائی مارکیٹ کو مندی کا شکار کیا وہیں دوسری جانب سونے کی قیمت تاریخی بلندی کو چھونے لگی۔

معاشی مستقبل کی غیر یقینی کا سامنا کرتے سرمایہ کاروں نے بھی سٹاک کے بجائے سونے میں سرمایہ کاری کا راستہ چنا ہے۔

حالیہ مہینوں میں عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جو ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، کیونکہ تاجر مارکیٹوں میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں۔

اس قیمتی دھات کو روایتی طور پر مالی مشکلات یا عدم استحکام کے وقت میں ایک قابل اعتماد ، ٹھوس اثاثے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

لیکن کیا یہ واقعی ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے محصولات کے منصوبوں کے بارے میں خدشات کے رد عمل میں، جو ایک صدی میں عالمی تجارتی پالیسی میں سب سے بڑی تبدیلیوں میں سے ایک ہے، سونے کی قیمت گذشتہ ہفتے 3،167ڈالر سے زیادہ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔

ٹیرف اور تجارتی جنگوں کے خدشات کی وجہ سے اس سال ریکارڈ بار بار ٹوٹے ہیں۔

عدم استحکام میں اکثر سونے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ جب مالیاتی مارکیٹوں میں گراوٹ آتی ہے تو اچانک ’گولڈ رش‘ ہو سکتا ہے جس کے دوران خریداروں کی ایک بڑی تعداد یہ قیمتی دھات خریدنے کی کوشش کرتی ہے۔

لیکن یہ سونا خرید کون رہا ہے؟

Reutersدنیا کے مختلف ممالک میں سونے کے زیوارات کی نہ صرف ثقافتی بلکہ مذہبی اہمیت بھی ہے

یونیورسٹی آف بیلفاسٹ سے تعلق رکھنے والے معاشی مؤرخ ڈاکٹر فلپ فلائرز کہتے ہیں کہ ’حکومتیں اور انفرادی سرمایہ کار۔ لوگ بڑے پیمانے پر حصص چھوڑ رہے ہیں، اور وہ سونے کا رُخ کر رہے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں ’اور یہ واقعی ان کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہے۔‘

جب مالیاتی مارکیٹ میں عالمی غیر یقینی صورتحال ہوتی ہے تو سونا روایتی طور پر سادہ ترین انتخاب رہا ہے۔

سال 2020 میں کووڈ 19 کی وبا کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوا اور سونے کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوا۔

تاہم، مالیاتی مارکیٹوں میں غیر یقینی صورتحال سونے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

جنوری 2020میں، جیسے ہی کووڈ 19 کی وبا پھیلی، سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا، لیکن اس سال مارچ تک ان میں کمی آنا شروع ہو گئی۔

ڈاکٹر فلائرز کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ خطرے سے خالی ہے۔‘

تاہم سونے کو اب بھی محفوظ سرمایہ کاری مانا جاتا ہے، نہ صرف اپنی قیمت کی وجہ سے، بلکہ تاریخ اور مختلف ثقافتوں میں بھی اس کی بہت قدر ہے اور اسی وجہ سے اس کی تجارت آسان ہے۔

پاکستان میں سونا خریدنے کا رجحان

پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافے کا رجحان جاری ہے اور جمعے کے روز بھی اس میں اضافہ ریکارڈ کیا کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روز سونے کی قیمت میں ایک روز میں 7800 روپے فی تولہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد اس کی قیمت 328800 روپے کی سطح تک پہنچ گئی جو ملکی تاریخ میں سونے کی سب سے بلند ترین قیمت ہے ۔

صرافہ بازار میں کام کرنے والے تاجروں کے مطابق جمعے کے روز بھی اس کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے

تاجر عبداللہ چاند کے مطابق سونے کی قیمت میں اس وقت تیزی ہے اور شام میں کاروبار کے اختتام پر اس کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے

سونے کی قیمت میں ہونے والے اضافے کی وجہ عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت میں ہونے والا اضافہ ہے جو اس وقت 3171 ڈالر فی اونس پر موجود ہے

گولڈ شعبے کے ماہر احسن الیاس نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’اس وقت امریکی حکومت کے اقدامات نے اس کی کمزور معیشت کو واضح کر دیا ہے جس کی وجہ سے ڈالر میں سرمایہ کاری کم ہورہی ہے اور سرمایہ کار ڈالر فروخت کر کے سونے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔‘

احسن الیاس نے کہا ’سونے میں سرمایہ کاری محفوظ سمجھی جاتی ہے اور اس وقت عالمی سطح پر معاشی صورتحال اور تنازعات سرمایہ کاروں کو سونے کی خریداری کی طرف لے جارہے ہیں جس کی وجہ سے ڈیمانڈ بڑھی ہے اور اس کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے جو جون میں 3500 ڈالر فی اونس تک جانے کی توقع ہے۔ ‘

سرمایہ کاری کے بارے میں گولڈ سیکٹر کے ماہر احسن الیاس نے بی بی سی اردو کو حال ہی میں بتایا تھا کہ سونے میں سرمایہ کاری کے لیے کوئی بھی وقت غیر مناسب نہیں ہے کیونکہ اگر صرف گذشتہ پانچ، چھ سال کا رجحان دیکھا جائے تو سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

انھوں نے کہا ’چھ سات برس پہلے سونے کی قیمت پچاس ہزار روپے فی تولہ کے لگ بھگ تھی جو اب تین لاکھ روپے تک ہو چکی ہے اور اگر سالانہ اوسط نکالی جائے تو اس میں منافع ہی ریکارڈ کیا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے اور اس میں کبھی نقصان نہیں ہوا۔

تاہم عبداللہ چاند کہتے ہیں کہ ’سونے میں سرمایہ کاری طویل مدتی ہونی چاہیے اور اس میں بہتر منافع ملتا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’سونے میں سرمایہ کار کی بیسٹ ویلیو ہے کیونکہ یہ آپ کے پاس ہارڈ کیش ہے جو آپ آدھی رات کو بھی بیچ سکتے ہیں۔‘

پاکستان میں سونے کی خرید و فروخت سے متعلق کوئی مرکزی نظام نہیں جس کی بنیاد پر اس کی سالانہ خرید و فروخت کے اعداد و شمار جمع کیے جا سکیں تاہم سونے کے شعبے سے وابستہ ماہرین کے مطابق پاکستان میں سونے کی سالانہ ڈیمانڈ چار ٹن کے لگ بھگ ہے جو ڈیمانڈ ہے اس میں سونے کی تجارت سے لے کر شادی بیاہ کے لیے سونے کی خریداری شامل ہے۔

پاکستان میں سونے کی درآمد کے متعلق ماہرین کا کہنا تھا کہ سونا درآمد کرنے کے لیے مرکزی بینک کی شرائط اور دوسری ریگولیٹری ضروریات سخت ہیں اور اس لیے اس آفیشل چینل سے سونا کم آتا ہے اور لوگ دوسرے ذرائع سے اسے لاتے ہیں۔

خیبرپختونخوا کا وہ علاقہ جہاں غیر قانونی طور پر پانی سے سونا نکالنے کا کام کیا جاتا ہےسونا اصلی ہے یا نقلی، پہچان کیسے کی جائے؟سونا تین لاکھ فی تولہ: پاکستان میں سونے میں سرمایہ کاری پُرکشش کیوں؟کراچی کے شیرشاہ بازار میں کمپیوٹر کے کچرے سے ’خالص سونے کی تلاش‘سونے کی تاریخی اور مذہبی اہمیت BBCقدیم مصر سے تعلق رکھنے والے توتن خامون کے سونا کے ماسک

قدیم مصر سے تعلق رکھنے والے توتن خامون کے سونے کے ماسک سے لے کر گھانا میں اسانٹے کے گولڈن سٹول اور انڈیا کے پدمنابھ سوامی مندر کے سونے کے تخت تک، یہ دھات تاریخی طور پر مذہبی اور علامتی اہمیت کی حامل رہی ہے۔

یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ بہت سے لوگ سونے کو اپنی دولت کو ذخیرہ کرنے کے قابل اعتماد طریقے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

گھر میں سونے کی اشیا اور زیورات کی قیمت اکثر عالمی مالیاتی مارکیٹوں کی تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہوتی ہے۔

لیکن کوئی بھی بڑی سرمایہ کاری بڑے مالیاتی اداروں کے اقدامات کے رحم و کرم پر ہوسکتی ہے۔

سونے کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر فلائرز کہتے ہیں کہ ’مجھے شبہ ہے کہ اس کی بڑی وجہ حکومت کے مرکزی بینکوں کی جانب سے سونا خریدنا ہے۔‘

’وہ اکثر اپنے ذخائر کو بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر سونا خریدتے ہیں کیونکہ وہ غیر یقینی صورتحال کے وقت ایکویٹی سرمایہ کاری سے دور ہوجاتے ہیں۔‘

اس کا مطلب ہے کہ پچھلی دھات میں سرمایہ کاری خطرناک ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر فلائرز کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں قیاس آرائیاں کرنا اب بھی ایک خطرناک حکمت عملی ہے کیونکہ ’جیسے ہی مارکیٹیں پرسکون ہوں گی اور حکومتیں ہوش میں آئیں گی، لوگ دوبارہ سونا چھوڑ دیں گے۔‘

’میں تو یہ کہوں گا کہ سونے میں سرمایہ کاری جیسی چیزیں آپ طویل مدت کے لیے کرتے ہیں۔‘

خیبرپختونخوا کا وہ علاقہ جہاں غیر قانونی طور پر پانی سے سونا نکالنے کا کام کیا جاتا ہےسونا اصلی ہے یا نقلی، پہچان کیسے کی جائے؟سونا تین لاکھ فی تولہ: پاکستان میں سونے میں سرمایہ کاری پُرکشش کیوں؟سونا جمع کرنے والا ’ساتواں بڑا ملک‘ انڈیا اتنی بڑی مقدار میں اسے کیوں ذخیرہ کر رہا ہے؟اٹک میں 700 ارب روپے مالیت سونے کا دعویٰ: کیا پاکستان میں سونے کے بڑے ذخائر موجود ہیں؟دنیا میں اب کتنا سونا باقی رہ گیا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More