امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن نے ہزاروں انڈین شہریوں کا ’امریکن ڈریم‘ خراب کر دیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں مئی 2025 کے لیے اپنا ویزا بلیٹن جاری کیا جس میں انڈین شہریوں کے ایچ۔ون بی کیٹیگری کے ویزوں اور گرین کارڈ کے امیدواروں کے لیے مزید بری خبر تھی۔امریکی ویزا بلیٹن میں انڈیا سے تعلق رکھنے والوں کو روزگار کی بنیاد پر پانچویں ترجیح کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق انڈین شہریوں کے ویزے کی (ای بی۔5) غیرحفوظ زمرے کا ویزا چھ ماہ پیچھے کی پوزیشن پر 1 مئی 2019 تک چلا جائے گا۔ دوسری طرف چین کے لیے یہ 22 جنوری 2014 کی پوزیشن پر ہی رہے گا۔بلیٹن میں کہا گیا ہے کہ ’انڈین کی طرف سے اس ویزا کیٹیگریز میں زیادہ مانگ اور تعداد کے استعمال نے، اور باقی دنیا کی بھی اس درجے کے ویزوں کی بڑھتی ہوئی مانگ نے اس کو سالانہ حد میں رکھنے پر یہ ضروری کر دیا ہے کہ اس کو کم کیا جائے۔‘دیگر کیٹیگریز کے ویزوں کی صورتحالروزگار کی بنیاد پر ملنے والے پہلی ترجیح کے ویزے (ای بی۔1) کی کیٹیگری میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور انڈیا کے شہریوں کے لیے اس کی تاریخ دو فروری 2022 کی سطح پر ہی رہے گی، جبکہ چین اس درجے میں آٹھ نومبر 2022 کی پوزیشن پر رہے گا۔ملازمت کی بنیاد پر ملنے والے دوسری ترجیح کے ویزوں (ای بی۔2) کی کیٹیگری میں بھی انڈیا اور چین کے شہریوں کے لیے کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔انڈیا کے لیے یہ ایک جنوری 2013 کی سطح پر جبکہ چین کے لیے یکم اکتوبر 2020 کی پوزیشن پر برقرار ہے۔ دنیا کے دیگر ملکوں کے شہریوں کے لیے اس درجے کے امریکی ویزوں کو 22 جون 2023 کی شرائط پر رکھا گیا ہے۔ویزوں میں کمی کا کیا مطلب ہے؟امریکی محکمہ خارجہ ایک ماہانہ ویزا بلیٹن جاری کرتا ہے جس میں مختلف قومیتوں کے افراد کے لیے ویزا کی دستیابی کی ’کٹ آف ڈیٹ‘ کی فہرست دی جاتی ہے۔ یہ اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کون سے درخواست دہندگان ویزا کی حیثیت کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرانے کے اہل ہیں یا امیکہ میں مستقل رہائش کے اہلیت رکھتے ہیں۔روزگار کی بنیاد پر ملنے والے پہلی ترجیح کے ویزے (ای بی۔1) کی کیٹیگری میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ فائل فوٹوحالیہ بلیٹن میں بیان کردہ ’کٹ آف ڈیٹ‘ سے پہلے ترجیحی تاریخ کے حامل درخواست دہندگان عام طور پر مستقل رہائش کے لیے درخواست دینے کے اہل ہیں۔ویزوں میں کمی اس وقت ہوتی ہے جب کسی خاص زمرے یا ملک میں اس مہینے کے لیے دستیاب ویزا سے زیادہ لوگ اس کے لیے درخواست دیتے ہیں۔ امریکی ویزے دینے سے پیچھے ہٹنے کا یہ معاملہ عام طور پر مالی سال کے اختتام پر ہوتا ہے کیونکہ ویزا جاری کرنے کا عمل سالانہ زمرے یا فی ملک کی مقررہ حد تک پہنچ جاتا ہے۔