دندان سازوں کا بین الاقوامی دارالحکومت ’لاس الگودونس‘ امریکی سیاحوں کا مرکز کیسے بن گیا؟

بی بی سی اردو  |  Apr 14, 2025

Getty Imagesہر روز یہاں 3,000 سے 5,000 کے درمیان امریکی آتے ہیں جو نہ صرف دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس علاج کی غرض سے آتے ہیں۔

نینسی نیلسن دانتوں کے ڈاکٹر سے خوفزدہ ہیں۔ وہ دانتوں کے علاج سے اتنا گھبراتی تھیں کہ ان کا جبڑا ہی اپنی جگہ سے ہل جاتا تھا۔ یہ 25 برس قبل کی بات ہے جب انھوں نے دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا شروع کیا تھا۔ اب نینسی کی عمر 60 برس سے زیادہ ہو چکی ہے۔

آغاز میں جب انھوں نے میکسیکو کے لاس الگودونس میں دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس آنا شروع کیا تو اس کے بعد دوبارہ کبھی انھیں اس مسئلے سے دوچار نہیں ہونا پڑا۔

امریکہ واپس آنے کے لیے قطار میں کھڑے اپنی باری کے انتظار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’وہ بہت مہربان، دیکھ بھال کرنے والے اور میرے ’خوف‘ کا خیال رکھنے والے ہیں۔‘

لاس الگودونس امریکہ کی سرحد پر 10,000 باشندوں پر مشتمل میکسیکو کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے، جہاں دس میں سے ایک رہائشی دانتوں کا ڈاکٹر ہے۔ ان اعداد و شمار کی تصدیق یہاں کی میئر، ہرمینیا مارین نے بھی کی، جو خود بھی ایک دندان ساز بھی ہیں۔

وہ اسے ’دنیا کا دانتوں کا دارالحکومت‘ یا ’مولر سٹی‘ کہتے ہیں۔

ہر روز یہاں 3,000 سے 5,000 کے درمیان امریکی آتے ہیں جو نہ صرف دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس علاج کی غرض سے آتے ہیں۔ یہاں کچھ مارگریٹا اورٹاکوس جیسے مشروب اور سنیکس سے لطف اندوز ہونے کی غرض سے آتے ہیں تو کچھ کچھ مقامی دھنوں پر رقص کرنے بھی آتے ہیں۔

نینسی وسکونسن کے کلیولینڈ نامی قصبے کی رہائشی ہیں جو اس مقام سے 3,000 کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔ یہ فروری کا مہنیہ ہے اور ان دنوں شمالی امریکہ میں درجہ حرارت اوسطاً صفر ڈگری سیلسیس ہے۔ یہاں ایک برف کے طوفان کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔

BBCآغاز میں جب انھوں نے میکسیکو کے لاس الگودونس میں دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس آنا شروع کیا تو اس کے بعد دوبارہ کبھی انھیں اس مسئلے سے دوچار نہیں ہونا پڑا

دریں اثنا لاس الگودونس میں دھوپ نکل آتی ہے اور درجہ حرارت 15ڈگری سیلسیس تک رہتا ہے۔

ٹوپی پہنے کائباؤ قسم کی مونچھوں والے دراز قد کے مالک ان کے شوہر ’بروس‘ کہتے ہیں کہ ’میں نے یہاں آنے کے لیے کھیتی باڑی کرنا چھوڑ دی۔ ہم یہاں سے ایریزونا گئے، وہاں سے کرائے پر ایک کار حاصل کی، چند راتیں وہاں گزاریں، دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس گئے، ہزاروں ڈالر بچائے، اور اس عمل میں چند دن کی مختصر چھٹی کا لطف اٹھایا۔‘

ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنے والے اس جوڑے کی طرح پورے شمالی امریکہ سے لوگ خاص طور پر سردیوں کے مہینوں میں جنوبی امریکہ کا سفر کرتے ہیں۔ وہ اپنی گاڑیاں ایک بہت بڑی پارکنگ میں کھڑی کرتے ہیں اور پھر یہاں سے لاس الگودونس میں داخل ہونے کے لیے پیدل سرحد عبور کرتے ہیں۔

میکسیکو میں اغوا ہونے والے چار امریکی شہری وہاں پیٹ کی چربی نکلوانے گئے تھےکام کرنے اور رہنے کے لیے بحرین اور ملائیشیا سمیت دنیا کے پانچ بہترین ممالک کون سے ہیں؟’میڈ ان میکسیکو‘: چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ سے میکسیکو کس طرح مستفید ہو رہا ہے؟میکسیکو کی خواتین ٹرک ڈرائیورز جو جان ہتھیلی پر رکھ کر ’موت کی شاہراہ‘ سے گزرتی ہیں

عام بول چال میں، انھیں ’برف کے فرشتے‘ یا ’ہجرت کرنے والے پرندے‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ وہ سیاح ہیں جو پھر چمکتی ہوئی مسکراہٹ کے ساتھ میکسیکو سے واپس روانہ ہوتے ہیں۔ وہ یہاں ریستورانوں کے عملے اور دانتوں کے ڈاکٹرز کی مہمان نوازی سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔

لوگوں کا اس طرف بڑی تعداد میں آنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر نصبدس میٹر کی بلند سٹیل کی دیوار کے باوجود میکسیکو اور امریکیوں کے درمیان دہائیوں سے ثقافتی اور تجارتی ملاپ کس طرح ہو رہا ہے۔

BBCاگرچہ کپاس کی فصل اس علاقے میں ابھی کبھی کبھار ہی دکھائی دیتی ہے مگر حالیہ دہائیوں میں یہاں کی معیشت شمالی امریکہ کی طرف سے بڑھتی طلب کو بہتر طریقے سے پورا کرنے کے لیے خدمات کی طرف منتقل ہوئی ہے۔کپاس کے کسانوں سے دندان سازوں تک

لاس الگودونس کبھی کپاس کی صنعت کا ایک مرکز تھا، جو 20ویں صدی کے دوران شمالی میکسیکو میں بنایا گیا۔ یہ دوسری جنگ عظیم کے دوران اپنے عروج پر پہنچا، جس نے فائبر کی طلب میں اضافہ کیا اور پھر سنہ 1970 کی دہائی میں اس کا جزوی زوال شروع ہوا۔

اگرچہ کپاس کی فصل اس علاقے میں اب کبھی کبھار ہی دکھائی دیتی ہے مگر حالیہ دہائیوں میں یہاں کی معیشت شمالی امریکہ کی طرف سے بڑھتی طلب کو بہتر طریقے سے پورا کرنے کے لیے خدمات کی طرف منتقل ہوئی ہے۔

میکسیکو کے شہر تیووانا میں ’کالج آف ناردرن بارڈر‘ کے انجینیئر اور ترقیاتی منصوبوں کے ماہر حوزے سوالا کا کہنا ہے بغیر کسی استثنا کہ شمالی میکسیکو کے تمام شہروں میں امریکہ سے طبی خدمات کی بہت زیادہ طلب ہے۔ اس کی تشہیر خود دوا ساز کمپنیاں بھی کرتی ہیں۔

ان کے مطابق یہ طلب لاس الگودونس میں اس وجہ سے زیادہ نظر آتی ہے کیونکہ سرحد کے شمال میں یہ ایک چھوٹا قصبہ ہے اور یہاں بہت سے ریٹائرڈ افراد کے گھر بنے ہوئے ہیں۔

BBCامریکی سیاح سرحدی دیوار کے ساتھ وطن واپس آنے کا انتظار کر رہے ہیں

شمالی میکسیکو اور جنوبی امریکہ کے درمیان تعلقات تاریخی، گہرے اور ایک سانچے میں ڈھلے ہوئے ہیں جہاں لاکھوں خاندان دونوں طرف پروان چڑھے ہیں۔

1970 کی دہائی تک شمالی میکسیکو سے لوگ بغیر پاسپورٹ کے سرحد پار کر سکتے تھے۔ لاس الگودونس ایک اہم تجارتی و ثقافتی تعلق کی تصویرپیش کرتا ہے۔ تاہمیہ وہ تعلق ہے جسے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں میکسیکی درآمدات پر محصولات کی دھمکیوں اور پناہ گزینوں کے خلاف سخت رویے کے ذریعے چیلنج کیا گیا۔

دوسری جانب یہ وہ تعلق بھی ہے جو اپنی تاریخی جڑوں کی بدولت ٹوٹنا مشکل ہے۔ حوزے سوالا کا کہنا ہے کہ ’یقیناً محصولات رکاوٹ ہوں گی۔ مگر اتنے مضبوط معاشی تعلق کو مٹانا آسان نہیں۔‘

کارلوس روبیو اُن اولین دندان سازوں میں سے تھے جو 1980 کی دہائی میں لاس الگودونس آئے تھے۔ سینالوا سے تعلق رکھنے والے کارلوس روبیو نوجوانی میں قسمت آزمانے سرحد پر آئے تو انھیں اندازہ ہوا کہ اور یہاں دانتوں کے علاج کی سخت ضرورت ہے۔

انھوں نے اس پیشے میں مہارت حاصل کی اور وہ یہاں آج ایک جدید کلینک چلا رہے ہیں۔

جب ہم کلینک کا دورہ کر رہے تھے تو میں نے ان سے پوچھا ’آپ کے کلائنٹس کس قسم کی مسکراہٹ پسند کرتے ہیں؟

ان کے ایک مشیر نے ہنستے ہوئے کہا کہ گرنگوزایک چمکدار سفید مسکراہٹ کے دیوانے ہیں۔

کارلوس روبیو ایریزونا میں رہتے ہیں اور روزانہ سرحد پار کام کے سلسلے میں آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی نظام صحت سماجی نہیں ہے۔ تقریباً 30 کروڑ کی آبادی میں سے 60 فیصد کے پاس دانتوں کی جزوی یا مکمل انشورنس نہیں ہے یعنی آٹھسے 16 کروڑ لوگ ایسے ہیں جو انشورنس کے ذریعے دانتوں کا علاج نہیں کروا سکتے۔

ان کے مطابق ’یہ ہمارے لیے آٹھسے 16 کروڑ مواقع ہیں۔‘

امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کے مطابق، 19 سے 64 سال کی عمر کے ایک تہائی بالغ افراد کے پاس دانتوں کی کوئی انشورنس نہیں۔ اگرچہ ان کے پاس صحت کی انشورنس موجود ہوتی ہے۔

اور جو انشورنس دستیاب ہے وہ صرف صفائی یا معائنے جیسے بنیادی کاموں کو ہی کور کرتی ہے۔ دیگر تمام علاج کے لیے امریکیوں کو یا تو ہزاروں ڈالر جیب سے ادا کرنے پڑتے ہیں یا پھر لاس الگودونس کا رُخ کرنا پڑتا ہے۔

BBCامریکی ڈینٹل انشورنس میں کیا مسائل ہیں؟

فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے امریکی فوج کے ویٹرن راجر گریوز اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ چوتھی باردانتوں کے علاج کے لیے لاس الگودونس آئے ہیں۔

اس بار وہ دو راتوں کے لیے رُکے۔ وہ اپنے سوٹ کیس کے ساتھ سرحد پار کرنے کے لیے قطار میں بھی کھڑے ہوئے جہاں میکسیکن دستکاری اور کھانا بھی فروخت ہو رہا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میرے پاس ہیلتھ انشورنس ہے کیونکہ میں ویٹرن ہوں۔ لیکن یہ ڈینٹل ٹریٹمنٹ پر لاگو نہیں ہوتی۔ چونکہ میری اور میری بیوی کی آمدن ریٹائرڈ افراد جتنی ہے اس لیے یہ ہمارے لیے اچھا ہے۔‘

بعض اندازوں کے مطابق انھوں نے یہاں آ کر 66 سے 75 فیصد تک کی بچت کی ہے۔

BBC

دیگر تمام افراد کی طرح انھوں نے بھی یہ شکایت دہرائی کہ ’امریکی طبی نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بہت مہنگا ہے۔‘

جون سپنلر، جو آئیوا میں رہتی ہیں اور موسم سرما جنوب میں گزارتی ہیں، نے طنزیہ کہا کہ ’یہ مہنگا ہے، بس تھوڑا سا۔‘

ہوان ریمون سوتو میکسیکو میں پیدا ہونے والے کسان ہیں جو امریکی شہری بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میں یہاں اپنے تمام دانت نکلوا کر نئے لگوا سکتا ہوں۔ اور یہ پھر بھی (امریکہ میں) ایک دانت نکلوانے سے سستا ہوگا۔‘

BBC

قیمتوں کی ریگولیٹ کرنے کا فقدان، نظام میں تقسیم، ادویات کی طاقتور کمپنیاں اور انتظامی اخراجات سمیت دیگر عوامل کی وجہ سے امریکہ میں دنیا کا سب سے مہنگا صحت کا نظام ہے۔

میکسیکو کے نظام میں بھی گہرے مسائل ہیں لیکن ملک کے شمال میں جدید انفراسٹرکچر تعمیر کر لیا گیا ہے جس میں شعبے کے ماہرین موجود ہیں اور وہ امریکہ سے آنے والے مریضوں اور بڑھتی طلب کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

اس دوران یہ امریکی مریض میکسیکو کی عمدہ مہمان نوازی سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ اِن مریضوں کو سرحد سے گالف کارٹ پر بٹھاتے ہیں، انھیں ڈینٹل سرجری کے لیے لے جاتے ہیں اور پھر ایک آؤٹ ڈور فوڈ کورٹ پر پہنچا دیتے ہیں جہاں آپ میکسیکو کے منفرد کھانے کھا سکتے ہیں، مارگریٹا پی سکتے ہیں اور لائیو موسیقی سن سکتے ہیں۔

جون سپنلر کا کہنا ہے کہ ’یہ اس دکان جیسا ہے جہاں ہر کام ہو جاتا ہے۔ تمام چیزیں ایک ہی جگہ پر ہیں۔‘

یوں آپ دندان ساز کے پاس جانے سے پہلے ہونے والی پریشانی سے بھی آزاد ہوجاتے ہیں۔

ترکی جا کر دانتوں کا علاج کروانا نیا فیشن یا سستا مگر نقصان دہ متبادل؟برش کی ساخت، ٹوتھ پیسٹ کے اجزا اور مخصوص تکنیک: دانت صاف کرنے کا صحیح وقت اور طریقہ کیا ہے؟’یہ میرے پاس ہو تو میں زیادہ محفوظ ہوں‘: امریکہ میں ملک بدری کے منڈلاتے خطرے کے بیچ تارکینِ وطن کو ’ریڈ کارڈ‘ کا سہارانئی تجارتی جنگ کا خدشہ: ٹرمپ کی جانب سے درآمدات پر عائد ٹیکس امریکہ کی معیشت کو کیسے متاثر کر سکتا ہے؟’میڈ ان میکسیکو‘: چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ سے میکسیکو کس طرح مستفید ہو رہا ہے؟میکسیکو میں اغوا ہونے والے چار امریکی شہری وہاں پیٹ کی چربی نکلوانے گئے تھے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More