’’خدا کا واسطہ ہے سعدیہ، میرا شوہر، میری بیٹی، میری ماں، میری نند… اس سوچ سے
باہر آئیں، ہر جگہ یہ میرب کی کہانی شروع ہو جاتی ہے، خود ستائشی بند کر دیں۔‘‘
“ایک تو ہر وقت میرب کی کہانی شروع ہوجاتی ہے“
“اپنی جگہ میرب کو ہی بھیج دیا کرو“
یہ کہنا ہے سوشل میڈیا صارفین کا جو سعدیہ امام پر ایک بار پھر بھڑک اٹھے ہیں۔ پاکستان کی سابقہ اداکارہ اور موجودہ میزبان سعدیہ امام، جنہوں نے حالیہ دنوں ایک شو میں بیٹی میرب کے ساتھ جذباتی مکالمہ شیئر کیا، اب تنقید کی زد میں ہیں۔ ان کے بقول، ’’میری بیٹی ڈرامہ دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی کہ کیا وہ بھی دوستوں کے ساتھ راتوں کو باہر جا سکتی ہے؟‘‘ اور پھر بتایا کہ بیٹی نے کہا، ’’ماما اگر آپ میری دوست بن جائیں تو ہم ایک ساتھ چل سکتے ہیں۔‘‘
لیکن جوں ہی سعدیہ کی یہ ’مادرانہ کہانی‘ وائرل ہوئی، عوامی صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ صارفین نے انہیں ’اوور شیئرنگ کی ملکہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر شو میں صرف بیٹی کا ذکر کرنا حد سے زیادہ ہو چکا ہے۔
اب مداحوں کی ایک بڑی تعداد پوچھ رہی ہے: کیا سعدیہ کا شو ایک فیملی ڈائری ہے یا کوئی تجزیاتی پروگرام؟ کچھ لوگوں نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ "میرب کی باتوں سے پہلے ڈرامے کی بات تو کر لیا کریں!" جبکہ دیگر نے کہا، "یہ شو ہے یا 'میرب کرانیکلز'؟"
جہاں کچھ لوگوں نے اس ماں کی محبت کو سراہا، وہیں بیشتر نے اسے غیر ضروری خودنمائی قرار دیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سعدیہ امام اپنی اگلی قسط میں بیٹی کا ذکر کم کرتی ہیں یا پھر ناظرین کو ایک اور میرب ایڈیشن کے لیے تیار رہنا ہوگا۔