جامن کی گٹھلی کا پاؤڈر ذیابیطس کے مریضوں کے لئے کیسے مفید ہے؟ جانیں اس کو بنانے اور استعمال کا صحیح طریقہ اور بے شمار فائدے

ہماری ویب  |  May 06, 2025

جامن ایک معروف موسمی پھل ہے جو اپنے ذائقے اور غذائیت کے سبب مقبول ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس کے بیج، یعنی گٹھلیاں، ذیابیطس جیسے موزی مرض کے لیے قدرت کا ایک مؤثر علاج ہیں۔ دیسی طب اور آیورویدک طریقہ علاج میں صدیوں سے جامن کی گٹھلی کو استعمال کیا جا رہا ہے، خاص طور پر خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے۔

ذیابیطس پر قابو پانے میں کردار

انڈین جرنلز آف فزیالوجی اور آیورویدک سائنسز کے مطابق جامن کی گٹھلی میں قدرتی طور پر ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو جسم میں انسولین کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر ایک جزو "جامبولین" شامل ہے جو گلوکوز کو جذب ہونے سے روکتا ہے، جس کے نتیجے میں خون میں شوگر لیول بڑھنے کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال شوگر کی سطح کو نارمل رکھنے میں مدد دیتا ہے اور انسولین پر انحصار کم کر سکتا ہے۔

دیگر طبی فوائد

یہ گٹھلی نہ صرف شوگر کو کنٹرول کرتی ہے بلکہ جگر اور گردوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ ذیابیطس کی وجہ سے جو پیچیدگیاں جیسے پیشاب کی زیادتی، تھکن اور جگر کی کمزوری پیدا ہوتی ہیں، ان میں بھی یہ گٹھلی معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس کے اندر موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم کے زہریلے مادوں کو خارج کرنے میں مدد دیتے ہیں، جو کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نہایت اہم ہے۔

استعمال کا طریقہ

جامن کی گٹھلیوں کو دھو کر کسی صاف جگہ پر سائے میں خشک کر لیا جاتا ہے۔ جب یہ مکمل خشک ہو جائیں تو انہیں گرائنڈ کر کے باریک سفوف (پاؤڈر) تیار کیا جاتا ہے۔ یہ پاؤڈر روزانہ صبح نہار منہ نیم گرم پانی کے ساتھ ایک چائے کا چمچ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ ذائقہ تھوڑا کڑوا ہوتا ہے، مگر اس کے فوائد اس کی تلخی کو برداشت کرنے کے قابل بناتے ہیں۔

احتیاط اور مشورہ

اگر آپ پہلے سے انسولین یا دیگر شوگر کنٹرول کرنے والی دوائیں استعمال کر رہے ہیں تو جامن کی گٹھلی کا استعمال شروع کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ یہ پاؤڈر شوگر لیول کو مؤثر طور پر کم کرتا ہے، اس لیے زیادہ مقدار یا بغیر نگرانی کے استعمال سے شوگر لیول خطرناک حد تک کم بھی ہو سکتا ہے۔ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی مائیں بھی کسی بھی ہربل علاج سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More