Getty Images
بالی وڈ اداکارہ اور لوک سبھا کی رکن کنگنا رناوٹ ایک بار پھر میڈیا کی شہ سرخیوں میں ہیں اور اس بار اس کی وجہ ان کی ایک ٹویٹ ہے جو انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق کی اور بعدازاں اسے ڈیلیٹ کر دیا۔
کنگنا رناوٹ نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی صدر جے پی نڈا نے ان سے ٹرمپ کے ٹیک کمپنی ایپل کے سی ای او ٹم کک کو انڈیا میں آئی فون کی تیاری سے متعلق ایک پوسٹ ہٹانے کو کہا۔
’مجھے اس معاملے میں اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرنے پر افسوس ہے۔ لہٰذا میں نے ان کی ہدایات کے مطابق فوری طور پر پوسٹ ہٹا دی۔‘
یاد رہے کہ 15 مئی کو قطر میں ایک پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹِم کُک سے کہا تھا کہ وہ انڈیا میں ایپل آئی فون نہ بنائیں۔ اسی کے ساتھ اُن کا کہنا تھا کہ انڈیا اپنے مفادات کا خیال خود رکھ سکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں نے گذشتہ روز ٹم کک سے بات کی ہے اور انھیں کہا ہے کہ ٹم ہم آپ کے ساتھ اچھا تعلق برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ آپ 500 ارب ڈالر کی کمپنی بنا رہے ہیں لیکن اب میں نے سنا ہے کہ آپ انڈیا میں یہ فیکٹریاں لگا رہے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ انڈیا میں آئی فون بنائیں۔‘
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے برسوں تک چین میں قائم آپ کی فیکٹریوں کو برداشت کیا ہے۔ اب ہم نہیں چاہتے کہ آپ اپنی فیکٹریاں انڈیا میں بنائیں۔ انڈیا اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے اور وہ یہ کام بہت اچھے سے کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ اب امریکہ کی جانب واپس لوٹیں اور اپنی فیکٹریاں وہاں لگائیں۔'
امریکی صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب انڈیا اور امریکہ کے درمیان محصولات سے متعلق بات چیت جاری ہے۔ تاہم اس سے قبل یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ ایپل انڈیا میں اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال مئی کے آغاز پر ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ اس کے امریکہ میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فونز اور دیگر ڈیوائسز کی تیاری اب چین کی بجائے انڈیا میں ہو گی۔
ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹِم کُک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آنے والے مہینوں میں امریکہ کے لیے بننے والے زیادہ تر آئی فونز انڈیا میں ہی تیار کیے جائیں گے جبکہ ویتنام آئی پیڈز اور ایپل واچ جیسے آلات کی تیاری کا ایک بڑا مرکز بنے گا۔
اگرچہ صدر ٹرمپ نے نئی ڈیوٹیوں سے اہم الیکٹرانکس کو مستثنیٰ قرار دیا ہے لیکن ٹرمپ انتظامیہ بارہا یہ کہہ چکی ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ ایپل اپنی پیداوار امریکہ منتقل کرے۔
اس معاملے پر بی جے پی رہنما اور منڈی سے رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انھوں نے ٹرمپ کے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا موازنہ وزیر اعظم نریندر مودی سے کرتے ہوئے لکھا کہ اگرچہ ٹرمپ دنیا کے سب سے طاقتور ملک کے لیڈر ہیں لیکن نریندر مودی دنیا کے مقبول ترین لیڈر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹرمپ کا فیصلہ سفارتی عدم تحفظ کے احساس سے محرک تھا؟
جس کے بعد انھیں بے جے پی کی جانب سے اس ٹویٹ کو ہٹانے کا کہا گیا اور انھوں نے اپنی اس ٹویٹ کو ایکس اور انسٹاگرام سے ہٹا دیا۔
مجھے ہر چیز کے لیے لڑنا پڑتا ہے: کنگنا رناوتکنگنا کو گائے کا گوشت کھانے سے متعلق وضاحت کیوں دینا پڑی؟کنگنا قوم پرستی کے رتھ پر سوار سیاست میں؟کنگنا رناوت شِو سینا سے کس کی ایما پر ٹکر لے رہی ہیں؟
مگر یہ پہلا موقع نہیں جب کنگنا رناوٹ کو کسی معاملے میں اپنا بیان واپس لینا یا ہزیمت اٹھانی پڑی ہو۔
ستمبر 2024 میں کنگنا نے مطالبہ کیا تھا کہ مرکزی حکومت ان زرعی قوانین کو دوبارہ نافذ کرے جو 2021 میں کسانوں کی تحریک کے بعد واپس لے لیے گئے تھے۔
انھوں نے 23 ستمبر 2024 کو کہا تھا کہ 'میرے خیال میں کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے قوانین کو دوبارہ نافذ کیا جانا چاہیے۔ میں جانتی ہوں کہ یہ متنازعہ ہو سکتا ہے۔'
اگلے دن بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے کہا تھا کہ یہ کنگنا رناوٹ کی ذاتی رائے ہے۔
تھپڑ مارنے کا الزام
کنگنا رناوٹ کا تنازعات سے گہرا تعلق ہے۔ اپنے بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والی کنگنا نے منڈی سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔
چار جون کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے اعلان کے ٹھیک دو دن بعد، کنگنا نے الزام لگایا تھا کہ چندی گڑھ ہوائی اڈے پر ایک خاتون سی آئی ایس ایف کانسٹیبل نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی تھی۔
کنگنا نے اپنی ویڈیو میں کہا تھا کہ 'یہ خاتون کانسٹیبل کسانوں کی تحریک کی حامی تھی۔ میں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت نہیں کی۔ اسی لیے اس نے اپنا غصہ مجھ پر نکالا۔'
کنگنا کو تھپڑ مارنے کا الزام جس خاتون کانسٹیبل پر لگایا گیا تھا ان کا نام کلوندر کور تھا۔
رکن اسمبلی بننے سے پہلے بھی کنگنا فلم انڈسٹری میں فرقہ واریت، اقربا پروری اور سوشانت سنگھ راجپوت کی موت سے متعلق کیس جیسے مختلف مسائل پر اپنے بیانات کی وجہ سے تنازعات کا شکار رہی ہیں۔
قطر ایئرویز کے سی ای او کو احمق کہنا
کنگنا رناوٹ نے انسٹاگرام پر قطر ایئر ویز کے سی ای او اکبر البکر کو 'بے وقوف' کہا تھا اور ان کی وائرل پیروڈی ویڈیو کو حقیقی تسلیم کیا تھا لیکن حقیقت جاننے کے بعد کنگنا نے اس انسٹا سٹوری کو بھی ڈیلیٹ کر دیا تھا۔
واسودیو نامی ٹوئٹر صارف نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں قطر ایئرویز کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا۔ ایک نامعلوم شخص نے اس ویڈیو اور قطر ایئرویز کے سی ای او اکبر البکر کے پرانے انٹرویو کے ایک حصے کو ملا کر ایک نئی ویڈیو بنائی تھی۔ اس ویڈیو کو اس طرح ایڈٹ کیا گیا کہ سامعین یہ سوچیں گے کہ اکبر البکر واسودیو کے بائیکاٹ کے مطالبے کا جواب دے رہے تھے۔
Getty Imagesجاوید اخترکا ہتک عزت کا مقدمہ
گیت نگار جاوید اختر نے نومبر 2020 میں کنگنا رناوٹ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ جاوید اختر نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ کنگنا نے جون 2020 میں اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد بالی وڈ میں موجود ایک مخصوص 'گینگ' کا حوالہ دیتے ہوئے ایک انٹرویو میں ان کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے تھے۔
جب ایکس (سابقہ ٹوئٹر)نے اکاؤنٹ معطل کر دیا
کنگنا رناوٹ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی ماضی میں معطل کیا جا چکا ہے۔
ٹوئٹر کے ترجمان نے ان کا اکاؤنٹ معطل کرتے ہوئے کہا تھا کہ کارروائی ٹوئٹر کے قوانین کی بار بار خلاف ورزیوں کی وجہ سے کی گئی کیونکہ کنگنا نے نفرت انگیز تقریر اور بدسلوکی سے متعلق مواد شیئر کیا تھا۔ ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بعدازاں جنوری 2023 میں دوبارہ فعال کیا گیا تھا۔
Getty Imagesکسانوں کی تحریک پر تنقید
کنگنا نے مرکزی حکومت کی طرف سے منظور کیے گئے زرعی قوانین کے خلاف پنجاب اور ہریانہ میں کسانوں کے احتجاج پر بھی تنقید کی۔ اس کے بعد بھی انھیں تنازعات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ممبئی کا پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے موازنہ کرنا
شیو سینا کے رہنما سنجے راوت پر تنقید کرتے ہوئے کنگنا رناوٹ نے ممبئی کا موازنہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے کیا تھا۔
کنگنا نے ایکس پر لکھا تھا کہ 'شیو سینا کے لیڈر سنجے راوت نے کھلم کھلا مجھے ممبئی چھوڑنے اور واپس نہ آنے کی دھمکی دی ہے۔ ممبئی میں آزادی کے نعرے دیکھ کر ممبئی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کیوں لگتا ہے؟
اس پر متعدد حلقوں سے سیاسی رد عمل بھی سامنے آیا تھا جبکہ متعدد فنکاروں نے بھی کنگنا کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
سوشانت سنگھ کی خودکشی کا معاملہ
کنگنا نے سوشانت سنگھ کی خودکشی کے واقعے کے بعد یہ الزام لگایا تھا کہ انھوں نے بالی ووڈ میں اقربا پروری کی وجہ سے خودکشی کی۔کنگنا نے اس معاملے میں تجربہ کار فلمسازوں، ہدایت کاروں اور اداکاراؤں کو نشانہ بنایا تھا۔
سوشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے بعد کنگنا اپنی ایک ویڈیو کی وجہ سے تنازعات کا مرکز بن گئیں تھی۔ کنگنا نے اپنی ویڈیو میں کہا تھا کہ 'سوشانت سنگھ راجپوت کی موت نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جو لوگ سازش کرنے کے ماہر ہیں وہ اس خبر کو مختلف طریقوں سے پھیلا رہے ہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ ذہنی طور پر کمزور، تناؤ کا شکار لوگ اس طرح خودکشی کر لیتے ہیں۔ وہ لڑکا (سوشانت) جس کو سٹینفورڈ یونیورسٹی سے سکالرشپ ملا وہ ذہنی طور پر کمزور کیسے ہو سکتا ہے؟'
Getty Imagesکرن جوہر پر تنقید
کنگنا مسلسل کرن جوہر کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس کا آغاز 19 فروری 2017 کو کرن جوہر کے شو 'کافی ود کرن' سے ہوا۔
شو میں کرن کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کنگنا نے کہاتھا کہ 'اگر کبھی میری بایوپک بنتی ہے تو آپ (کرن جوہر) ایک روایتی بالی وڈ'بڑے آدمی' کا کردار ادا کر سکتے ہیں جو نئے لوگوں کو موقع نہیں دیتے۔ انھوں نے کہا تھا کہ 'آپ بالی وڈ میں اقربا پروری اور فلم مافیا کے علمبردار ہیں۔'
شو میں یہ سن کر کرن جوہر مسکرائے اور گفتگو کا موضوع ہی بدل دیا تاہم کچھ دنوں بعد انھوں نے لندن میں صحافی انوپما چوپڑا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ میں نے کنگنا کو کام نہیں دیا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں فلم مافیا بن گیا ہوں۔'
کنگنا رناوت شِو سینا سے کس کی ایما پر ٹکر لے رہی ہیں؟بالی وڈ اداکارہ اور رکن پارلیمنٹ کنگنا کو تھپڑ مارنے والی خاتون کانسٹیبل معطل: ’پہلے خوشی ہوئی، پھر مجرمانہ احساس ہوا‘مجھے ہر چیز کے لیے لڑنا پڑتا ہے: کنگنا رناوتکنگنا کو گائے کا گوشت کھانے سے متعلق وضاحت کیوں دینا پڑی؟