یوکرین کے آپریشن سپائڈر ویب میں کتنے بمبار طیارے تباہ ہوئے اور اس سے روس کی جنگی صلاحیت کیسے متاثر ہو گی؟

بی بی سی اردو  |  Jun 03, 2025

ReutersTu-22M3 کا سب سے اہم ہتھیار Kh-22 میزائل ہے

بی بی سی رشیئن کی تحقیق کے مطابق یکم جون کو یوکرین کے ڈرون حملوں کے نتیجے میں روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور سٹریٹیجک ایئر فیلڈز پر موجود 11 سے زیادہ طیارے تباہ ہو گئے یا انھیں نقصان پہنچا۔

ان حملوں میں جن روسی طیاروں کو نشانہ بنایا گیا ان میں Tu-95 اور Tu-22M3 جیسے سٹریٹیجک نیوکلیئر بمبار طیارے شامل تھے۔

روس کے کم از کم دو ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ ڈرون کو لانچ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے ٹریلر میں آگ لگنے کی وجہ سے آمور کے علاقے میں حملہ نہیں کیا گیا۔

حملے کے روز یوکرین نے روس کے متعدد فضائی اڈوں پر کیے گئے ڈرون حملوں میں 40 سے زائد روسی بمبار طیاروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ نشانہ بنائے گئے ہوائی اڈوں پر 34 فیصد کروز میزائل بردار جہازوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یوکرینی صدر ولادیمر زیلنسکی نے حملے کے بارے میں تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 117 ڈرون استعمال کیے گئے۔

ٹیلی گرام پر ان کی پوسٹ میں کہا گیا کہ ’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے آپریشن مراکز ان کے ایک علاقے میں روس کے ایف ایس بی (روس کی سکیورٹی سروس) کے بالکل قریب واقع تھا۔‘

تاہم آزادانہ طور پر ابھی تک ان دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

ڈرون حملے سے روس کے نیوکلیئر ٹرائیڈ کو نقصان تو پہنچا لیکن یہ کوئی بہت بڑا نقصان بھی نہیں۔

ان حملوں سے روس کی جوہری طاقت کم نہیں ہو گی اور نہ ہی اس کی یوکرین پر میزائل فائر کرنے کے لیے باقی طیاروں کی صلاحیت پر فرق پڑے گا۔

لیکن روس کو اس طرح کے حملوں کے ممکنہ خطرے کے بارے میں اب کچھ کرنا پڑے گا اور اس کے لیے حفاظتی اقدامات کافی مہنگے ثابت ہو سکتے ہیں۔

Getty Imagesروس کی کن ایئر فیلڈز کو نشانہ بنایا گیا؟

ایرکتسک میں بیلایا بیس کو نشانہ بنایا گیا، جس کی تصدیق روسی وزارت دفاع نے بھی کی۔

اس ایئر فیلڈ میں اتوار کو فلمائی گئی ایک ویڈیو کے مطابق وہاں پر نہ صرف Tu-22M3 موجود تھے بلکہ شاید وہاں پر Tu-95MS اور Tu-160 بمبار طیارے بھی موجود تھے۔

اتوار کو دور سے بنائی گئی ایک فوٹیج میں طیاروں کے پارکنگ ایریا سے دھواں اٹھتے دیکھا جا سکتا ہے۔ فوٹیج میں Tu-160 بمبار طیارے نظر تو آ رہے ہیں تاہم اس بات کا اندازہ لگانا نا ممکن ہے کہ کس طیارے کو کتنا نقصان پہنچا۔

پیر کے روز اوپن سورس انٹیلیجنس (او ایس آئی این ٹی) کے تجزیہ کار کرس بگرز نے سیٹلائٹ تصاویر شیئر کیں جس میں روس کے اس فضائی اڈے پر تین تباہ شدہ Tu-95 جبکہ ایک Tu-22M3 کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی تین تباہ شدہ طیارے نظر آتے ہیں، جو شایدTu-22M3 ہیں۔

ان سیٹلائٹ تصاویر کو کرس بگرز نے ایڈیٹ کر کے کیپشن دی ہیں لہذا ان سے صحیح صورتحال کا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔

روس کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ مورمانسک میں اولینیا کے ہوائی اڈے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہاں بھی مستقل طو پر Tu-22M3 بمبار طیارے موجود رہتے ہیں۔ اتوار کے روز Tu-95 بمبار طیاروں پر حملہ کرنے والے ڈرونز کی ویڈیوز آن لائن سامنے آئیں۔

اوپن سورس انٹیلیجنس کے چینل او ایس آئی این ٹی ٹیکنیکل نے یہ فوٹیج شائع کرتے ہوئے کہا کہ یہ اولینیا کا ہوائی اڈہ ہے۔

ایئر فیلڈز کی سیٹلائٹ تصاویر کا جائزہ لینے والے ایک اور چینل ایوی ویکٹر نے بھی تصدیق کی کہ یہ اولینیا کا ہوائی اڈہ ہے۔

اس ریکارڈنگ کے مطابق یہاں چار طیاروں کو آگ لگی جن میں سے تین Tu-95MS جبکہ ایک An-12 تھا تاہم او ایس آئی این ٹی ٹیکنیکل کے مطابق جن طیاروں کو آگ لگی وہ چاروں Tu-95MS تھے۔

ریازان کے علاقے میں دیاگیلو فضائی اڈے پر بھی دن بھر فضائی حملوں کی اطلاعات تھیں۔ ریازان کے گورنر نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ڈرون حملے کے بارے میں متعدد پیغامات کیے اور بتایا کہ رہائشی عمارتوں کو معمولی نقصان پہنچا تاہم انھوں نے ایئر فیلڈ پر کسی حملے کی اطلاع نہیں دی۔

دوسری جانب روس کی وزارت دفاع نے ریازان میں ڈرون کی موجودگی کی اطلاع دی تاہم اس بارے میں کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی کہ اس ہوائی اڈے پر موجود کسی طیارے کو نقصان پہنچا۔

واضح رہے کہ اس ہوائی اڈے پر بھی Tu-22M3اور Tu-95MS سمیت تربیتی جہاز بھی موجود ہوتے ہیں۔

ایوانوو کے فضائی اڈے پر بھی حملے کی اطلاعات تھیں تاہم وہاں سے بھی کوئی فوٹیج سامنے نہیں آئی۔

سوشل میڈیا پر ساراٹوف کے خطے میں اینگلز- ٹو کی ایئر فیلڈ کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا تاہم اس بارے میں کوئی شواہد سامنے نہیں آئے۔

18 ماہ کی تیاری اور اربوں ڈالر نقصان کا دعویٰ: یوکرین نے ڈرون حملے سے روس اور امریکہ کو کیا پیغام دیا؟آپریشن سپائڈر ویب: یوکرین کی 117 ڈرونز سمگل کر کے روس میں فضائی اڈوں اور جنگی طیاروں کو نشانہ بنانے کی بڑی کارروائیفائبر آپٹک ڈرون: یوکرین جنگ کو تیزی سے بدلنے والا یہ خوفناک نیا ہتھیار کیا ہے؟پلاسٹک کی وہ ’کینڈی‘ جس کے بغیر کوئی یوکرینی فوجی محاذ پر جانے کے لیے تیار نہیںیہ نقصان روس کی جنگی صلاحیت کو کیسے متاثر کر سکتا ہے؟

ویڈیو فوٹیج اور سیٹلائٹ تصاویر سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مختلف ایئر فیلڈز پر روس کے 11 سے 12 طیارے تباہ ہوئے۔ ان میں پانچ یا چھ Tu-95MS، مکنہ طور پر پانچ Tu-22M3 اور ایک An-12 شامل تھا۔

اس کے علاوہ کرس بگرز نے کم از کم ایک Tu-95MS کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاع دی۔

تاہم کسی بھی ایسے بمبار طیارے کو واپس سروس میں نہیں لایا جا سکتا جسے نقصان پہنچا ہو کیونکہ طیاروں میں خرابی ایک حساس معاملہ ہے: مثال کے طور پر اگر کسی کار کو سڑک پر نقصان پہنچتا ہے تو اس میں موجود افراد کے زندہ بچنے کے امکانات ہوائی جہاز کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔

لہذا شعبہ ہوا بازی میں (فوجی اور سول) خرابیوں کو زیادہ احتیاط سے دیکھا جاتا ہے اور ایسا کوئی بھی جہاز جنگ کے لیے تیار یونٹ میں نہیں رہ سکتا جسے تھوڑا سا بھی نقصان پہنچا ہو۔

ورلڈ ایئر فورسز 2025 کے مطابق روس کے پاس سال کے آغاز میں موجود Tu-22M کی تعداد 57 اور Tu-95 کی تعداد 47تھی۔ ان کا مطلب شاید Tu-22M3 اور Tu-95MS تھا۔

ملٹری بیلنس 2024 کے مطابق بھی روس کے پاس 57 Tu-22M3 طیارے سروس میں تھے جبکہ Tu-95MS کی تعداد 58 تھی۔

ملٹری بیلنس کے ہی مطابق روس کے پاس 13 Tu-160 بمبار طیارے موجود ہیں جبکہ تین مزید تجرباتی مراحل میں ہیں۔ ورلڈ ایئر فورسز کے مطابق یہ تعداد 15 سے 16 ہو سکتی ہے تاہم ان طیاروں میں سے کسی کو نقصان پہچنے کی اطلاع نہیں ملی۔

روس کے تین بمبار طیارے یعنی Tu-95MS، Tu-160 اور Tu-22M3 جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

لیکن یہ بمبار طیارے میزائلوں کے برعکس زیادہ آزادانہ حرکت کرتے ہیں، انھیں غیر جوہری ہتھیاروں کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے اور وہ جوہری کارروائی کے خلاف زیادہ مزاحمت رکھتے ہیں کیونکہ وہ ہوا میں ہو سکتے ہیں۔

اگرچہ طیارے قدرے پرانے قسم کے جوہری ہتھیار لگتے ہیں لیکن درحقیقت وہ بہت اہم ہوتے ہیں اور 50 میں سے کم از کم پانچ Tu-95MS کو نقصان پہنچنا بڑی بات ہے۔

Tu-22M3 اگرچہ باضابطہ طور پر نیوکلئیر ٹرائیڈ کا حصہ نہیں لیکن یورپین ممالک میں انھیں خوف پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اب یہ طیارے تیار نہیں کیے جاتے تو ان کی جگہ کوئی نئی چیز لانا ناممکن ہے۔

لیکن روس نے Tu-160M2 سٹریٹیجک بمبار طیاروں کی پروڈکشن دوبارہ شروع کر دی ہے جو Tu-95MS یا Tu-22M3 سے زیادہ فعال ہیں۔

کسی بھی صورت میں یوکرین حملوں میں ایک درجن سے زیادہ طیارے متاثر نہیں ہوئے۔ اس لیے روس کے فضائی بیڑے میں اس کمی سے کوئی خاص اثر پڑنے کا امکان نہیں۔

یہ کس قسم کے طیارے ہیں؟

Tu-22M3 اور Tu-95MS بہت مختلف بمبار طیارے ہیں۔ Tu-22M3 کو سٹریٹجک بمبار نہیں سمجھا جاتا کیونکہ ان کی رینج 2500 کلومیٹر سے زیادہ نہیں۔ روسی ایوی ایشن میں یہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیاروں میں شامل ہوتا ہے اور اس کا اہم ہتھیار Kh-22 میزائل ہے۔

یہ کافی خطرناک ہتھیار ہے لیکن یہ میزائل سوویت یونین میں تیار کیے گئے تھے اور اب ان کی پروڈکشن نہیں ہوتی۔ یہ طیارہ دوسرے ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے، جیسے کہ فضا سے پھینکے جانے والے بم لیکن فی الحال یہ K-22 کو لانچ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ان میزائلوں کا ذخیرہ ختم ہونے پر Tu-22M3 کیا کرے گا، یہ معلوم نہیں۔

Tu-95 ایک سٹریٹجک بمبار طیارہ ہے، جو شاید روس کا سب سے پرانا طیارہ ہے۔ Tu-95 نے پہلی پرواز 12 نومبر 1952 میں بھری تھی۔

دوسری جانب ایم ایس طیاروں کی ترمیم 1970 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی۔ یہ طیارہ عملی طور پر نیا Tu-95 تھا، جو خاص طور پر Kh-55 کروز میزائلوں کو لانچ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ 2000 کی دہائی میں کچھ Tu-95MS کو نئے Kh-101 اور Kh-102 میزائلوں کو استعمال کرنے کے لیے جدید بنایا گیا تھا اور ان میں مختلف نظاموں کو بھی بہتر بنایا گیا تھا۔

ملٹری بیلنس کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں روسی فضائیہ کے پاس 31 ’پرانے‘ Tu-95MS اور 27 جدید طیارے تھے جو Kh-102 میزائل استعمال کرنے کے قابل تھے۔

ایئر فیلڈز کے حفاظتی نظام میں جدید کاری کی ضرورت

یوکرین کے ان حملوں کے بالواسطہ نتائج بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ ان حملوں نے ہوائی اڈوں پر سٹریٹیجک طیاروں کی تعیناتی میں سنگین کوتاہیوں کا انکشاف کیا۔

یوکرین کے ڈرون پرواز کے دوران آزادانہ طور پر نقل و حرکت کرتے نظر آئے۔ وہ واضح طور پر کنٹرول کیے جا رہے تھے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان ہوائی اڈوں کے علاقے میں کوئی الیکٹرانک جنگی نظام کام نہیں کر رہا تھا۔

ان حملوں کے دوران فضائی دفاعی نظام یا یہاں تک کہ چھوٹے ہتھیاروں سے فضائی اہداف پر فائرنگ کے بارے میں بھی کوئی خبر نہیں تھی۔

Tu-95MS کو بغیر کسی شیلٹر کے کھلے علاقے میں پارک کیا گیا تھا۔ سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق Tu-22M3b، محفوظ علاقوں میں پارک تھے لیکن یہ حفاظت ناکافی تھی۔

روس میں طیاروں کے لیے شیلٹر استعمال کرنے کے بارے میں بحث ایک طویل عرصے سے جاری ہے تاہم ان بمبار طیاروں کے سائز کی پناہ گاہیں یا شیلٹر بہت مہنگے ہوں گے۔

تاہم، ایک درجن سے زائد طیاروں کے نقصان کے بعد ہو سکتا ہے کہ روس کے تمام ہوائی اڈے اس طرح کے ڈھانچے سے لیس ہونا شروع ہو جائیں گے۔

فضائی دفاعی نظام اور الیکٹرانک جنگی نظام کے ساتھ یہ روسی فوجی ہوائی اڈوں کی جدید کاری کا کافی بڑے پیمانے پر اور سب سے مہنگا پروگرام بن جائے گا۔

یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ حملےپورے روس میں کیے جا سکتے ہیں اور ضروری نہیں کہ ان حملوں کے اہداف صرف ہوائی اڈے ہوں۔

تو کیا یوکرین کی انٹیلیجنس کے پاس اب بھی مستقبل میں ایسی کارروائیاں کرنے کے ذرائع موجود ہیں؟ یہ سوال اہم ہے اور ان حملوں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر ایک ایسے ملک پر بہت زیادہ مالی بوجھ ڈال سکتی ہیں جو پہلے ہی جنگ پر بہت زیادہ خرچ کر رہا ہے۔

فائبر آپٹک ڈرون: یوکرین جنگ کو تیزی سے بدلنے والا یہ خوفناک نیا ہتھیار کیا ہے؟پلاسٹک کی وہ ’کینڈی‘ جس کے بغیر کوئی یوکرینی فوجی محاذ پر جانے کے لیے تیار نہیںآپریشن سپائڈر ویب: یوکرین کی 117 ڈرونز سمگل کر کے روس میں فضائی اڈوں اور جنگی طیاروں کو نشانہ بنانے کی بڑی کارروائی18 ماہ کی تیاری اور اربوں ڈالر نقصان کا دعویٰ: یوکرین نے ڈرون حملے سے روس اور امریکہ کو کیا پیغام دیا؟’الیکٹرانک جنگ‘: مہنگے ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کا سستا روسی طریقہ جس نے نیٹو افواج کو حیران کر دیامغربی ممالک روس پر پابندیاں لگانے کے باوجود یوکرین جنگ میں اس کی ’مالی مدد‘ کیسے کر رہے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More