بچے فوراً بیمار پڑ جاتے ہیں۔۔ ندا یاسر گھر والوں کی تصویریں لگانے سے خوفزدہ کیوں ہوگئیں؟

ہماری ویب  |  Jun 03, 2025

"نظر لگنا بالکل حقیقت ہے — یہ تقریباً ہر کسی کے ساتھ ہوتا ہے۔ خاص طور پر جب بات بچوں کی ہو تو یہ اور بھی حساس ہو جاتی ہے۔ میں نے خود یہ کئی بار محسوس کیا۔ جب بھی میں اپنے بچوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر ڈالتی تھی، وہ بیمار پڑ جاتے تھے۔ یہ ایک آزمائی ہوئی بات ہے: جیسے ہی میں تصویر اپلوڈ کرتی، فوراً کوئی نہ کوئی بیمار ہو جاتا۔ اب مجھے سمجھ آتی ہے کہ لوگ تصویروں پر ایموجی کیوں لگاتے ہیں۔ کئی لوگ اس کا مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن میں جانتی ہوں کہ ایسا کیوں کیا جاتا ہے کیونکہ میں نے ہمیشہ اپنے بچوں کی شکلیں دکھا کر تصویریں پوسٹ کیں۔ آج میں نے اپنی سالگرہ کی ویڈیو لگائی ہے، اللہ ہمیں نظرِ بد سے بچائے۔"

پاکستان کی معروف میزبان اور اداکارہ نداء یاسر نے حال ہی میں ایک دل چسپ اور ذاتی تجربے پر مبنی انکشاف کیا ہے، جس نے سوشل میڈیا صارفین کو چونکا دیا ہے۔ 23 سالہ ازدواجی سفر مکمل کرنے والی ندا نے بتایا کہ کس طرح ان کا بے تکلف انداز اور ہر کسی سے جلدی گھل مل جانا، ان کے اپنے خاندان پر بھاری پڑ گیا۔

نداء یاسر، جو 16 سال سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو کی میزبانی کر رہی ہیں اور جن کے انسٹاگرام فالوورز کی تعداد 26 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، اکثر اپنے مداحوں کے ساتھ ذاتی لمحات شیئر کرتی رہتی ہیں۔ لیکن حالیہ دنوں میں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا انہیں مہنگا پڑا۔

ان کے بقول، بچوں کی تصاویر شیئر کرتے ہی وہ بیمار پڑ جاتے تھے، جس نے ندا کو مجبور کر دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر پوسٹس کے حوالے سے محتاط رویہ اپنائیں۔ ان کی بات پر کئی لوگ متفق نظر آئے، جن میں اداکارہ بینا چوہدری بھی شامل ہیں۔ بینا نے انکشاف کیا کہ جب بھی وہ اپنے شوہر کے ساتھ تصویر پوسٹ کرتی ہیں، اُسی دن کسی نہ کسی بات پر جھگڑا ہو جاتا ہے۔

یہ گفتگو صرف ایک خاندانی مسئلہ نہیں بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ سوشل میڈیا کی چمکتی دنیا کے پیچھے حساس اور نجی پہلو بھی چھپے ہوتے ہیں، جنہیں ہر کوئی کھل کر بیان نہیں کرتا۔ ندا کا یہ تجربہ ان تمام والدین کے لیے ایک سبق ہے جو بے فکری سے بچوں کی جھلک دنیا کے سامنے لے آتے ہیں نادانستہ طور پر، شاید کسی کی نظر ان معصوم چہروں پر اثر ڈال دیتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More