تین دن میں ہلاکتوں کے تین واقعات: غزہ میں امداد کی ’متنازع‘ تقسیم، امریکی کنٹریکٹر اور اسرائیلی فوج کی ’مشکوک افراد پر‘ فائرنگ

بی بی سی اردو  |  Jun 04, 2025

Reuters

گزشتہ تین دن کے دوران غزہ کی پٹی میں ایک ’امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ‘ متنازع گروہ کی جانب سے امدادی سامان تقسیم کرنے والے مقام تک پہنچنے والے راستے پر جان لیوا واقعات کا سلسلہ سامنے آیا ہے۔

تین واقعات غزہ کے جنوب مغرب میں واقع ایک نئے مقام کو جانے والی سڑکوں پر پیش آئے ہیں جو مکمل طور پر اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہیں۔ واضح رہے کہ امدادی سامان تقسیم کرنے والا مقام غزہ ہیومینیٹیریئن فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیرانتظام ہے جو امریکی سکیورٹی کنٹریکٹرز کو استعمال کرتی ہے۔

پہلا واقعہ اتوار کو پیش آیا جب اسرائیلی فائرنگ سے 21 فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی جو کہ حماس کی سول ڈیفینس ایجنسی کا دعوی ہے۔ سوموار کو بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے مطابق تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ مقامی وزارت صحت کے حکام کے مطابق اسی مقام کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے منگل کے دن 27 افراد ہلاک ہوئے۔

اسرائیل نے ان اطلاعات کو ’جھوٹی خبریں‘ قرار دیا ہے کہ اس کے فوجیوں نے عام شہریوں پر گولیاں چلائی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ’چند فوجیوں نے انتباہی فائرنگ‘ ضرور کی تھی لیکن اتوار کے دن یہ اس مقام سے ایک کلومیٹر دور ہوئی جبکہ سوموار اور منگل کو متعدد مشکوک افراد کی شناخت کے بعد فائرنگ کی گئی۔

غزہ کی پٹی سے بہت محدود ایسی ویڈیوز سامنے آ سکی ہیں جن میں ان واقعات کو دیکھا جا سکے تاہم بی بی سی ویریفائی نے ان کا جائزہ لے کر یہ جاننے کی کوشش کی کہ حقیقت میں کیا ہوا تھا۔

یہ واقعات کہاں پیش آئے؟

یہ تینوں واقعات ’تل السلطان‘ نامی جگہ پر پیش آئے ہیں جہاں غزہ کے جنوب مغرب میں امدادی سامان کی تقسیم کا مرکز بنایا گیا ہے۔ یہ مرکز، جس کا نام ’سیف ڈسٹریبیوشن سائٹ ون‘ ہے، جی ایچ ایف نامی تنظیم نے 26 مئی کو ہی شروع کیا تھا۔ ایسے مجموعی طور پر چار مراکز ہیں جن میں سے تین جنوبی غزہ میں ہیں۔

یہ مراکز ایک نئے نظام کا حصہ ہیں جس پر بین الاقوامی گروہ تنقید کر رہے ہیں کیوں کہ اسے اقوام متحدہ کی شرکت اور منظوری کے بغیر قائم کیا گیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے امداد کو حماس اپنے جنگجوؤں میں تقسیم کر دیتا یے۔ تاہم اقوام محتدہ نے جی ایچ ایف کے نظام کو ’غیر اخلاقی‘ قرار دیا ہے۔

اس تنقید کے باوجود یہ مرکز، ’سائٹ ون‘، جمعے سے کام کر رہی ہے جبکہ فاؤنڈیشن کے ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ باقی مراکز کیوں متعدد دنوں سے بند ہیں تو انھوں نے جواب نہیں دیا۔

جی ایچ ایف سائٹ ون تک پہنچنے کے لیے غزہ کے شہریوں کو ایک مخصوص راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کرتی ہے جو الرشید سٹریٹ نامی ساحلی سڑک سے گزرتا ہے۔ تاہم برسلز میں کرائسس گروپ نامی تھنک ٹینک کے سینئر تجزیہ کار کرس نیوٹن کا کہنا ہے کہ یہ راستہ ’محفوظ نہیں ہے۔‘

BBCجی ایچ ایف سائٹ ون تک پہنچنے کے لیے غزہ کے شہریوں کو ایک مخصوص راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کرتی ہے

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے غزہ کی پٹی میں 400 مقامات بنا رکھے تھے جبکہ موجودہ نظام کے تحت شہریوں کو ایک ہی سڑک سے پہنچنے کا کہنے سے واضح ہے کہ ’یہ نظام ناکام ہو گا۔‘

اتوار کے دن کیا ہوا تھا؟

غزہ کی پٹی میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق اتوار کو 31 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ اس دن جی ایچ ایف نے اپنے فیس بک پیج پر شہریوں سے کہا تھا کہ سائٹ ون صبح پانچ بجے سے کھل جائے گی۔

لیکن صرف ایک گھنٹے بعد یہ بیان جاری ہوا کہ امدادی مرکز بند ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہعئے صحافی محمد غریب نے بتایا کہ اس وقت تک بہت سے لوگ العالم چوک پر پہنچ چکے تھے اور مرکز تک رسائی کا انتظار کر رہے تھے۔

ہم نے چند ویڈیوز دیکھی ہیں جن کے بارے میں دعوی کیا گیا کہ یہ اسی فائرنگ کے واقعے کی ہیں۔ ایک ویڈیو میں، جو مرکز تک جانے والے راستے پر بنائی گئی، ممکنہ طور پر اتوار کو، لوگ زمین پر لیٹے ہوئے یں اور ایک دھماکہ سنائی دیتا ہے جو ٹینک یا توپ کے گولے سے پیدا ہو سکتا ہے۔

کیا اسرائیل بین الاقوامی قانون کو نظر انداز کر کے غزہ پر ’قبضہ‘ کر سکتا ہے؟ پانچ اہم سوالوں کے جوابمتنازع نقشے پر سعودی عرب، فلسطین اور عرب لیگ کی مذمت: ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ یا کوئی ٹھوس منصوبہ15 ماہ قبل حماس کا اسرائیل پر زمین، فضا اور آبی راستے سے برق رفتار حملہ کیسے ممکن ہوا تھا؟غزہ جنگ میں پہلی بار استعمال ہونے والے اسرائیلی ’بار‘ میزائل کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

امدادی مرکز سے تین کلومیٹر دور برطانوی فیلڈ ہسپتال میں موجود بین الاقوامی عملے نے بی بی سی کو ایک آڈیو ریکارڈنگ فراہم کی جس میں پانچ منٹ کے دورانیے میں دو دھماکے اور فائرنگ سنائی دیے۔

چھ بج کر آٹھ منٹ پر پوسٹ ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں درجنوں افراد ریت پر لیٹے ہوئے دکھائی دیے جبکہ آٹومیٹک فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ بی بی سی ویریفائی اس فوٹیج کو جیو لوکیٹ نہیں کر پائی ہے۔

بی بی سی ویریفائی نے ایک اور ویڈیو کلپ دیکھا جس کے بارے میں دعوی کیا گیا کہ یہ اس واقعے کے بعد کا منظر دکھاتی ہے۔ اس میں غزہ کے ساحل پر متعدد لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔ ان میں سے چند کو سفید رنگ کے بیگ سے ڈھکا گیا ہے۔ ان میں سے ایک کم عمر خاتون لگتی ہیں۔

اس ویڈیو کو بھی جیولوکیٹ نہیں کیا جا سکا تاہم اسی ویڈیو میں دکھائی دینے والی لائٹوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ فوٹیج سائٹ ون سے ایک کلومیٹر کے فاصلے کے اندر ہی بنی ہے۔ ڈاکٹروں کی جانب سے بی بی سی کو فراہم کردہ تصاویر کے مطابق ہلاک ہونے والوں اور زخمیوں کے جسموں سے پانچ عشاریہ 56 ایم ایم اور سات عشاریہ 62 ایم ایم گولیوں کے خول ملے۔

سبلائن نامی کنسلٹنسی میں کام کرنے والے تجزیہ کار بینیڈکٹ مانزن کا کہنا ہے کہ اس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ یہ گولیاں کس نے چلائیں ’کیوں کہ اسرائیلی فوج اور فلسطینی مسلح گروہ دونوں کے پاس ایسے ہتھیار موجود ہیں جن سے یہ گولیاں فائر کی جا سکتی ہیں۔‘

اسرائیلی فوج نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ اس کے فوجیوں نے عام شہریوں پر امدادی مرکز کے اندر یا قریب فائرنگ کی اور ایسی اطلاعات کو جھوٹ قرار دیا۔ تاہم اسرائیلی فوج کے ذرائع کے مطابق امدادی مرکز سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر انتباہی فائرنگ کی گئی تھی تاکہ چند مشکوک افراد کو فوجیوں کے قریب پہنچنے سے روکا جا سکے۔

جی ایچ ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’گزشتہ روز کوئی زخمی نہیں ہوا اور کوئی ہلاک نہیں ہوا۔ ہم نے اب تک ایسا کوئی ثبوت نہیں دیکھا کہ ہمارے مرکز پر یا اس کے قریب کوئی حملہ ہوا۔‘

بعد میں پیش آنے والے واقعات میں کیا ہوا؟

آئی سی آر سی کے مطابق سوموار کو خوراک کے انتظار میں کھڑے تین لوگ سائٹ ون کے قریب ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق متعدد مشکوک افراد مرکز سے ایک کلومیٹر کے فاصلے سے فوجیوں کی جانب بڑھ رہے تھے اور ان کی جانب انتباہی فائرنگ کی گئی۔

غزہ کی وزرات صحت کے مطابق منگل کے دن بھی اس مقام کے قریب اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے 27 لوگ ہلاک ہوئے۔ تاہم اس فائرنگ کے لمحات کی بہت کم فوٹیج سامنے آ سکی ہے۔ بی بی سی ویریفائی نے اس فوٹیج کی جیولوکیشن معلوم کی تو علم ہوا کہ یہ سائٹ ون کے قریب واقع ایک سڑک کی ہے اور منگل کے دن ہی شائع ہوئی تھی لیکن کیا اس کا فائرنگ کے واقعے سے تعلق ہے، اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

فلسطینی سول ڈیفینس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے بی بی سی کو بتایا کہ العالم چوک سے چند سو میٹر کے فاصلے پر ایک اور واقعہ پیش آیا جس میں ہلاک اور زخمی ہونے والے ’ٹینک، ہیلی کاپٹر اور کواڈکاپٹر ڈرون سے نشانہ بنے۔‘

50 سالہ یاسر نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ ’فائرنگ کا آغاز چار بجے ہوا‘ جبکہ ایک اور عینی شاہد نے اے پی سے ہی بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر سمت سے فائرنگ ہو رہی تھی۔‘ آئی سی آر سی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس کے فیلڈ ہسپتال میں 184 افراد داخل ہوئے۔

’ان میں سے 19 ہلاک ہو چکے تھے اور آٹھ بعد میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ زیادہ تر کو گولیاں لگی تھیں۔‘

ایک بار پھر اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا کہ ’امدادی مرکز سے نصف کلومیٹر کی دوری پر متعدد مشکوک افراد فوجیوں کی جانب بڑھ رہے تھے اور جب انتباہی فائرنگ کی گئی تو ملزمان پسپا نہیں ہوئے جس کے بعد اضافی فائرنگ چند مشکوک افراد کے قریب ہوئی۔‘ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاکتوں کی اطلاعات کی جانچ کر رہی ہے۔

منگل کے دن جی ایچ ایف نے بیان دیا کہ ’امدادی سامان کی تقسیم محفوظ طریقے سے ہوئی تاہم اسرائیلی فوج اس بات کی تحقیق کر رہی ہے کہ آیا عام شہری زخمی ہوئے جب وہ تعین شدہ محفوظ مقام کے باہر ایک عسکری زون میں چلے گئے جو ہمارے مرکز سے دور ہے۔‘

میٹ مرفی، محمد شلابی، ایما پنجلی، کے ڈیولن، بینیڈکٹ گارمن، جوشوا چیٹھم اور ایلکس مرے کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ

کیا اسرائیل بین الاقوامی قانون کو نظر انداز کر کے غزہ پر ’قبضہ‘ کر سکتا ہے؟ پانچ اہم سوالوں کے جوابغزہ جنگ میں پہلی بار استعمال ہونے والے اسرائیلی ’بار‘ میزائل کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟سابق اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے تجویز کردہ وہ نقشہ جو مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کا وعدہ لے کر آیا تھامتنازع نقشے پر سعودی عرب، فلسطین اور عرب لیگ کی مذمت: ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ یا کوئی ٹھوس منصوبہ15 ماہ قبل حماس کا اسرائیل پر زمین، فضا اور آبی راستے سے برق رفتار حملہ کیسے ممکن ہوا تھا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More