مسجد الحرام کے اوپر فوجی ہیلی کاپٹر اور ’خدا کے مہمانوں کی حفاظت کا مشن‘: سعودی عرب نے مکہ میں دفاعی میزائل سسٹم کیوں نصب کیا؟

بی بی سی اردو  |  Jun 05, 2025

سعودی عرب کی وزارت دفاع نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے مسلمانوں کے مقدس شہر مکہ میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے دفاعی میزائل سسٹم اور مسجدالحرام کے اوپر ایک فوجی ہیلی کاپٹر کی فضائی نگرانی کرنے کی چند تصاویر پوسٹ کی ہیں۔

سعودی وزارت دفاع نے ان تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’فضائی دفاعی فورسز۔۔۔ وہ آنکھ جو کبھی غافل نہیں ہوتی اور ان کا مشن خدا کے مہمانوں کی حفاظت کرنا ہے۔‘

سعودی وزارت دفاع کی جانب سے ایکس پر شیئر کی گئی دو پوسٹ میں سے ایک میں مکہ میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے دفاعی میزائل سسٹم کو شہر کے اطراف میں دکھایا گیا جبکہ اس کے پس منظر میں مسجد الحرام کے سامنے واقع مشہور عمارت سعودی کلاک ٹاور بھی دکھائی دے رہا ہے۔

دوسری پوسٹ میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو مسجد الحرام اور اس کے گردو نواح کے علاقے کی فضائی نگرانی کرتے دکھایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس تقریباً ساڑھے بارہ لاکھ عازمین یہاں حج کا مذہبی فریضہ ادا کرنے جمع ہوئے ہیں۔

سعودی وزارت دفاع کی جانب سے شیئر کی جانے والی یہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور سوشل میڈیا صارفین یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ حج جیسے مقدس فریضہ کے دوران سعودی حکومت کو یہ فضائی دفاعی نظام نصب کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

چند حلقوں میں یہ بحث بھی ہو رہی ہے کہ کیا سعودی عرب نے حج کے موقع پر مکہ میں یہ دفاعی نظام یمن کے حوثی جنگجوؤں کے ممکنہ حملے سے بچاؤ کے پیش نظر نصب کیا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں حوثیوں کے خلاف فوجی کارروائیاں شروع کرنے کے بعد سے حوثی جنگجوؤں نے متعدد مرتبہ سعودی عرب کے شہروں کو میزائل سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔

دوسری جانب سعودی عرب ماضی میں حوثیوں پر مکہ پر بھی میزائلوں سے حملہ کرنے کا الزام عائد کرتا رہا ہے تاہم حوثیوں نے مسلمانوں کے مقدس شہر پر حملے کے الزامات کی تردید کی۔

سعودی حکام کا کیا کہنا ہے؟

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب نے حجاج کی حفاظت کے پیش نظر مکہ کے اطراف میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل سسٹم کو تعینات کیا۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے رواں ہفتے حج کے موقع پر عازمین کی سکیورٹی اور بہتر انتظامات کے حوالے سے ایک پریس کانفرس کی جس میں اعلیٰ سکیورٹی افسران نے حج کے دوران سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق بتایا۔

اس پریس کانفرنس میں سعودی عرب کے ڈائریکٹر پبلک سکیورٹی لیفٹینٹ جنرل محمد آل بسامی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ حجاج کے لیے محفوظ اور منظم ماحول کی سہولت فراہم کرنے کے لیے سعودی عرب پرعزم ہے اور اس ضمن میں سیکورٹی کا ایک مربوط نظام تیار کیا گیا۔

اس کے تحت سکیورٹی، امن عامہ، ہجوم کے انتظام، ٹریفک کے بہاؤ، اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے انتظامات شامل ہیں جن کا مقصد مکہ اور مدینہ میں دوران حج عازمین کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے۔

جبکہ ان کا کہنا تھا کہ اس دوران حجاج کی سکیورٹی اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مدد پہنچانے کے لیے ڈرونز سے بھی نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ عازمین حج کی پانچ ہزار کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جا رہے ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی ایئر فورس بھی حج کے دوران سکیورٹی اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے جامع منصوبے میں حصہ لے رہی ہے۔ جس کے تحت عازمین کی سلامتی اور حفاظت کو یقینی بنانا اور مناسک حج کو انجام دینے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی فضائیہ مقدس مقامات کو محفوظ بنانے کے لیے فضائی حدود کی نگرانی، فضائی ٹریفک کا انتظام سمیت زمین پر موجود دیگر فورسز کو لاجسٹک مدد فراہم کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس حج کے دوران ناکافی انتظامات، ناکافی سہولیات اور گرمی کی شدت کے باعث متعدد عازمین حج کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھی۔

پیٹریاٹ میزائل سسٹم کیا ہے؟

سعودی عرب کی وزارت دفاع کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصاویر میں دکھائی دینے والا دفاعی میزائل سسٹم پیٹریات ایم آئی ایم 104 ہے۔ یہ میزائل اور طیارہ شکن دفاعی نظام ہے اور یہ امریکی کمپنی ریتھن اور لاک ہیڈ مارٹن کا تیار کردہ ہے۔

ایم آئی ایم پیٹریاٹ 104 طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل سسٹم ہے جو طیاروں، کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل سمیت مختلف قسم کے فضائی خطرات کو روکنے اور تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا۔

یہ اپنے جدید ریڈار کے نظام کے لیے جانا جاتا ہے، جس میں یہ بیک وقت متعدد اہداف کو ٹریک کرنے اور ان کو تباہ کرنے کی صلاحیت شامل ہے۔ یہ میزائل سسٹم مختصر وقت میں آپریشنل ہونے کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک جیمنگ کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

نیٹو کے مطابق یہ دفاعی میزائل سسٹم 150 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر اپنے ہدف کو انتہائی مہارت کے ساتھ تلاش کر کے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس دفاعی نظام کو پہلی مرتبہ امریکی فوج میں 80 کی دہائی میں شامل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے اس میں مسلسل بہتری لائی جاتی رہی ہے۔

دنیا کے متعدد عسکری امور کے متعلق لکھنے والے جریدے اس میزائل سسٹم کو دنیا کے دس جدید دفاعی نظاموں میں شامل کرتے ہیں۔

اس میزائل سسٹم نے 90 کی دہائی کے اوائل میں عراق کویت جنگ میں بہترین کارگردگی دکھاتے ہوئے عسکری حلقوں میں مقبولیت اور توجہ حاصل کی تھی۔

اس میزائل سسٹم کو بنانے والی امریکی کمپنی ریتھن کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک ایسا میزائل ڈیفینس سسٹم ہے جس میں ریڈارز، کمانڈ اینڈ کنٹرول ٹیکنالوجی اور متعدد قسم کے انٹرسیپٹرز شامل ہیں، یہ ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائلوں، کروز میزائلوں، ڈرونز، جدید طیاروں اور دیگر خطرات کا پتہ لگانے، شناخت کرنے اور انھیں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق جنوری 2015 سے اب تک پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم نے دنیا بھر میں جنگی کارروائیوں میں 150 سے زیادہ بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں تباہ کیا۔ امریکہ سمیت دنیا کے 19 ممالک کے پاس یہ ڈیفینس سسٹم موجود ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More