"اسرائیلی حملوں سے ہمارے جوہری مراکز کو کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ نطنز، فردو اور اصفہان میں متاثرہ تنصیبات کو صرف معمولی سطحی نقصان پہنچا ہے۔ ہم نے پیشگی حفاظتی اقدامات کے ذریعے بنیادی جوہری پرزہ جات کو محفوظ رکھا تھا، اور زیادہ تر اہم آلات و مواد پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے گئے تھے۔"
تہران پر اسرائیلی بمباری، ایران کا جوہری نظام محفوظ، اعلیٰ فوجی قیادت نشانہ
ایران کے ایٹمی ادارے نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی بمباری کے باوجود نطنز، فردو اور اصفہان میں جوہری تنصیبات کی سلامتی متاثر نہیں ہوئی۔ ترجمان بہروز کمالوندی نے ملکی میڈیا کو بتایا کہ جو کچھ تباہ ہوا ہے، وہ صرف سطحی نوعیت کی تعمیرات تھیں، نہ کوئی تابکار مواد متاثر ہوا، نہ ہی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے جوہری ماہرین نے پہلے ہی خطرات کا اندازہ لگا کر اہم پرزہ جات اور حساس ساز و سامان کو خفیہ و محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا تھا۔ ان کے مطابق نقصانات کا ازالہ نہ صرف تیزی سے کیا جائے گا، بلکہ نئے نظام پہلے سے بہتر کارکردگی دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے تہران اور دیگر ایرانی شہروں میں اچانک اور شدید حملے شروع کردیے ۔ یہ کارروائیاں صرف دفاعی یا فوجی تنصیبات تک محدود نہ رہیں بلکہ دارالحکومت اور اس کے اطراف کے رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو خطے میں ایک نئی اور خطرناک جنگی سطح کی نشاندہی کرتی ہیں۔
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب ایرانی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی کو ہدف بنا کر تہران میں قتل کر دیا گیا۔ یہ دونوں شخصیات ایران کے عسکری ڈھانچے کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی تھیں، اور ان کی ہلاکت ایران کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
ایرانی میڈیا اور حکومتی ذرائع کے مطابق یہ حملے اسرائیل کی جانب سے براہِ راست جنگی حکمت عملی کا حصہ تھے، جن کا مقصد نہ صرف جوہری پروگرام کو متاثر کرنا تھا بلکہ ایران کے اعلیٰ سطحی فیصلہ سازوں کو بھی ختم کرنا تھا۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں نو ایرانی سائنسدان مارے گئے ہیں جو ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر کام کر رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورس (IDF) نے ایران میں جارحانہ کاروائی کے دوران 20 سے زائد اعلیٰ ایرانی کمانڈرز کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا ہے۔ ان حملوں میں ایران کی عسکری اور انٹیلی جنس قیادت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
مارے جانے والوں میں ایران کا اعلیٰ انٹیلی جنس افسر غلام رضا مرحبی، پاسدارانِ انقلاب کے میزائل پروگرام کے سربراہ محمد باقری اور پاسدارانِ انقلاب کی ایئر فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ شامل ہیں۔
ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کا عندیہ پہلے ہی دیا جا چکا تھا۔ مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی دنیا کے امن کے لیے ایک نیا امتحان بن چکی ہے۔