کواڈ گروپ میں شامل چار ممالک امریکہ، انڈیا، جاپان اور آسٹریلیا نے پہلگام حملے کے مجرموں کو بلا تاخیر انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ ’کواڈ واضح طور پر دہشت گردی کی تمام کارروائیوں اور پرتشدد انتہا پسندی کو اس کی تمام صورتوں بشمول سرحد پار دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔‘ تاہم اعلامیے میں پاکستان کا نام نہیں لیا گیا اور نہ ہی پہلگام واقعے کا ذمہ دار اسلام آباد کو ٹھہرایا ہے۔چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کو جاری کیا۔کواڈ ممالک نے اقوام متحدہ کے تمام ارکان پر زور دیا کہ وہ ’تمام متعلقہ حکام‘ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ’اس قابل مذمت فعل کے مرتکب افراد، منتظمین اور مالی معاونت کرنے والوں‘ کو بغیر کسی تاخیر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔خیال رہے کہ ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے انڈیا، امریکہ کا اہم شراکت دار ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان امریکہ کا اتحادی ہے۔رواں سال 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے سیاحوں پر حملہ کیا تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پہلگام واقعے کے بعد 7 مئی کو انڈین جیٹ طیاروں نے سرحد پار ان مقامات پر بمباری کی تھی جنہیں نئی دہلی نے ’دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے‘ کے طور پر بیان کیا۔انڈین حملوں کے جواب میں پاکستان نے آپریشن ’بنیان مرصوص‘ (آہنی دیوار) کا آغاز کیا اور انڈیا میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا۔پہلگام حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پیدونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان 10 مئی کو صدر ٹرمپ نے کیا تھا۔ انڈیا صدر ٹرمپ کے ان دعووں کو مسترد کرتا آیا ہے کہ جنگ بندی ان کی براہ راست مداخلت سے ممکن ہوئی۔انڈیا کا مؤقف ہے کہ نیو دہلی اور اسلام آباد کو اپنے تنازعات بغیر کسی بیرونی مداخلت کے آپس میں حل کرنے چاہیے۔پیر کو بھی انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اپنے مؤقف کو دہرایا کہ جنگ بندی میں تجارت کا عنصر موجود نہیں تھا۔انہوں نے امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’تعلقات کبھی بھی مسائل سے پاک نہیں ہوں گے۔ لیکن ان سے نمٹنے کی صلاحیت کا ہونا اور مثبت سمت میں آگے بڑھنا زیادہ اہم ہے۔‘