قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کو بڑا سیاسی جھٹکا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی قرار دیتے ہوئے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
یہ اقدام انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی کے مقدمات میں عمر ایوب کو سزا سنانے اور بعد ازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے عمر ایوب، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز اور دیگر 7 ارکان کو نااہل قرار دینے کے بعد کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق صرف اپوزیشن لیڈر ہی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے کئی دیگر رہنماؤں سے بھی اہم پارلیمانی ذمہ داریاں واپس لے لی گئی ہیں۔زرتاج گل کو پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے سبکدوش کر دیا گیا۔احمد چٹھہ کو ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے اور عمر ایوب کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور فنانس کمیٹی سے ڈی لسٹ کر دیا گیا۔
علاوہ ازیں صاحبزادہ حامد رضا سے قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئرمین شپ واپس لے لی گئی۔رائے حسن نواز سے قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی چیئرمین شپ ختم کر دی گئی اور زرتاج گل کو انسانی حقوق کمیٹی کی رکنیت سے بھی محروم کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے 7 ارکان سے قومی اسمبلی کی 15 قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت بھی واپس لے لی گئی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کو ان تمام تبدیلیوں سے باقاعدہ آگاہ کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ یہ اعلان کرنا ان کی آئینی ذمہ داری ہے اور جلد ہی نئے اپوزیشن لیڈر کے تقرر کے لیے مشاورتی عمل کا آغاز کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس پیش رفت کے بعد پی ٹی آئی کا اپوزیشن لیڈر کا چیمبر بھی خالی کرا لیا گیا ہے اور اسمبلی میں کورم کی نشاندہی کے بعد اجلاس نامکمل کورم کے باعث موخر کر دیا گیا۔