چھوٹتی ٹرین پکڑنے کے لیے ’دو سموسوں‘ کی قیمت سمارٹ واچ: ریلوے سٹیشن پر ہونے والی دھینگا مشتی کی کہانی

بی بی سی اردو  |  Oct 19, 2025

فرض کریں کہ آپ ٹرین سے سفر کر رہے ہیں اور آپ کو بھوک لگتی ہے۔۔۔ گاڑی کسی سٹیشن پر گاڑی رکتی ہے تو آپ دو سموسے لیتے ہیں لیکن ان دو سموسموں کے لیے آپ کو اپنی سمارٹ واچ دینی پڑ جائے تو آپ کو کیسا محسوس ہو گا؟

ایسا ہی ایک واقعہ حال ہی میں انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے جبل پور ریلوے سٹیشن پر رونما ہوا۔

اس واقعے کی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہے اور لوگ سٹیشن پر خوانچہ فروشوں اور ان کی بدمعاشیوں پر جہاں سوال اٹھا رہے ہیں وہیں آن لائن پیمنٹ کے قابل اعتماد ہونے اور ریل گاڑی سے سفر کے غیر محفوظ ہونے پر بھی مباحثہ جاری ہے۔

دراصل یہ واقعہ دو دن قبل 17 اکتوبر کو شام کو تقریباً ساڑھے پانچ بجے پلیٹ فارم نمبر پانچ پر پیش آیا۔

اس وائرل ویڈیو کو اب تک تقریباً 15 لاکھ سے زیادہ لوگ دیک چکے ہیں۔

ویڈیو میں کیا نظر آ رہا ہے؟

ویڈیو میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرین کے پلیٹ فارم سے ایک شخص ٹرین پکڑنے کے لیے بھاگتا ہے لیکن اسے ایک دوسرا شخص گریبان سے پکڑ لیتا ہے۔

ٹرین کھلنے کی وجہ سے وہ سموسہ بھی نہیں لے پاتا ہے لیکن سموسہ فروش اسے پیسے دینے کے لیے مجبور کرتا ہے۔ اور وہ بے بسی میں آن لائن پیمنٹ پورٹل کے ذریعے پیسے ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن یہ ادائیگی نہیں ہو پاتی ہے۔

مسافر انتہائی مجبوری کے عالم میں اپنی گھڑی (سمارٹ واچ) اتار کر سموسے والے کے حوالے کرتا ہے جو اسے دو-چار سموسے دے کر جانے دیتا ہے۔

ویڈیو میں بس اتنا ہی نظر آ رہا ہے۔

اس سے یہ معلوم نہیں ہو پاتا کہ آیا اس مسافر نے پہلے سموسہ کھایا تھا یا صرف سموسہ لینے کی بات پر ہی اس کے ساتھ یہ معاملہ پیش آ گیا۔

ویڈیو شیئر کرنے والے شخص کا جواب دیتے ہوئے جبل پور کے ڈیویژنل ریلوے مینجمنٹ (ڈی آر ایم) نے لکھا کہ ’خوانچہ فروش کی شناخت کر لی گئی ہے اور آر پی ایف (ریلوے پروٹیکشن فورس) نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے حراست میں لے لیا ہے اور اس کے لائسنس کو منسوخ کرنے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔‘

اس کے علاوہ مختلف اکاؤنٹس سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ گھڑی برآمد کر لی گئی ہے۔

مشورے

ریلوے سٹیشن پر چوری، پاکٹ ماری، چین چھینے اور سامان غائب کرنے کے واقعات عام ہیں لیکن اس طرح کا زبردستی سامان دینے کا واقعہ انوکھا ہے۔

لوگوں کی مسافر کے ساتھ ہمدردی واضح ہے لیکن اس کے ساتھ ہی لوگ جہاں خوانچہ فروش کی بدتمیزی اور غیر انسانی حرکت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں آن لائن پیمنٹ کے بروقت قابل اعتماد نہ ہونے پر سوال بھی اٹھا رہے ہیں۔

ریلوے کی جانب سے فوری کارروائی کی تعریف بھی ہو رہی ہے اور ساتھ ساتھ بہت سارے مشورے بھی دیے جا رہے ہیں۔

ایک صارف نے سموسے والے کی ہمدردی میں لکھا کہ ’وہ بھی کوئی رئیس نہیں، اس لیے اس کا لائسنس رد نہ کریں بلکہ اس پر جرمانہ عائد کریں۔‘

جبکہ بہت سے لوگ صرف لائسنس کی منسوخی سے بھی مطمئن نہیں ہیں، وہ ان کے خلاف سخت کارروائی چاہتے ہیں اور انھیں جیل کی سزا کا مستحق سمجھتے ہیں۔

انڈین پرواز پر مسافر کو تھپڑ مارنے کا واقعہ: ’متاثرہ شخص ٹرین کے ذریعے اپنے گھر آسام پہنچے‘ایک کسان کی بیٹی جو پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور بنی: ’مشین جنس نہیں بلکہ آپ کی صلاحیت دیکھتی ہیں‘انڈین فوج کے افسر کی سرینگر ایئرپورٹ پر ’مار پیٹ‘: ’کھلی چھوٹ دیں گے تو فوجی یہی برتاؤ کشمیر سے باہر بھی کریں گے‘ہر تین منٹ میں ایک موت: انڈیا کی سڑکیں جن کا شمار دنیا کی سب سے غیر محفوظ شاہراہوں میں ہوتا ہے

’اونیسٹ کرک فین‘ نامی ایک صارف نے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’جبل پور ریلوے سٹیشن پر ایک شرمناک واقعہ پیش آيا ہے۔ ایک مسافر نے سموسے مانگے، فون پے (آن لائن پیمنٹ پورٹل) پر ادائیگی نہیں ہو سکی، اور ٹرین چلنے لگی۔ اس معمولی سی بات پر، سموسے بیچنے والے نے مسافر کا گریبان پکڑ لیا‘

’اس پر وقت ضائع کرنے کا الزام لگایا اور زبردستی سموسے کے لیے پیسے مانگے۔ مسافر کو ٹرین پکڑنے کے لیے اپنی گھڑی نکال کر حوالے کرنی پڑی۔ اب ملک میں ٹرین میں سفر کرنا بھی محفوظ نہیں ہے۔‘

اس کے ساتھ انھوں نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں وزارت ریلوے، ریل سیوا، جبل پور ڈی آر ایم، اور جبل پور کمشنر کو ٹیگ کرتے ہوئے اس خوانچہ فروش کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اور پھر مشورے کے طور پر مزید ایک ٹویٹ میں لکھا کہ جب آپ سفر کررہے ہوں تو کم از کم پانچ سو روپے نقد رقم اپنے ساتھ رکھیں کیونکہ بعض اوقات بینک کے سرور کام نہیں کر رہے ہوتے ہیں۔

مزید برآں انھوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ آپ کے پاس کم از کم دو بینک اکاؤنٹ ہونے چاہیے تاکہ اگر ایک کام نہ کرے تو دوسرے سے پیمنٹ کر لیں۔

’سچ بات تو یہ ہے کہ اس مسافر نے سموسے لیے بھی نہیں تھے‘

وکرم پانڈے نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’کیا سموسے خریدنے والے کے لیے یہ شرم کی بات نہیں؟ کیا سموسہ فروخت کرنے والا اپنے حق کا مطالبہ کرنے میں درست نہیں؟ کیا کسی نے اسے نہیں بتایا کہ جب سفر کریں تو کچھ کھلے پیسے رکھ لیں؟‘

اس کے جواب میں کرکٹ فین نے لکھا کہ ’سچ بات تو یہ ہے کہ اس نے سموسے لیے بھی نہیں تھے۔‘

اس کے جواب میں ایک اور ویڈیو پیش کی گئی جس میں کھچا کھچ بھری ٹرین میں ایک سموسہ فروش اپنے سر پر سموسے سے بھری ٹوکری لے کر گزر رہا ہے اور اوپر والی سیٹ پر بیٹھے کئی نوجوان اس میں سے سموسے چرا کر ادھر ادھر اپنے ساتھیوں میں بانٹ رہے ہیں۔

بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ ریلویز کو اس مسافر کو تلاش کرنا چاہیے اور اس کی گھڑی اسے واپس کرنی چاہیے اور ساتھ میں سموسے والے سے جرمانہ لے کر ہراسانی کے شکار شخص کو دیا جانا چاہیے۔

ایسے مواقع پر انٹرنیٹ کنکشن بھی بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اچھی کنکٹیوٹی نہ ہونے کے سبب بھی آن لائن ادائیگی میں مشکلات سامنے آتی ہیں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ نقد کا کوئی نعم البدل نہیں۔

شانو انڈین نامی ایک صارف نے لکھا: ’ٹرین میں سفر کرتے وقت دکاندار سے کوئی بھی چیز صرف اس صورت میں خریدیں جب آپ کے پاس پیسے ہوں کیونکہ ٹرین کے سفر کے دوران موبائل نیٹ ورک ٹھیک سے کام نہیں کرتا جس کی وجہ سے آپ ڈیجیٹل پیمنٹ کی سہولت سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے کیونکہ یا تو نیٹ ورک بالکل ہی نہیں ہے یا بہت کمزور ہے اور کمزور نیٹ ورک میں آن لائن لین دین کرنا بہت مشکل ہے۔‘

’ایسی صورت میں اگر دکاندار کو پیسے نہیں ملے تو وہ پلیٹ فارم پر آپ سے جھگڑ سکتا ہے، ہو سکتا ہے وہ آپ کو ٹرین میں ہی سوار نہ ہونے دے اور آپ کو دھونس دکھا کر وہیں روک لے، اس سے آپ کے سفر میں رکاوٹ آئے گی، اس لیے اگر آپ ٹرین یا سٹیشن پر کوئی چیز خریدنا چاہتے ہیں تو نقد رقم اپنے پاس رکھیں۔‘

غیر سرکاری ادارہ نیشنل کرائم انویسٹیگيشن بیورو نے اپنے ایکس ہینڈل سے لکھا کہ ’یہ وینڈر ہے یا سٹیشن کا غنڈہ؟‘ انھوں نے وزارت ریل اور وزیر ریلویز اشونی کمار کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس طرح کے غنڈوں پر کب لگام لگے گی؟‘

ودیا یادو نامی صارف نے اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے پوچھا کہ ’کیا یہ ایمانداری ہے یا زبردستی کا نیا ٹرینڈ ہے؟‘

اس کے ساتھ یہ سوال بھی کیا: ’لوگ اپنے گھروں اور خاندانوں سے سیکڑوں ہزاروں کلومیٹر دور ٹرین کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ کیا انڈین ریلوے مسافروں کی حفاظت کی ذمہ داری بھی نہیں لے سکتی؟‘

انڈین فوج کے افسر کی سرینگر ایئرپورٹ پر ’مار پیٹ‘: ’کھلی چھوٹ دیں گے تو فوجی یہی برتاؤ کشمیر سے باہر بھی کریں گے‘سوٹ کیس میں لاش لے جاتے گونگے بہرے ملزمان کا معمہ جو پولیس اہلکار کے بیٹے نے حل کیاخوف کے سائے میں پنجاب سے بلوچستان کا سفر: ’اگر میری بس کو بھی اسی طرح روک لیا گیا تو کیا ہو گا‘انڈین پرواز پر مسافر کو تھپڑ مارنے کا واقعہ: ’متاثرہ شخص ٹرین کے ذریعے اپنے گھر آسام پہنچے‘نیوزی لینڈ میں خاتون کے سامان سے دو سالہ بچی برآمد: ’بیگ ہل رہا تھا اس لیے ڈرائیور کو شک ہوا‘ٹرین میں ’گوشت لے جانے کا شبہ‘، معمر مسلم شہری پر تشدد: ’میں زندہ ہوں، کوئی غلط قدم نہ اٹھائے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More