شمالی علاقہ جات میں تو برفباری ہوتی رہتی ہے اور آپ نے بھی دیکھی ہی ہوگی مگر صوبہ سندھ میں وہ کون سی جگہ ہے جہاں سخت سردی میں متعدد مرتبہ برفباری ضرور ہوتی ہے۔۔۔لیکن وہ کونسا مقام ہے سندھ کا جہاں برفباری بھی ہوتی ہے۔۔۔
سندھ میں کیر تھر کے پہاڑی سلسلے کا سب سے اونچا مقام گورکھ ہل اسٹیشن، سطح سمندر سے 5866 فٹ کی بلندی پر دادو شہر کے شمال مغرب میں 78 کلو میٹر اور کراچی سے 450 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
’’گورکھ ہل اسٹیشن‘‘ کا نام تو آپ نے سنا ہی ہوگا اس جگہ کو حقیقت میں ایک عجوبہ کہا جا سکتا ہے۔ جو 2400 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے سندھ میں مری جیسے مناظر، آب و ہوا اور موسم آپ کو صرف گورکھ ہل اسٹیشن پر مل سکتے ہیں۔ اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ گورکھ ہل اسٹیشن سارا سال کھلا رہتا ہے۔آپ کبھی بھی یہاں گھوم کر آسکتے ہیں۔
گورکھ سنسکرت لفظ ہے اور اس کے معنی گائے، بکریوں، بھیڑیوں کو چرانا ہے۔یہاں گرمی میں درجہ حرارت 25 سینٹی گریڈ جبکہ سردی میں درجہ حرارت منفی تک گر جاتا ہے۔ یہاں ہوا کی رفتار 8 سے 14 میل فی گھنٹہ اور عمومی طور پر ہوا کی رفتار 2.6 میل فی گھنٹہ ہے، تیز ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں انسان کو جنت کی ہوا معلوم ہوتی ہیں۔
گورکھ ہل سے 53 کلو میٹر فاصلے پر سڑک ایک گزر گاہ ’’یارو پاس‘‘ میں داخل ہوتی ہے۔ سندھی میں اس گزرگاہ کو ’’یاروسائیں کی لک‘‘ کہتے ہیں۔ یارو پاس ہل اسٹیشن سے 76 کلو میٹر فاصلے پر تقریباً 2500 فٹ کی بلندی پر ہے۔
اور جب یہاں برفباری ہوتی ہے تو یوں معلوم ہوتا ہے جیسے واقعی پہاڑوں کو سفید کپڑے پہنا دیئے گئے ہوں، جھیلوں پر دودھ ڈال دیا گیا ہو جس کو دیکھ کرآپ وہاں سے جانے کا نام تو نہ لیں گے۔ لیکن یہاں تک جانے کے لیئے آپ کو مختلف ٹریولرز اور ویگنوں کا سہارا لینا پڑے گا اور کراچی سے وہاں تک جانے کا چار دن کاخرچہ تقریباً 6 سے 8 ہزار تک کا ہے جس میں رہائش اور کھانا شامل ہے۔