چین سے پھیلنے والے مہلک کورونا وائرس کے حوالے سے متعدد تحقیق سامنے آتی رہیں اور سائنسدان تاحال اس وائرس کے علاج کے لئے سر جوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔
چند ماہ قبل کورونا وائرس سے متعلق خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ کورونا انفیکشن ہوا کے ذریعے پھیل کر تباہی مچا سکتا ہے اور اب اس حوالے سے مزید شواہد سامنے آئیں ہیں۔
سائنسدانوں نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ کورونا وائرس صرف دیگر چیزوں سے نہیں بلکہ ہوا کے ذریعے بھی آپ کے جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔
عالمی وبا کے موجودہ حالات میں اس بات پر کافی بحث کی جارہی ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجوہات کیا کیا ہیں اس میں ایک وجہ ہوا کے ذریعے وائرس کا پھیلاؤ بھی ہے، جسے متنازعہ سمجھا جارہا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلوریڈا یونیورسٹی کے ایک نئے مطالعے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہوا میں موجود صرف جینیاتی مواد کے ٹکڑے نہیں ہوتے ہیں بلکہ حقیقت میں یہ متعدی بیماری ہوتی ہے۔
محققین نے اس سلسلے میں کووڈ 19 مریضوں کے اسپتال کے وارڈ میں جمع ہونے والی ہوا کے نمونے لیے اور تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ اپنے بستروں میں پڑے مریضوں سے سات فٹ اور 16 فٹ کے فاصلے پر کورونا کے ذرات پائے گئے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا ایروسول ٹرانسمیشن اس وقت ہوتا ہے جب مریض کے سانس کی بوندیں چھوٹے چھوٹے ذرات میں ٹوٹ جاتی ہیں اور قریب کھڑا شخص اس کو سانس کے ذریعے اپنے اندر لے سکتا ہے۔
محققین کے مطابق انہوں نے دو کورونا وائرس مریضوں کے ساتھ اسپتال کے کمرے سے ہوا کے نمونے لئے ، جن میں سے ایک کو فعال انفیکشن تھا، مریضوں سے 7 اور 16 فٹ کے فاصلے پر وائرس سے متعدی ذرات پائے گئے، ہوا کے نمونوں میں وائرس کی جینوم تسلسل ایک جیسی تھی۔