والدین ہمارے لئے خُدا کی طرف سے عطا کر دہ سب سے بہترین نعمت ہیں، جن کا کوئی نعمل البدل نہیں ہے، والدین کے بغیر زندگی گزارنے کے بارے میں انسان سوچ بھی نہیں سکتا ہے ۔ لیکن ہمارے معاشرے میں کئی ایسی مثالیں ملتی ہیں جہاں والدین اولاد کے غم میں بڑھاپے میں بھی محنت مزدوری کرکے گزر بسر کرتے ہیں۔
ہماری ویب میں روزانہ ہی آپ کو عوامی زندگی سے متعلق اصل اور سچی کہانیاں بتائی جاتی ہیں، ایسی ہی ایک کہانی ہم آج کو آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس کو جان کر شاید ہی کوئی اولاد ایسی ہوگی جو اپنے والدین کی قدر نہ کرے۔
سیالکوٹ کے حاجی پورہ ڈسکہ روڈ پر واقع اسکول کی فُٹ پاتھ پر ایک 60 سالہ بُزرگ شخص لنڈے کے جوتوں بیچ کر اپنا گزارہ کرتے ہیں۔ ان کا نام خورشید مسیح ہے۔
یہ بتاتے ہیں کہ:
60 سال کی عمر میں بھی تکلیف میں مزدوری کر رہا ہوں، یہ لنڈے کے جوتے بیچ کر دن میں 200 روپے کما لیتا ہوں اور کبھی کبھی 100 بھی کماتا ہوں، میری ایک بیٹی ہے، جس کی شادی کی عمر ہے، مجھے اس کی شادی کی بھی فکر ہے اور ایک بوڑھی بیوی ہے،
2 بیٹے تھے، ان کی شادی کردی وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے وہ اب اپنے گھر میں رہتے ہیں
اور ہم جھونپڑی میں گزارہ کرتے ہیں۔
میرا ایک پاؤں کٹا ہوا ہے، چلنے میں بھی لڑکھڑاتا ہوں، مگر اولاد کی خوشی اکیلے رہنے میں ہے تو میں اپنی بیوی اور بیٹی کے لئے خود ہی کما لیتا ہوں
بیٹوں کے جانے کے بعد کئی کئی دن تک فاقے بھی کیئے ہیں، پھر یہ جوتے بیچ کر کمانا شروع کیا۔
میں ڈرتا ہوں کہ اگر میں نے یہ کام بھی چھوڑ دیا تو میں کیا کروں گا، میرے بعد میری بیوی اور بیٹی کو سنبھالنے والا کوئی نہیں ہے۔