کیا ایسا بھی ممکن ہے کہ ایک انسان کی نقل تیار کی جاسکتی ہے ۔۔ جانیے کیسے دنیا میں جانداروں کی نقل تیار کی جارہی ہے؟

ہماری ویب  |  Sep 13, 2021

اکیسویں صدی کو سائنسی صدی بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس صدی میں انسانوں نے سائنسی علوم میں جتنی ترقی کی ہے باقی کسی اور علوم میں اس طرح سے ترقی نہیں ہوئی۔ یا پھر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہر چیز کو سائنس کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔

آج ہم آپ کو جس سانئسی تحقیق کے بارے میں بتانے جارہے ہیں وہ کوئی نئی نہیں، اس کا آغاز 20 ویں صدی کی آخر میں ہوا تھا۔ دراصل آج ہم آپ کو دبئی میں اونٹوں سمیت دیگر جانوروں کی کلوننگ کے بارے میں بتائیں گے۔

کلوننگ سے کیا مراد ہے؟

لفظ کلوننگ کا مطلب کسی بھی جاندار چیز کی ہُو بَہ ہُو کاپی تیار کرنا ہے۔ وہ جاندار کوئی بھی، جانور، پودے یا پھر انسان بھی ہوسکتے ہیں۔ یعنی کہ کسی بھی جاندار کے ڈی این اے اور خلیات کو کاپی یعنی نقل تیار کرکے ایک اسی طرح کے جاندار کو تیار کرنے کو کلوننگ کہا جاتا ہے۔

جبکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آج کل کی میڈیکل ٹیکنالوجی، اس قابل ہوچکی ہے کہ ایک جاندار سے ایک سے زائد نقل بنائی جاسکتی ہے۔ تاہم اب تک سائنس نے اس حد تک ترقی نہیں کی جہاں وہ انسانوں کے کلوننگ کی تکنیک کو استعمال کرسکے۔

دنیا میں پہلی بار کلوننگ کا آغاز:

کلوننگ تکنیک کا پہلی بار استعمال برطانیہ کے علاقے اسکاٹ لینڈ میں ایک بھیڑ پر کیا گیا تھا۔ جس کا نام ڈولی رکھا گیا تھا۔ 1996 میں ڈولی کو کلوننگ کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا۔ جبکہ اس تحقیق سے یہ نتیجہ سامنے آیا تھا کہ کلوننگ تکنیک سے تیار ہونے والے جاندار کی عمریں کم ہوتی ہیں۔

تاہم سائنسدانوں نے کلوننگ کی تکنیک کا استعمال ان نسلی جانوروں پر کیا، جن کی تعداد دن با دن کم ہوتی جارہی تھیں۔ تاکہ ان جانوروں کو کلوننگ تکنیک کے زریعے ان کی تعداد کو بڑھایا جاسکے۔

دبئی میں کلوننگ کلینک:

دبئی کے ایک تحقیقی کلینک نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اونٹ کی اعلیٰ نسل کی نقل تیار کرتے ہیں۔ دبئی کلینک میں موجود سائنسدان کا کہنا ہے کہ وہ اعلیٰ نسل کے جانوروں کی نقل بنا سکتے ہیں، چاہیے وہ جانوروں کسی ریس کا فاتح ہو یا پھر وہ اچھا دودھ دینے والے جانور ہوں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر جانور کے مقابلہ حسن جیتا ہو یا پھر وہ جاندار بھینسے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم اونٹوں کی کلوننگ کررہے ہیں، کیونکہ ہمارے پاس اعلیٰ نسل کے اونٹوں کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے جس کو ہم پورا نہیں کر پا رہے ہیں۔

سائنسدان کے مطابق ہم نے مقابلہ حسن جینے والی اونٹنیوں کی نقل بنائی ہے جو کی ہُو بَہ ہُو اصل اونٹی جیسی ہے۔

دبئی کیلنک کے سائنسدان کا کہنا ہے کہ پہلی کلوننگ 2009 میں تیار کی گئی تھی، جس کا نام انجاز رکھا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ایک سال میں وہ دس سے بیس کلوننگ کرتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More