پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ کے دوران زبردست باؤلنگ کروانے والے محمد حارث جنہوں نے 22 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جو پاکستان کی جیت کی بڑی وجہ بھی بنے۔ کہا جاتا ہے کامیابی مشکلات کا دوسرا نام ہے اور یہ محمد حارث نے اپنی جان دار باڈی لینگوج اور زبردست باؤلنگ انداز سے واضح کردیا ہے۔
حارث کی مشکلات اور کامیابی کا سفر:
'' کرکٹ کا ٹرائل دینے کے لئے بھی پیسے دوست سے مانگے تھے، لیکن جب گراؤنڈ میں پہنچا تو دروازے بند ہوچکے تھے کیونکہ ہمیں راولپنڈی سے گجرانوالہ پہنچنے میں دیر ہوگئی، گارڈ نے کہا کہ وقت زیادہ ہوگیا ہے اور کل آئیے گا، میں نے کہا کہ ہمیں اندر جانے دیں ہم بہت دور سے آئے ہیں جس پر انہوں نے نفی کا اظہار کیا، پہلے ہم رُک گئے لیکن پھر ہمیں پیچھے کی جانب سے ایک دورازہ نظر آیا جس پر تالا لگا ہوا تھا مگر ہم نے پھر وہ تالا توڑا اور اندر چلے گئے، وہاں مختلف راؤنڈ ہوتے ہیں ٹرائل کے، پہلے میں نے اپنے دوست کو بولا کہ تم کرواؤ بال اس نے 87 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کروائی پھر میں نے 88 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کروائی لیکن پھر ایک اور لڑکے نے مجھ سے بھی زیادہ کروائی، اس وقت میں نے عاقب جاوید سے کہا کہ سر میں تیز باؤلنگ کرسکتا ہوں، مجھے موقع دیں، اس پر انہوں نے مجھے موقع دیا اور پھر میں نے 92 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بال کروائی جس پر خود لاہور قلندر کے مالک رانا فواد نے کہا یہ تو بہت حیران کُن ہے، کہا دوبارہ بال کرواؤ میں نے پھر بال کروائی اس کے بعد بھی 92 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفاتر سے بال کروائی یہی وہ بال تھی جس کی وجہ سے مجھے منتخاب کیا گیا۔''
مذید کہتے ہیں:
میرے والد نے کرکٹ میں جیتی ہوئی میری تمام ٹرافیاں باہر پھینک دی تھیں، وہ نہیں چاہتے تھے کہ میں کلب کرکٹ کھیلوں یا پھر کرکٹ سے اپنا کریئر بناؤں۔ میں ٹیپ بال کھیلتا تھا یہ بات میرے گھر والوں کو نہیں معلوم تھی، میں اپنی کرکٹ کٹ تک اپنے دوست کے گھر رکھ کر جاتا تھا تاکہ گھر والوں کو پتہ بھی نہ چلے اور میں کھیل بھی لوں۔
سیکیورٹی انچارج
حارث رؤف کو ان کے ناقدین کہتے ہیں کہ وہ زیادہ رنز دے کر کم وکٹیں لیتے ہیں، لیکن کل کے میچ کے بعد سے تو لوگوں نے حآرث رؤف کو نیوزی لینڈ کا سیکیورٹی انچاج ہی بنا ڈالا اور میمز سے یہ بات واضح کی گئی کہ اب حارث کو عزت دی جائے وہ اپنی تیز ترین باؤلنگ کے عوض دنیا بھر میں بہترین نام کمائیں گے۔