لڑکا جیسا بھی ہو بس پیسے والا ہونا چاہیے ۔۔ 3 ہزار رشتے کرانے والی مسسز شوکت نے لڑکے اور لڑکی والوں کی ڈیمانڈ بتاتے ہوئے بڑے انکشافات کر دئیے

ہماری ویب  |  Nov 26, 2021

شادی کے لیے بہترین جیون ساتھی کے انتخاب سے مشکل ترین لمحہ ہوتا ہے، مگر آج کے دور میں میرج بیورو نے اس مشکل کو آسان بنا دیا ہے۔ ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ہی خاتون کے بارے میں بتائیں گے جو کہ میرج بیورو چلاتی ہیں۔

رشتہ کرانا ایک ذمہ داری کا کام ہے جو کہ ملتان کی مسسز شوکت بہترین طرح سے جانتی ہیں۔ مسسز شوکت گزشتہ کئی سالوں سے رشتہ کرا رہی ہیں، اور انہیں یہ کام کرنے میں کوئی پریشانی بھی نہیں ہوئی۔ مسسز شوکت یہ کام بنا معاوضے کے کرتی ہیں، جبکہ اب تک وہ 3 ہزار سے زائد رشتے کرا چکی ہیں۔ مسسز شوکت نے اگرچہ یہ کام فی سبیل اللہ کیا مگر انہیں سماج ایک ایسا بدتر چہرا دکھا جس میں لڑکی اور لڑکے والوں کی ڈیمانڈز بھی سنی پڑتی تھیں۔
مسسز شوکت کا کہنا تھا کہ میں نے ایک رشتہ کرایا تھا، جو کہ میری زندگی کا پہلا رشتہ تھا، وہ اس حد تک کامیاب ہوا کہ میری شہرت ہی بن گیا۔ اس کے بعد سے اب تک رشتہ کرا رہی ہوں۔ مسسز شوکت کے اب لاہور، خانیوال اور ملک کے دیگر شہروں میں بھی رابطے ہیں اور وہ رشتے کراتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ سب اللہ کا کرم ہے جو لوگ مجھ پر اعتماد کرتے ہیں۔
لوگوں کے اعتماد سے متعلق مسسز شوکت کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچاؤں اور انہیں ایمانداری کے ساتھ رشتوں کے بارے میں بتاؤں۔ رشتہ کرانے کی فیس نہ لینے سے متعلق مسسز شوکت نے بتایا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ میں لوگوں کی دعاؤں کا حصہ بنوں کیونکہ پیسہ تو ہر ایک کے پاس ہوتا ہے۔
لڑکی اور لڑکے والوں کی الگ الگ ڈیمانڈز ہوتی ہیں، اسی لیے ان کی شادی میں دیر ہوتی ہے اور عمریں گزر رہی ہوتی ہیں۔ اگر کسی کا لڑکا لائق ہو جائے تو وہ سارا جہاں ڈھوںڈتی ہے کہ کہیں سے اسے خوبصورت، کم عمر اور زمین جائیداد بھی لے کر آئے۔ اس صورتحال میں لڑکی کو تعلیم دیں یا یہ سب دیں۔ دراصل ایسے لوگ اپنے بیٹے کو کیش کرانا چاہتے ہیں جو کہ بہت ہی غلط بات ہے۔ مسسز شوکت اس وقت افسردہ ہو گئیں جب انہوں نے ایک ایسی صورتحال کی طرف نظر ڈالی جو کہ لڑکی والوں کے لیے تکلیف دہ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لڑکے والے لڑکی کے گھر جاتے ہیں، لڑکی دیکھتے ہیں، مگر لڑکی کے والے لڑکے کو نہیں دیکھ پاتے۔ کیونکہ لڑکے والے اپنی پسند کی لڑکی تلاش کرتے ہیں، لیکن لڑکی والوں کو لڑکا پسند کرنے کا اختیار نہیں ہوتا۔
ان کا لڑکے والوں سے متعلق کہنا تھا کہ لڑکے والوں کو اللہ کی سزا ہے، وہ ایک لڑکی کو ٹھکراتے ہیں، اسی لیے وہ جگہ جگہ گھومتے ہیں، لیکن ان کے دماغ میں ان کی پسند کی لڑکی بیٹھتی ہی نہیں ہے۔ جبکہ رشتہ کے حوالے سے آنے والے لڑکے والے اور لڑکی والے انوکھے نخرے رکھتے ہیں۔ مسسز شوکت نے بتایا کہ لڑکی والے کہتے ہیں کہ اکلوتا لڑکا ہو، جس کے بہن بھائی نہ ہوں، جن کے ماں باپ مر چکے ہوں، کماتا ہو، ٹھیک ٹھاک ہو۔ لیکن کہیں نا کہیں تو سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے، یہ بات لڑکی والے نہیں سمجھتے۔
جبکہ لڑکے والے کہتے ہیں کہ لڑکی کار کوٹھی والی ہو، جو ہماری خدمت بھی کرے۔ لڑکی کے نین نقش اچھے ہوں، خوبصورت ہو اور چلتی پھرتی بھی صحیح ہو۔ اب لڑکے والے چاہتے ہیں کہ فلاں فلاں اداکارہ کی طرح لڑکی خوبصورت ہو۔ میں رشتہ کراتے وقت کہہ دیتی ہوں کہ لڑکے اور لڑکی والوں کو جانتی ہوں مگر جان پہچان اور تسلی آپ نے خود لینی ہے، اسی لیے تسلی دونوں فیملیز خود کرتی ہیں۔ ڈاکٹر، اینجینئیر، بڑا کاروبار تب ہی لڑکی کا رشتہ کریں گے، اسی طرح لڑکے والے بھی پڑھی لکھی اور ڈاکٹر لڑکی کو فوقیت دیتے ہیں۔
اگر لڑکا کالا ہے، جیسا بھی ہو مگر وہ امیر ہے تو ہی رشتہ کرتے ہیں۔ اب کوئی شرافت کو نہیں دیکھتا، ہر کوئی پیسہ دیکھتا ہے۔ اچھی بھلی خوبصورت لڑکی گھر پر بیٹھی ہے، لڑکے والے کہتے ہیں کہ یہ کوئی لڑکی ہے؟ میں کہتی ہوں کہ یہ تو میری بیٹیوں جیسی ہے۔ مسسز شوکت اگرچہ ان جیسے لوگوں کو بالکل پسند نہیں کرتیں مگر وہ اب بھی پُر امید ہیں کہ وہ ہر ایک بیٹی کو ایک محفوظ سسرال فراہم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More