اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا نے ایک بار پھر غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔ خبر ایجنسی کے مطابق چھٹی بار امریکا نے فلسطین میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد کو ناکام بنایا جبکہ 15 رکنی کونسل کے 14 ارکان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
قرارداد میں غزہ میں فوری، مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی کے ساتھ ساتھ حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کے زیرِ حراست یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل پر لگائی گئی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یہ قرارداد سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل رکن ممالک بشمول پاکستان، پانامہ، الجزائر، ڈنمارک، جمہوریہ کوریا، سلوانیہ، صومالیہ، گیانا، سیرالیون اور یونان نے پیش کی تھی۔
امریکی ویٹو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران سنگین تر ہو چکا ہے اور قحط کی وجہ سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
برطانیہ کی مستقل نمائندہ باربرا ووڈورڈ نے کہا کہ ان کا ملک انسانی بحران سے نمٹنے، یرغمالیوں کی واپسی اور تنازع کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات چاہتا ہے اسی لیے برطانیہ نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
ڈنمارک کی سفیر کرسٹینا مارکوس لاسی نے ووٹنگ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں قحط کا اعلان شاید نہ ہوا ہو لیکن تصدیق ضرور ہو چکی ہے۔ اسرائیلی کارروائیوں نے عام شہریوں کی مشکلات ناقابل برداشت بنا دی ہیں اور ہم اس پر خاموش نہیں رہ سکتے تھے۔